ETV Bharat / city

Background of Self Help Ideology of Sir Syed: اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان کا نظریہ ’اپنی مدد آپ‘ کا تاریخی پس منظر - اپنی مدد آپ کا تاریخی پس منظر

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار کے مطابق مسلمانوں کے پاس تعلیمی ترقی کی کنجی اب بھی ان کے پاس ہے اگر وہ چاہیں تو سرسید احمد خاں کے نظریہ ’اپنی مدد آپ‘ Self Help Ideology of Sir Syed Ahmad Khan پر عمل پیر ہوکر اپنے تعلیمی ادارے قائم کرسکتے ہیں اور اپنی کمیونٹی کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرسکتے ہیں۔

Background of Self Help Ideology of Sir Syed
اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان کا نظریہ ’اپنی مدد آپ‘ کا تاریخی پس منظر
author img

By

Published : Dec 20, 2021, 7:13 PM IST

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں پر سب سے زیادہ تاریخی عمارت موجود ہے، محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی موجودہ باؤنڈری وال تقریبا ایک سو چالیس سال پرانی ہے۔

اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان کا نظریہ ’اپنی مدد آپ‘ کا تاریخی پس منظر

باؤنڈری وال کی تعمیر میں تعاون کرنے والوں کے نام پتھروں پر نصب ہیں لیکن اس کی بدحالی اور دیکھ ریکھ نہ ہونے کی وجہ سے اس کی تاریخی اہمیت، مقصد اور سرسید احمد خان کا نطریہ ’اپنی مدد آپ‘ سے نئی نوجوان نسل ہی نہیں بلکہ اعلیٰ عہدیداران بھی ناواقف ہیں۔ شاید اسی سبب محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی تاریخی باؤنڈری وال Historic Boundary Wall of MAO College بدحالی کا شکار ہے۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا بانی درسگاہ سرسید احمد خان نے مسلمانوں کے تعلیمی فروغ کے لیے ’اپنی مدد آپ‘ کا ایک نظریہ Self Help Ideology of Sir Syed Ahmad Khan پیش کیا تھا۔

اس نظریہ کے تحت جو شخص محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی تعمیر کے لیے پچیس روپئے عطیہ کرے گا تو اس کا نام کالج کی باؤنڈری وال کے پتھر پر درج ہوگا اور جو شخص ڈھائی سو روپئے بطور عطیہ دے گا تو اس کا نام کلاس روم اور ہالز پر نصب ہوگا اس کے علاوہ جو شخص پانچ سو روپئے دے گا تو اس کا نام اسٹریچی ہال پر چسپاں ہوگا اور جو شخص ایک ہزار روپے دے گا تو اس کا نام سب سے اوپر اور پتھر پر نصب کیا جائے گا۔

راحت ابرار نے مزید بتایا کہ سرسید احمد خان کا یہ نظریہ بہت کامیاب ہوا اور جب محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی تعمیر مکمل ہوگئی تو اس کی باؤنڈری وال کی تعمیر کے لیے تقریبا 268 لوگوں نے چندہ دیا جس میں مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلم افراد نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جس سے اس ادارے کے سیکولر ذہنیت کی بھ بو آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Establishment of AMU: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام کے 101 سال مکمل

یونیورسٹی میں موجود تاریخی باؤنڈری وال سے متعلق خواجہ الطاف حسین حالی نے لکھا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کالج کے چاروں طرف کچھ لوگ ہاتھ سے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں تاکہ اگر کوئی مصیبت ادارے پر آتی ہے تو وہ اس کو روک لیں لیکن آج بد قسمتی سے جو اس باؤنڈری وال کی اہمیت، مقصد اور جو اس کا پیغام تھا اپنی مدد آپ کا وہ ہم نے دوسروں تک نہیں پہنچا سکے۔

ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ مسلمانوں کے پاس تعلیمی ترقی کی کنجی اب بھی ان کے پاس ہے، اگر وہ چاہیں تو سرسید احمد خاں کے نظریہ ’اپنی مدد آپ‘ پر عمل پیرا ہوکر اپنے تعلیمی ادارے خود بنا سکتے ہیں اور اسکی ترقی کر سکتے ہیں، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی دنیا کے سامنے ایک بڑی مثال ہے کہ کیسے تعلیمی ادارے قائم ہوتے ہیں۔

اخیر میں ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ میرا مشورہ ہے کہ اب یونیورسٹی انتظامیہ کو یونیورسٹی میں علیگڑھ تحریک یا سرسید احمد خان پر ایک فاؤنڈیشن کورس شروع کرنا چاہیے تاکہ طلبا کو اپنے ادارے کی تاریخی اہمیت، مقاصد اور اپنی تھذیب و ثقافت سے مکمل طور پر واقف ہوسکیں اور ادارہ سازی کسی کی جاتی ہے اس سے محروم نہ ہوسکیں۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں پر سب سے زیادہ تاریخی عمارت موجود ہے، محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی موجودہ باؤنڈری وال تقریبا ایک سو چالیس سال پرانی ہے۔

اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان کا نظریہ ’اپنی مدد آپ‘ کا تاریخی پس منظر

باؤنڈری وال کی تعمیر میں تعاون کرنے والوں کے نام پتھروں پر نصب ہیں لیکن اس کی بدحالی اور دیکھ ریکھ نہ ہونے کی وجہ سے اس کی تاریخی اہمیت، مقصد اور سرسید احمد خان کا نطریہ ’اپنی مدد آپ‘ سے نئی نوجوان نسل ہی نہیں بلکہ اعلیٰ عہدیداران بھی ناواقف ہیں۔ شاید اسی سبب محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی تاریخی باؤنڈری وال Historic Boundary Wall of MAO College بدحالی کا شکار ہے۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا بانی درسگاہ سرسید احمد خان نے مسلمانوں کے تعلیمی فروغ کے لیے ’اپنی مدد آپ‘ کا ایک نظریہ Self Help Ideology of Sir Syed Ahmad Khan پیش کیا تھا۔

اس نظریہ کے تحت جو شخص محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی تعمیر کے لیے پچیس روپئے عطیہ کرے گا تو اس کا نام کالج کی باؤنڈری وال کے پتھر پر درج ہوگا اور جو شخص ڈھائی سو روپئے بطور عطیہ دے گا تو اس کا نام کلاس روم اور ہالز پر نصب ہوگا اس کے علاوہ جو شخص پانچ سو روپئے دے گا تو اس کا نام اسٹریچی ہال پر چسپاں ہوگا اور جو شخص ایک ہزار روپے دے گا تو اس کا نام سب سے اوپر اور پتھر پر نصب کیا جائے گا۔

راحت ابرار نے مزید بتایا کہ سرسید احمد خان کا یہ نظریہ بہت کامیاب ہوا اور جب محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی تعمیر مکمل ہوگئی تو اس کی باؤنڈری وال کی تعمیر کے لیے تقریبا 268 لوگوں نے چندہ دیا جس میں مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلم افراد نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جس سے اس ادارے کے سیکولر ذہنیت کی بھ بو آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Establishment of AMU: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام کے 101 سال مکمل

یونیورسٹی میں موجود تاریخی باؤنڈری وال سے متعلق خواجہ الطاف حسین حالی نے لکھا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کالج کے چاروں طرف کچھ لوگ ہاتھ سے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں تاکہ اگر کوئی مصیبت ادارے پر آتی ہے تو وہ اس کو روک لیں لیکن آج بد قسمتی سے جو اس باؤنڈری وال کی اہمیت، مقصد اور جو اس کا پیغام تھا اپنی مدد آپ کا وہ ہم نے دوسروں تک نہیں پہنچا سکے۔

ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ مسلمانوں کے پاس تعلیمی ترقی کی کنجی اب بھی ان کے پاس ہے، اگر وہ چاہیں تو سرسید احمد خاں کے نظریہ ’اپنی مدد آپ‘ پر عمل پیرا ہوکر اپنے تعلیمی ادارے خود بنا سکتے ہیں اور اسکی ترقی کر سکتے ہیں، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی دنیا کے سامنے ایک بڑی مثال ہے کہ کیسے تعلیمی ادارے قائم ہوتے ہیں۔

اخیر میں ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ میرا مشورہ ہے کہ اب یونیورسٹی انتظامیہ کو یونیورسٹی میں علیگڑھ تحریک یا سرسید احمد خان پر ایک فاؤنڈیشن کورس شروع کرنا چاہیے تاکہ طلبا کو اپنے ادارے کی تاریخی اہمیت، مقاصد اور اپنی تھذیب و ثقافت سے مکمل طور پر واقف ہوسکیں اور ادارہ سازی کسی کی جاتی ہے اس سے محروم نہ ہوسکیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.