بانی درسگاہ سرسید احمد خان کی پیدائش 17 اکتوبر 1817 کو دہلی میں ہوئی جب کہ ان کا انتقال 27 مارچ 1898 کو علی گڑھ میں ہوا اور تدفین اے ایم یو کی تاریخی جامع مسجد میں ہوئی۔ اے ایم یو کیمپس میں 13.7 ایکڑ زمین پر موجود سرسید ہاؤس Sir Syed House میں سرسید احمد خان تقریباً 22 برس رہائش پذیر رہے تھے۔
سرسید اکیڈمی، اے ایم یو کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ سر سید احمد خان 1876 تک بنارس میں جج کے عہدے پر فائز تھے اور جب انہوں نے ریٹائرمنٹ لیا تو وہ اگست کے ماہ میں علی گڑھ تشریف لائے تو 13.7 ایکڑ کا پھوس کا بنگلا، ان کے صاحبزادے جسٹس سید محمود نے 6000 روپیے میں خرید کر سر سید احمد خان کو دیا جہاں سے سر سید احمد خان نے اپنے تعلیمی مشن کو آگے بڑھایا اور تقریباً 22 سال تک قیام پذیر رہے۔
سرسید احمد خان اپنے انتقال (1898) سے چند روز قبل ہی اس مکان سے گئے تھے۔ اس سے پہلے سرسید احمد خاں کا علی گڑھ میں جو مکان تھا وہ 'سمیع منزل' کے نام سے جانا جاتا ہے جو اس وقت اے ایم یو طبیہ کالج کے پیچھے ہے۔
جب سرسید احمد خان انگلینڈ گئے تھے تو اس مکان کو گروی رکھ کر گئے تھے کیونکہ ان کو اس وقت پیسوں کی ضرورت تھی۔ بعد میں سرسید احمد خان نے اسی مکان کو مولوی سمیع اللہ خان کو فروخت کردیا تھا جس کے بعد وہ مکان سمیع منزل کے نام سے جانا جاتا ہے۔
انگلش ہاؤس
1898 میں سرسید احمد خاں کا اور 1903 میں جسٹس سید محمود کا جب انتقال ہوگیا تو انگلش ہاؤس جس کا قیام 1901 میں ہو گیا تھا۔ 1903 میں انگلش ہاؤس کو سر سید ہاؤس میں شفٹ کردیا گیا۔
انگلش ہاؤس کالج کا بورڈنگ ہاؤس تھا جو سر سید احمد خان کی ایما پر اور صاحبزادہ آفتاب احمد خان کی اسکیم کے تحت بنایا گیا تھا جس کا مقصد کالج کے طلبا کو نہ صرف انگریزی پڑھنا تھا بلکہ تمیز، تہذیب، صفائی اور ستھرائی بھی سکھانا تھا۔ انگلش ہاؤس اس زمانے کا بہت ہی بڑا، عمدہ اور اہم ہاؤس تھا۔ اس کی فیس اس وقت 60 سے 70 روپے مہینہ تھی جو ہر کوئی نہیں ادا کر پاتا تھا۔
وائس چانسلر کی رہائش گاہ
جب سر راس مسعود کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا تو انہوں نے موجودہ سرسید ہاؤس میں ہی رہنا پسند کیا، 1929 سے 1934 تک وہ سر سید ہاؤس میں ہی رہے اور اس کے بعد جب ضیاء الدین احمد خان وائس چانسلر بنے تو وہ بھی اسی سرسید ہاؤس میں ہی رہے۔
مزید پڑھیں:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فیکلٹی، ورچوئل پائلٹ کورس کے لیے منتخب
اس طرح سے موجودہ سر سید ہاؤس 11 سال تک وائس چانسلر رہائش گاہ رہا۔ جب سر شاہ سلیمان وائس چانسلر بنے تو انہوں نے سرسید ہاؤس میں رہنا پسند نہیں کیا۔ انہوں نے اپنے دفتر کے برابر میں موجود دو کمروں میں ہی رہنا پسند کیا۔ جس کی وجہ سے انگلش ہاؤس کو دوبارہ یہاں شفٹ کردیا گیا اور تقریباً 1945 تک سر سید ہاؤس میں انگلش ہاؤس چلتا رہا۔