ETV Bharat / city

Sir Syed House: تاریخی سر سید ہاؤس کی تاریخ

عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خاں کے تاریخی گھر سر سید ہاؤس Sir Syed House کو سر سید احمد خان کے صاحبزادے جسٹس سید محمود نے 1876 میں 6000 روپیے میں خرید کردیا تھا۔ کم لوگوں کو ہی علم ہے کہ موجودہ سرسید ہاؤس، وائس چانسلر کی رہائش گاہ اور انگلش ہاؤس بھی رہا تھا۔

history of sir syed house of aligarh muslim university
تاریخی سر سید ہاؤس کی تاریخ
author img

By

Published : Jul 29, 2021, 8:54 PM IST

بانی درسگاہ سرسید احمد خان کی پیدائش 17 اکتوبر 1817 کو دہلی میں ہوئی جب کہ ان کا انتقال 27 مارچ 1898 کو علی گڑھ میں ہوا اور تدفین اے ایم یو کی تاریخی جامع مسجد میں ہوئی۔ اے ایم یو کیمپس میں 13.7 ایکڑ زمین پر موجود سرسید ہاؤس Sir Syed House میں سرسید احمد خان تقریباً 22 برس رہائش پذیر رہے تھے۔

دیکھیں ویڈیو

سرسید اکیڈمی، اے ایم یو کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ سر سید احمد خان 1876 تک بنارس میں جج کے عہدے پر فائز تھے اور جب انہوں نے ریٹائرمنٹ لیا تو وہ اگست کے ماہ میں علی گڑھ تشریف لائے تو 13.7 ایکڑ کا پھوس کا بنگلا، ان کے صاحبزادے جسٹس سید محمود نے 6000 روپیے میں خرید کر سر سید احمد خان کو دیا جہاں سے سر سید احمد خان نے اپنے تعلیمی مشن کو آگے بڑھایا اور تقریباً 22 سال تک قیام پذیر رہے۔

sir syed house
سر سید ہاؤس

سرسید احمد خان اپنے انتقال (1898) سے چند روز قبل ہی اس مکان سے گئے تھے۔ اس سے پہلے سرسید احمد خاں کا علی گڑھ میں جو مکان تھا وہ 'سمیع منزل' کے نام سے جانا جاتا ہے جو اس وقت اے ایم یو طبیہ کالج کے پیچھے ہے۔

sir syed house
سر سید ہاؤس

جب سرسید احمد خان انگلینڈ گئے تھے تو اس مکان کو گروی رکھ کر گئے تھے کیونکہ ان کو اس وقت پیسوں کی ضرورت تھی۔ بعد میں سرسید احمد خان نے اسی مکان کو مولوی سمیع اللہ خان کو فروخت کردیا تھا جس کے بعد وہ مکان سمیع منزل کے نام سے جانا جاتا ہے۔

history of sir syed house of aligarh muslim university
تاریخی سر سید ہاؤس

انگلش ہاؤس

1898 میں سرسید احمد خاں کا اور 1903 میں جسٹس سید محمود کا جب انتقال ہوگیا تو انگلش ہاؤس جس کا قیام 1901 میں ہو گیا تھا۔ 1903 میں انگلش ہاؤس کو سر سید ہاؤس میں شفٹ کردیا گیا۔

انگلش ہاؤس کالج کا بورڈنگ ہاؤس تھا جو سر سید احمد خان کی ایما پر اور صاحبزادہ آفتاب احمد خان کی اسکیم کے تحت بنایا گیا تھا جس کا مقصد کالج کے طلبا کو نہ صرف انگریزی پڑھنا تھا بلکہ تمیز، تہذیب، صفائی اور ستھرائی بھی سکھانا تھا۔ انگلش ہاؤس اس زمانے کا بہت ہی بڑا، عمدہ اور اہم ہاؤس تھا۔ اس کی فیس اس وقت 60 سے 70 روپے مہینہ تھی جو ہر کوئی نہیں ادا کر پاتا تھا۔

وائس چانسلر کی رہائش گاہ

جب سر راس مسعود کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا تو انہوں نے موجودہ سرسید ہاؤس میں ہی رہنا پسند کیا، 1929 سے 1934 تک وہ سر سید ہاؤس میں ہی رہے اور اس کے بعد جب ضیاء الدین احمد خان وائس چانسلر بنے تو وہ بھی اسی سرسید ہاؤس میں ہی رہے۔

مزید پڑھیں:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فیکلٹی، ورچوئل پائلٹ کورس کے لیے منتخب

اس طرح سے موجودہ سر سید ہاؤس 11 سال تک وائس چانسلر رہائش گاہ رہا۔ جب سر شاہ سلیمان وائس چانسلر بنے تو انہوں نے سرسید ہاؤس میں رہنا پسند نہیں کیا۔ انہوں نے اپنے دفتر کے برابر میں موجود دو کمروں میں ہی رہنا پسند کیا۔ جس کی وجہ سے انگلش ہاؤس کو دوبارہ یہاں شفٹ کردیا گیا اور تقریباً 1945 تک سر سید ہاؤس میں انگلش ہاؤس چلتا رہا۔

بانی درسگاہ سرسید احمد خان کی پیدائش 17 اکتوبر 1817 کو دہلی میں ہوئی جب کہ ان کا انتقال 27 مارچ 1898 کو علی گڑھ میں ہوا اور تدفین اے ایم یو کی تاریخی جامع مسجد میں ہوئی۔ اے ایم یو کیمپس میں 13.7 ایکڑ زمین پر موجود سرسید ہاؤس Sir Syed House میں سرسید احمد خان تقریباً 22 برس رہائش پذیر رہے تھے۔

دیکھیں ویڈیو

سرسید اکیڈمی، اے ایم یو کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ سر سید احمد خان 1876 تک بنارس میں جج کے عہدے پر فائز تھے اور جب انہوں نے ریٹائرمنٹ لیا تو وہ اگست کے ماہ میں علی گڑھ تشریف لائے تو 13.7 ایکڑ کا پھوس کا بنگلا، ان کے صاحبزادے جسٹس سید محمود نے 6000 روپیے میں خرید کر سر سید احمد خان کو دیا جہاں سے سر سید احمد خان نے اپنے تعلیمی مشن کو آگے بڑھایا اور تقریباً 22 سال تک قیام پذیر رہے۔

sir syed house
سر سید ہاؤس

سرسید احمد خان اپنے انتقال (1898) سے چند روز قبل ہی اس مکان سے گئے تھے۔ اس سے پہلے سرسید احمد خاں کا علی گڑھ میں جو مکان تھا وہ 'سمیع منزل' کے نام سے جانا جاتا ہے جو اس وقت اے ایم یو طبیہ کالج کے پیچھے ہے۔

sir syed house
سر سید ہاؤس

جب سرسید احمد خان انگلینڈ گئے تھے تو اس مکان کو گروی رکھ کر گئے تھے کیونکہ ان کو اس وقت پیسوں کی ضرورت تھی۔ بعد میں سرسید احمد خان نے اسی مکان کو مولوی سمیع اللہ خان کو فروخت کردیا تھا جس کے بعد وہ مکان سمیع منزل کے نام سے جانا جاتا ہے۔

history of sir syed house of aligarh muslim university
تاریخی سر سید ہاؤس

انگلش ہاؤس

1898 میں سرسید احمد خاں کا اور 1903 میں جسٹس سید محمود کا جب انتقال ہوگیا تو انگلش ہاؤس جس کا قیام 1901 میں ہو گیا تھا۔ 1903 میں انگلش ہاؤس کو سر سید ہاؤس میں شفٹ کردیا گیا۔

انگلش ہاؤس کالج کا بورڈنگ ہاؤس تھا جو سر سید احمد خان کی ایما پر اور صاحبزادہ آفتاب احمد خان کی اسکیم کے تحت بنایا گیا تھا جس کا مقصد کالج کے طلبا کو نہ صرف انگریزی پڑھنا تھا بلکہ تمیز، تہذیب، صفائی اور ستھرائی بھی سکھانا تھا۔ انگلش ہاؤس اس زمانے کا بہت ہی بڑا، عمدہ اور اہم ہاؤس تھا۔ اس کی فیس اس وقت 60 سے 70 روپے مہینہ تھی جو ہر کوئی نہیں ادا کر پاتا تھا۔

وائس چانسلر کی رہائش گاہ

جب سر راس مسعود کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا تو انہوں نے موجودہ سرسید ہاؤس میں ہی رہنا پسند کیا، 1929 سے 1934 تک وہ سر سید ہاؤس میں ہی رہے اور اس کے بعد جب ضیاء الدین احمد خان وائس چانسلر بنے تو وہ بھی اسی سرسید ہاؤس میں ہی رہے۔

مزید پڑھیں:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فیکلٹی، ورچوئل پائلٹ کورس کے لیے منتخب

اس طرح سے موجودہ سر سید ہاؤس 11 سال تک وائس چانسلر رہائش گاہ رہا۔ جب سر شاہ سلیمان وائس چانسلر بنے تو انہوں نے سرسید ہاؤس میں رہنا پسند نہیں کیا۔ انہوں نے اپنے دفتر کے برابر میں موجود دو کمروں میں ہی رہنا پسند کیا۔ جس کی وجہ سے انگلش ہاؤس کو دوبارہ یہاں شفٹ کردیا گیا اور تقریباً 1945 تک سر سید ہاؤس میں انگلش ہاؤس چلتا رہا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.