ETV Bharat / city

وائس چانسلر کے استعفے کی مانگ کو لے کر امتحان کا بائیکاٹ - وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈاکٹر ذاکر حسین کالج آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طلبا و طالبات امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Exam boycott on demand for resignation of vice chancellor in amu
وائس چانسلر کے استعفے کی مانگ کو لے کر امتحان کا بائیکاٹ
author img

By

Published : Jan 27, 2020, 4:27 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 3:58 AM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈاکٹر ذاکر حسین کالج آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں آج سے یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق پہلے مرحلے کے امتحانات شروع ہوئے ہیں۔

وائس چانسلر کے استعفے کی مانگ کو لے کر امتحان کا بائیکاٹ


لیکن طلباء و طالبات نے آج امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے صبح سے ہی مظاہرہ شروع کر دیا یہاں تک کہ آج صبح فیکلٹی کے دروازے بھی نہیں کھلنے دیے۔

مظاہرہ کر رہے سبھی طلباء و طالبات کا مطالبہ ہے کہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید جب تک استعفی نہیں دے دیتے ہم لوگ کلاسز اور امتحانات کا بائیکاٹ کرتے رہیں گے۔

طلباء کا کہنا ہے کہ 15 دسمبر کے تشدد کے ذمہ دار یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار ہیں انہوں نے ہی پولیس کو کیمپس میں داخل کرا کے ہم پر حملہ کروایا۔

واضح رہے کہ 15 دسمبر کے تشدد میں یونیورسٹی کے تقریبا چالیس طلباء زخمی ہوئے تھے جس میں ایک طالب علم کا علاج کے دوران ہاتھ بھی کاٹنا پڑا جس کے بعد مختلف فیکلٹیز کے طلبا و طالبات کلاسز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے وائس چانسلر اور رجسٹرار کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


انجینئرنگ فیکلٹی کی طالبہ زوہا نے بتایا کہ 'ہم لوگ یہاں پر بائیکاٹ کر رہے ہیں کیوں کہ ہم کو وائس چانسلر اور رجسٹرار کا استعفی چاہیے۔ وائس چانسلر کا مطلب کیا ہے، جو یونیورسٹی کی حفاظت کرے، ہمارا وائس چانسلر سامنے نہیں آرہا ہے کیونکہ وہ ڈر چکے ہیں۔ ان پر دباؤ بن چکا ہے اور انشاءاللہ استعفی بھی دینا ہوگا۔ آپ سے جب یہ عہدہ نہیں سمبھل رہا تو آپ نے یہ پوسٹ لی کیوں تھی۔

جب آپ سے سامنے آیا ہی نہیں جاتا تو سامنے آئے کیوں آپ نے کیوں کہا میں وائس چانسلر بنوں گا آپ وائس چانسلر کی پوسٹ پر بیٹھے کیوں۔

زوہا کا کہنا ہے کہ '15 دسمبر کو جو ہوا تھا اس وقت آپ کو سامنے آنا چاہیے تھا، جب آپ ہمارے سامنے آتے تو کیا بچے آپ کی بات مان کر نہ رک جاتے؟ ظاہر ہے ہم بچے ہیں ہمارا خون ابال مار رہا تھا اگر آپ 15 دسمبر کو ہمارے سامنے کھڑے ہوتے تو کیا ہم اتنے بدتمیز ہیں کہ آپ کی بات نہ مانتے؟ لیکن اگر آپ ہمارے سامنے آتے تو ہم وہیں رک جاتے۔ پولیس کیوں بلائی؟ پھر آپ نے پولیس کو کیمپس میں داخل کرایا ہم بچے آپ کے خلاف ہیں کیونکہ آپ نے ہم پر حملہ کروایا ہے'۔

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈاکٹر ذاکر حسین کالج آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں آج سے یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق پہلے مرحلے کے امتحانات شروع ہوئے ہیں۔

وائس چانسلر کے استعفے کی مانگ کو لے کر امتحان کا بائیکاٹ


لیکن طلباء و طالبات نے آج امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے صبح سے ہی مظاہرہ شروع کر دیا یہاں تک کہ آج صبح فیکلٹی کے دروازے بھی نہیں کھلنے دیے۔

مظاہرہ کر رہے سبھی طلباء و طالبات کا مطالبہ ہے کہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید جب تک استعفی نہیں دے دیتے ہم لوگ کلاسز اور امتحانات کا بائیکاٹ کرتے رہیں گے۔

طلباء کا کہنا ہے کہ 15 دسمبر کے تشدد کے ذمہ دار یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار ہیں انہوں نے ہی پولیس کو کیمپس میں داخل کرا کے ہم پر حملہ کروایا۔

واضح رہے کہ 15 دسمبر کے تشدد میں یونیورسٹی کے تقریبا چالیس طلباء زخمی ہوئے تھے جس میں ایک طالب علم کا علاج کے دوران ہاتھ بھی کاٹنا پڑا جس کے بعد مختلف فیکلٹیز کے طلبا و طالبات کلاسز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے وائس چانسلر اور رجسٹرار کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


انجینئرنگ فیکلٹی کی طالبہ زوہا نے بتایا کہ 'ہم لوگ یہاں پر بائیکاٹ کر رہے ہیں کیوں کہ ہم کو وائس چانسلر اور رجسٹرار کا استعفی چاہیے۔ وائس چانسلر کا مطلب کیا ہے، جو یونیورسٹی کی حفاظت کرے، ہمارا وائس چانسلر سامنے نہیں آرہا ہے کیونکہ وہ ڈر چکے ہیں۔ ان پر دباؤ بن چکا ہے اور انشاءاللہ استعفی بھی دینا ہوگا۔ آپ سے جب یہ عہدہ نہیں سمبھل رہا تو آپ نے یہ پوسٹ لی کیوں تھی۔

جب آپ سے سامنے آیا ہی نہیں جاتا تو سامنے آئے کیوں آپ نے کیوں کہا میں وائس چانسلر بنوں گا آپ وائس چانسلر کی پوسٹ پر بیٹھے کیوں۔

زوہا کا کہنا ہے کہ '15 دسمبر کو جو ہوا تھا اس وقت آپ کو سامنے آنا چاہیے تھا، جب آپ ہمارے سامنے آتے تو کیا بچے آپ کی بات مان کر نہ رک جاتے؟ ظاہر ہے ہم بچے ہیں ہمارا خون ابال مار رہا تھا اگر آپ 15 دسمبر کو ہمارے سامنے کھڑے ہوتے تو کیا ہم اتنے بدتمیز ہیں کہ آپ کی بات نہ مانتے؟ لیکن اگر آپ ہمارے سامنے آتے تو ہم وہیں رک جاتے۔ پولیس کیوں بلائی؟ پھر آپ نے پولیس کو کیمپس میں داخل کرایا ہم بچے آپ کے خلاف ہیں کیونکہ آپ نے ہم پر حملہ کروایا ہے'۔

Intro:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈاکٹر ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طلباوطالبات نے آج امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں.




Body:ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈاکٹر ذاکر حسین کالج
اف انجینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں آج سے یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق پہلے فیس میں امتحانات شروع ہوئے ہیں۔ لیکن طلباء و طالبات نے آج امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے صبح سے ہی مظاہرہ شروع کر دیا یہاں تک کہ آج صبح فیکلٹی کے دروازے بھی نہیں کھلنے دیے۔ مظاہرہ کر رہے سبھی طلباء و طالبات کا مطالبہ ہے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید جب تک استعفی نہیں دے دیتے ہم لوگ کلاسز اور امتحانات کا بائیکاٹ کرتے رہیں گے۔

طلباء کا کہنا ہے 15 دسمبر کے تشدد کا ذمہ دار یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار ہیں انہوں نے پولیس کو کیمپس میں داخل کروا کے ہم پر حملہ کروایا۔

واضح رہے کہ 15 دسمبر کے تشدد میں یونیورسٹی کے تقریبا چالیس طلباء زخمی ہوئے تھے جس میں ایک طالب علم کا علاج کے دوران ہاتھ بھی کاٹنا پڑا جس کے بعد مختلف فیکلٹیز کے طلباوطالبات کلاسز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے وائس چانسلر اور رجسٹرار کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


Conclusion:انجینئرنگ فیکلٹی کی طالبہ زوہا نے بتایا ہم لوگ یہاں پر بائیکاٹ کر رہے ہیں کیوں کہ ہم کو وائس چانسلر اور رجسٹر کا استعفی چاہیے۔ جو ہماری حفاظت نہیں کرسکتا، وائس چانسلر کا مطلب کیا ہے، جو یونیورسٹی کی حفاظت کرے، ہمارا وائس چانسلر سامنے نہیں آرہا ہے کیونکہ وہ ڈر چکے ہیں۔ ان پر دباؤ بن چکا ہے اور انشاءاللہ استعفی بھی دینا ہوگا۔ آپ کو جب یہ پوسٹ سمبھالا نہیں آتی تو آپ نے یہ پوسٹ لی کیوں تھی۔

جب آپ سے سامنے ایا ہی نہیں جاتا تو سامنے آئے کیوں آپ نے کیوں کہا میں وائس چانسلر بنوں گا آپ وائس چانسلر کی پوسٹ پر بیٹھے کیوں۔

جو 15 دسمبر کو ہوا تھا جب آپ ہمارے سامنے آتے تو کیا بچے آپ اس ادارے کی بات کرتے ہیں جو تہذیب کا ادارہ ہے جب 15 دسمبر کی رات کو بچوں کا خون ابال مار رہا تھا اگر آپ 15 دسمبر کو ہمارے سامنے کھڑے ہوتے تو کیا ہم اتنے بدتمیز ہے کہ آپ کی بات نہیں مانتے۔ اگر آپ پراکٹر اور رجسٹرار کے ساتھ ہمارے سامنے آتے تو کیا ہم آپ کی بات نہیں مانتے ہم جوان خون ہیں ہم جائیں گے لیکن اگر آپ ہمارے سامنے آتے تو ہم وہیں رک جاتے۔ پولیس کیوں بلائیں پھر آپ نے پولیس کو کیمپس میں داخل کرایا ہم بچے آپ کے خلاف ہیں کیونکہ آپ نے ہم پر حملہ کروایا ہے۔

۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔۔ زوہا۔۔۔۔۔ طالبہ۔۔۔۔۔ڈاکٹر ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی۔۔۔۔۔۔اے ایم یو۔




Suhail Ahmad
7206466
9760108621
Last Updated : Feb 28, 2020, 3:58 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.