آئی آئی ٹی کانپور میں فیض کی نظم کو ہندو مخالف بتانے پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو یہ فیصلہ کرے گی کہ فیض کی نظم 'ہم دیکھیں گے' ہندو مخالف ہے یا نہیں۔
معروف بھارتی تاریخ داں عرفان حبیب نے طنزیہ لہجے میں کہا کہ 'آپ فیض کو نہ پڑھیں آپ کا ہی نقصان ہوگا'۔
انھوں نے کہا کہ فیض کی نظم میں 'اناالحق' مطلب تو 'میں خدا ہوں' ہے تو اس سے تو پاکستان کے مسلمانوں کو اعتراض نہیں ہوا۔ لیکن آپ کو اعتراض اس بات پر ہوا کہ 'کعبہ سے بت اٹھائے گئے' کیا کعبہ میں جو بت تھے وہ ہندو تھے؟ اس جملے سے ہندوازم کا کیا مطلب ہے؟ یہ سب بیکار کی باتیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:فیض کی نظم پر اعتراض مضحکہ خیز: جاوید اختر
یہ بھی پڑھیں:سیاست ہر چیز کو فرقہ وارانہ رنگ میں رنگ رہی ہے: منور رانا
عرفان حبیب نے کہا کہ آئی آئی ٹی اگر اس نظم کو ہندو مخالف مانتی ہے تو وہ اپنی بیوقوفی اور جہالت کو ثابت کر رہی ہے۔
اس سے قبل منور رانا نے کہا ہے کہ ہم آئی آئی ٹی کو شاعری کا فیصلہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے۔
وہیں جاوید اختر نے اس پورے معاملے کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔