ضلع علی گڑھ مدرسہ جامعہ تعلیم القرآن کے ایک بچے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت تیزی سے وائرل ہوا۔ اس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ بچوں کے پیروں میں زنجیر باندھ کر کو زبردستی قرآن اور حدیث کی تعلیم دی جاتی ہے اور ان سے مدرسے کے مولانا فہیم الدین بھیک منگوایا کرتے تھے۔ بھیک نہ مانگنے پر اور قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل نہ کرنے پر ان کے پیروں میں زنجیر باندھ کر مدرسہ میں زبردستی قید کیا گیا۔
اس کے بعد مدرسہ جامعہ تعلیم القرآن کا بچہ صہیب اور مولانا فہیم الدین نے پولیس کی موجودگی میں بیان دیا جس میں مولانا فہیم الدین نے صاف الفاظ میں کہا "یہ شکیل بھائی کا بھانجا ہے جو اکثر مدرسے سے بھاگ جاتا ہے، سارے بچوں کو زنجیر نہیں باندھی جاتی، وہ بھی ان بچوں کو زنجیر باندھی ہوتی ہے جن کے والدین خود باندھ کر جائیں۔'
مولانا فہیم الدین نے مزید کہا کہ، 'مجھے ضرورت نہیں ہے اگر بچہ بھاگنا چاہتا ہے تو وہ کل بھاگ جائے، مجھے کوئی لالچ نہیں ہے نہ ہی میں ان سے کمانا چاہتا ہوں۔'
زنجیر سے بندھے وائرل بچے کی ویڈیو والے بچے نے بتایا کہ، 'میرا نام صہیب ہے اور میں ضلع بریلی کا رہنے والا ہوں۔ میں مدرسے سے بھاگ جایا کرتا تھا جس کی وجہ سے مجھے زنجیر سے باندھ دیا تھا۔'
ضلع علی گڑھ کے سی او سٹی راگھوندر سنگھ نے وائرل ویڈیو سے متعلق ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ "سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو ملا ہے جس میں ایک بچے کے پیر میں زنجیر بندھی ہوئی ہے، کس طرح کا ویڈیو ہے اور ویڈیو میں موجود شخص کی تصدیق کرکے ضروری ایکشن لیا جائے گا۔"
اطلاع کے مطابق مدرسہ میں کچھ بچے شرارتی ہیں جو اکثر پڑھائی سے بچنے کے لئے مدرسے سے بھاگ جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے والدین ہی ان کے پیروں میں زنجیر باندھ دیتے تھے تاکہ بچے مدرسے سے بھاگ نہ سکیں اور تعلیم حاصل کر سکیں۔
مدرسہ جامعہ تعلیم القرآن میں علیگڑھ کے علاوہ کچھ بچے دوسرے اضلاع کے بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ان میں وہ بچے جو اکثر مدرسے سے بھاگ جایا کرتے تھے ان بچوں کو ان کے والدین ہی بچوں کے پیر میں زنجیر باندھ دیتے تھے تاکہ وہ مدرسے سے بھاگ کر کہیں دور نہ چلے جائیں۔ اس ویڈیو وائرل ہوا اور مدرسے کے مولانا کے ساتھ مدرسے پر غلط الزام عائد کئے گئے۔