ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈاکٹر ذاکر حسین کالج آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں آج سے یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق پہلے مرحلے کے امتحانات شروع ہوئے ہیں۔
لیکن طلباء و طالبات نے آج امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے صبح سے ہی مظاہرہ شروع کر دیا یہاں تک کہ آج صبح فیکلٹی کے دروازے بھی نہیں کھلنے دیے۔
مظاہرہ کر رہے سبھی طلباء و طالبات کا مطالبہ ہے کہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید جب تک استعفی نہیں دے دیتے ہم لوگ کلاسز اور امتحانات کا بائیکاٹ کرتے رہیں گے۔
طلباء کا کہنا ہے کہ 15 دسمبر کے تشدد کے ذمہ دار یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار ہیں انہوں نے ہی پولیس کو کیمپس میں داخل کرا کے ہم پر حملہ کروایا۔
واضح رہے کہ 15 دسمبر کے تشدد میں یونیورسٹی کے تقریبا چالیس طلباء زخمی ہوئے تھے جس میں ایک طالب علم کا علاج کے دوران ہاتھ بھی کاٹنا پڑا جس کے بعد مختلف فیکلٹیز کے طلبا و طالبات کلاسز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے وائس چانسلر اور رجسٹرار کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انجینئرنگ فیکلٹی کی طالبہ زوہا نے بتایا کہ 'ہم لوگ یہاں پر بائیکاٹ کر رہے ہیں کیوں کہ ہم کو وائس چانسلر اور رجسٹرار کا استعفی چاہیے۔ وائس چانسلر کا مطلب کیا ہے، جو یونیورسٹی کی حفاظت کرے، ہمارا وائس چانسلر سامنے نہیں آرہا ہے کیونکہ وہ ڈر چکے ہیں۔ ان پر دباؤ بن چکا ہے اور انشاءاللہ استعفی بھی دینا ہوگا۔ آپ سے جب یہ عہدہ نہیں سمبھل رہا تو آپ نے یہ پوسٹ لی کیوں تھی۔
جب آپ سے سامنے آیا ہی نہیں جاتا تو سامنے آئے کیوں آپ نے کیوں کہا میں وائس چانسلر بنوں گا آپ وائس چانسلر کی پوسٹ پر بیٹھے کیوں۔
زوہا کا کہنا ہے کہ '15 دسمبر کو جو ہوا تھا اس وقت آپ کو سامنے آنا چاہیے تھا، جب آپ ہمارے سامنے آتے تو کیا بچے آپ کی بات مان کر نہ رک جاتے؟ ظاہر ہے ہم بچے ہیں ہمارا خون ابال مار رہا تھا اگر آپ 15 دسمبر کو ہمارے سامنے کھڑے ہوتے تو کیا ہم اتنے بدتمیز ہیں کہ آپ کی بات نہ مانتے؟ لیکن اگر آپ ہمارے سامنے آتے تو ہم وہیں رک جاتے۔ پولیس کیوں بلائی؟ پھر آپ نے پولیس کو کیمپس میں داخل کرایا ہم بچے آپ کے خلاف ہیں کیونکہ آپ نے ہم پر حملہ کروایا ہے'۔