سر سید ہاؤس میں سرسید اکیڈمی کی جانب سے منعقدہ ایک ویبینار میں وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سرسید اکیڈمی کی جانب سے شائع ہونے والی تین کتابوں کا اجرا کیا، جس میں دو مونوگراف بھی شامل ہیں۔
مونوگراف کے مصنفین کو مبارکباد دیتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا "سر سید کے لبرل اور بین المذاہب مکالمے سے متعلق افکار کی نشر و اشاعت میں اے ایم یو کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، سر سید دور اندیشی مصلح تھے جنہوں نے مسلمانوں کو سائنسی مزاج اپنانے اور قرون وسطی کی سوچ سے باہر نکالنے کی تلقین کی۔"
محمد حارث بن منصور (مصنف) "سر ضیاءالدین احمد : لائف اینڈ ورکس" نے مونوگراف کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سر ضیاءالدین احمد نے علی گڑھ تحریک کی توسیع و ترقی کے لئے بہت کام کیا مگر ان کی حصولیابیوں کو اس طرح اجاگر نہیں کیا جا سکا جس کے وہ مستحق تھے۔
یہ مونوگراف ڈاکٹر سر ضیاءالدین احمد کے بارے میں وسائل اور مواد کے حوالے سے ایک بڑی ضرورت کو پورا کرے گا۔
حارث بن منصور نے مزید کہا کہ سر ضیاء الدین احمد یونیورسٹی سے وابستہ انتہائی نمایا شخصیت تھے جو ناصرف یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے بلکہ جواہر لال نہرو میڈیکل کالج اور انجینئرنگ کالج کے قیام میں بھی اہم رول ادا کیا۔
شہزادہ آفتاب احمد خان اے ایم یو کے سابق وائس چانسلر، یونیورسٹی سے وابستہ انتہائی نمایاں شخصیت تھے، جنہوں نے اے ایم یو کے دستور اور ایکٹس تیار کر کے اے ایم یو کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا۔
شہزادہ آفتاب احمد خان نے ڈیوٹی سوسائٹی، اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے قیام میں اہم کردار ادا کیا اور مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے سیکرٹری اور صدر کی حیثیت سے فعال رہے۔
مزید پڑھیں:
علی گڑھ: سر سید احمد خان کے کلامی اور فلسفیانہ نظریات پر اے ایم یو میں ویبینار
محمد مختار عالم میں بتایا کہ مقالات سرسید بنیادی طور پر سرسید احمد خاں کے افکار پر اور ان کے تمام مذہبی خیالات پرمشتمل مقالات ہیں۔
1۔ مولانا اسماعیل پانی پتی کی "مقالات سرسید"
2۔ محمد حارث بن منصور کی "ضیاءالدین احمد : لائف اینڈ ورکس"
3۔ ظفر منہاس کی "صاحبزادہ آفتاب احمد خان"۔