ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ کے وارڈ نمبر 54 کے کونسلر مشرف مظہر نے بابری مسجد شہادت کی 29 ویں برسی Babri Masjid Demolition Anniversaryکے موقع پر کہا کہ "جس طرح ہم استنبول میں چار سو سال بعد واپس آئے ہیں اسی طرح ایودھیا میں بھی انشاء اللہ واپس آئیں گے"
مغل حکومت کے بانی ظہرالدین بابر کے زمانے کی تاریخی بابری مسجد کی تعمیر 1528 میں عمل میں آئی۔ جسے آج سے 29 سال قبل 6 دسمبر 1992 کو شہید کیا گیا تھا۔ تاریخی بابری مسجد کی شہادت کے خلاف ملک کے مسلمانوں نے جمہوری طریقے سے لڑائی لڑی ۔تاہم فیصلہ مسجد کے حق میں نہیں آیا۔
بابری مسجد کی شہادت کے بعد 2010 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا جس میں ایودھیا کا دو تہائی حصہ ہندوؤں کو اور ایک تہائی مسلمانوں کو دینے کی بات کہی گئی تھی.
2019 میں سپریم کورٹ نے ایودھیا کی زمین ہندو ٹرسٹ کے حوالے کرنے کا فیصلہ سنایا۔
2020 میں ایودھیا میں وزیر اعظم نریندر مودی نے رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا۔
بابری مسجد شہادت کی 29 ویں برسی پر کونسلر مشرف مظہر نے کہا کہ 6 دسمبر کے دن بابری مسجد کو شہید کردیا گیا
تھا۔جس سے مسلمان سے افسردہ ہیں۔جس دن بابری مسجد کی شہادت ہوئی دراصل اسی دن جمہوریت کا گلا گھونٹ دیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومت کی موجودگی میں بابری مسجد پر 6 دسمبر 1992 کو حملہ کر کے شہید کردیاگیا۔ جس سے ملک کے مسلمان ہی نہیں بلکہ سکیولر طبقہ بھی افسردہ تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم انتظار کر رہے ہیں، کیونکہ جس طرح ترکی کے استنبول میں واقع ایک قدیم مسجد کو میوزیم میں تبدیل کردیا گیا ۔اور بعد میں اسے آیا صوفیہ مسجد کے نام سے پھر سے آباد کیا گیا ٹھیک اسی طرح جب وقت آئیگا تو ایودھیا میں بھی اسی مقام پر مسجد کی تعمیر کی جائیگی۔