ETV Bharat / city

وائس چانسلر کی طلبا کے ساتھ ملاقات میں کیا رہا خاص؟

author img

By

Published : Jan 16, 2020, 9:34 PM IST

گذشتہ 32 دنوں سے باب سید پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دھرنے پر بیٹھے طلبا سے وائس چانسلر طارق منصور نے ملاقات کی۔

AMU VC meets protesting students
وائس چانسلر کی طلبا کے ساتھ ملاقات

یاد رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باب سید پر گذشتہ 32 دنوں سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبا دھرنے پر ہیں، آج صبح تقریباً 7 بجے وائس چانسلر طارق منصور نےطلبا سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔

وائس چانسلر کی طلبا کے ساتھ ملاقات
وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے طلبا سے کہا کہ 'گذشتہ دنوں یونیورسٹی میں جو ہوا اس کا مجھے بہت افسوس ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ پولیس کب موریسن کورٹ گئی، مہمان خانے پہنچی، مجھے کسی نے بتایا بھی نہیں۔ ہم اس کے خلاف ہیں، ہمارے وکیل پورے معاملے کی ہائی کورٹ میں ہماری نمائندگی کریں گے'۔

وائس چانسلر نے طلبا سے اس سوشل میڈیا پوسٹ کے تعلق سے پوچھا جس میں وائس چانسلر کی تصویر کے ساتھ یہ لکھا تھا کہ' یونیورسٹی کھلنے کے بعد جنرل ڈائر کی جنازے کی نماز پڑھی جائے گی۔'

واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گذشتہ چند دنوں سے احتجاج کے دوران وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹر عبدالحمید کے خلاف نعرے بازی کی جارہی ہے اور طلباء وطالبات مستقل وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں جس کے بعد آج پہلی بار وائس چانسلر نے صبح دھرنے بیٹھے طلبہ سے ملاقات کی۔

یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق صدر فیاض الحسن نے بتایا کہ وائس چانسلر نے ہم طلبا سے ملاقات کر کے بہت بڑا احسان کیا ہے۔ ہم 32 دنوں سے دھرنا پر بیٹھے ہیں۔ اگر اتنی فکر تھی تو 32 دنوں کے بعد کیوں یاد ہماری یاد آئی؟ 15 دسمبر کی رات کیا ہم آپ کے دشمن تھے کہ دوسروں کو بلاکر ہم سے دشمنوں والی حرکت کی ہمیں باہر نکالاگیا، آر اے ایف، پی ایس سی کو مہمان بنایا گیا، ہمارے خلاف کریمنل ایکٹ کے تحت مقدمے کروائے گئے۔

ایسوسی ایٹ ممبر انچارج ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور آج صبح باب سید پر دھرنے پر بیٹھے طلبا سے ملاقات کی اور ان کے حال چال معلوم کیے۔

یاد رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باب سید پر گذشتہ 32 دنوں سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبا دھرنے پر ہیں، آج صبح تقریباً 7 بجے وائس چانسلر طارق منصور نےطلبا سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔

وائس چانسلر کی طلبا کے ساتھ ملاقات
وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے طلبا سے کہا کہ 'گذشتہ دنوں یونیورسٹی میں جو ہوا اس کا مجھے بہت افسوس ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ پولیس کب موریسن کورٹ گئی، مہمان خانے پہنچی، مجھے کسی نے بتایا بھی نہیں۔ ہم اس کے خلاف ہیں، ہمارے وکیل پورے معاملے کی ہائی کورٹ میں ہماری نمائندگی کریں گے'۔

وائس چانسلر نے طلبا سے اس سوشل میڈیا پوسٹ کے تعلق سے پوچھا جس میں وائس چانسلر کی تصویر کے ساتھ یہ لکھا تھا کہ' یونیورسٹی کھلنے کے بعد جنرل ڈائر کی جنازے کی نماز پڑھی جائے گی۔'

واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گذشتہ چند دنوں سے احتجاج کے دوران وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹر عبدالحمید کے خلاف نعرے بازی کی جارہی ہے اور طلباء وطالبات مستقل وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں جس کے بعد آج پہلی بار وائس چانسلر نے صبح دھرنے بیٹھے طلبہ سے ملاقات کی۔

یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق صدر فیاض الحسن نے بتایا کہ وائس چانسلر نے ہم طلبا سے ملاقات کر کے بہت بڑا احسان کیا ہے۔ ہم 32 دنوں سے دھرنا پر بیٹھے ہیں۔ اگر اتنی فکر تھی تو 32 دنوں کے بعد کیوں یاد ہماری یاد آئی؟ 15 دسمبر کی رات کیا ہم آپ کے دشمن تھے کہ دوسروں کو بلاکر ہم سے دشمنوں والی حرکت کی ہمیں باہر نکالاگیا، آر اے ایف، پی ایس سی کو مہمان بنایا گیا، ہمارے خلاف کریمنل ایکٹ کے تحت مقدمے کروائے گئے۔

ایسوسی ایٹ ممبر انچارج ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور آج صبح باب سید پر دھرنے پر بیٹھے طلبا سے ملاقات کی اور ان کے حال چال معلوم کیے۔

Intro:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی باب سید پر پچھلے 32 دنوں سے مستقل چل رہے سی اے اے، این سی آر اور این پی آر کے خلاف دھرنے پر آج پہلی مرتبہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے صبح تقریبا سات بجے دھرنے پر طلبہ سے بات کی.




Body:وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے دھرنے پر طلبہ سے کہا جو ہوا مجھے اس کا بہت افسوس ہے، اتنا افسوس ہے تم یقین نہیں کر سکتے میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا ایسا ہوگا۔ مگر مچھ کے آنسو نہیں کر رہا ہوں، مجھے افسوس ہے میری بیوی کو افسوس ہے میرے پورے خاندان کو افسوس ہے۔ مجھ کو نہیں پتا پولیس کب موریسن کورٹ میں گئی، گیسٹ ہاؤس میں گئی، مجھے کسی نے بتایا بھی نہیں۔ ہائی کورٹ میں ہمارا وکیل یہ ساری باتیں بتائے گا۔

وائس چانسلر نے طلبہ سے سوشل میڈیا کی ایک پوست کو دکھاتے ہوئے پوچھا یہ کیا ہے جس میں لکھا تھا یونیورسٹی کھلنے کے بعد جنرل ڈائر کی جنازہ کی نماز پڑھی جائے گی (جو وائس چانسلر کی تصویر کے ساتھ تھا)

پروفیسر طارق منصور نے طلبہ کو سمجھاتے ہوئے کہا میں نے بول حکومت کے کوٹ میں ڈالی جو خصوصی خط میں نے ایس ایس پی کو لکھا تھا۔ یہ مرکزی یونیورسٹی ہے اگر کچھ بھی غلط کیمپس میں ہوتا ہے تو حکومت خود ذمہ دار ہوگی۔

واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے کچھ روز سے احتجاج کے دوران وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹر عبدالحمید کے خلاف نعرے بازی کی جارہی ہے اور طلباء وطالبات مستقل وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں جس کے بعد آج پہلی بار
وائس چانسلر نے صبح دھرنے پر طلبہ سے ملاقات کی۔


Conclusion:یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق صدر فیاض الحسن نے بتایا بہت بڑا احسان کیا ہے پوری قوم کو اپنے آپ میں کرلیا۔ ہم 32 دنوں سے دھرنا لگائے ہوئے ہیں۔ اتنا ہنگامہ انہوں نے کروایا دیا 32 دن کے بعد آ کر کے احسان جتا رہے ہیں کہ آپ جائے ہم آپ کے ساتھ ہیں بارہ بجے رات میں بارش ہے سردی ہے تو 32 دنوں کے بعد کیوں یاد آئے ہم۔ 15 دسمبر کی رات کو تو ہم آپ کے دشمن تھے دوسرے لوگوں کو بلاکر ہمیں دشمن کی طرح باہر نکالا، آر اے ایف، پی ایس سی کو مہمان بنا کر اور ہمارے اوپر مقدمہ کروائیے آئے گنڈا ایکٹ لگوایا اور ضلع بدل لگوایا۔


ایسوسی ایٹ ممبر انچارج ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا وائس چانسلر صاحب آج صبح باب سید پر دھرنا چل رہا ہے وہاں
دھرنے پر گئے اور طلبہ سے بات کی۔

۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔۔فیض الحسن۔۔۔۔۔ سابق صدر۔۔۔۔ طلبہ یونین اے ایم یو۔

۲۔بائٹ۔۔۔۔۔ ڈاکٹر راحت ابرار۔۔۔۔۔۔ایسوسیٹ ممبر انچارج۔۔۔۔شعبہ رابطہ عامہ اے ایم یو۔



Suhail Ahmad
7206466
9760108621
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.