ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 'ٹیچرز ایسوسی ایشن' نے دوپہر کو ٹیچنگ اسٹاف کلب سے ہو کر پرانی چنگی گیٹ کے راستے باب سید پر جاکر دھرنا دیا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا، اساتذہ اور علیگڑھ کی عوام نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد بے گناہ گرفتار طلبا کو رہا کریں اور یونیورسٹی کیمپس سے پولیس کو باہر نکالیں۔
یونیورسٹی کے تمام اساتذہ کا علیگڑھ انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ وہ رات میں گرفتار کیے گیےسبھی بے گناہ طلبہ کو فورا رہا کرے اور یونیورسٹی کیمپس سے آر اے ایف اور پی ایس سی کو باہر نکالا جائے۔
اساتذہ، یونیورسٹی انتظامیہ اور وائس چانسلر سے بھی ناراض ہیں ان کا کہنا ہے طلبا اور اساتذہ کی حفاظت وائس چانسلر اور پراکٹر کی ذمہ داری ہے۔ مگر یونیورسٹی انتظامیہ اپنی ذمہ داری کو پوری نہیں کر پا رہا۔
واضح رہے کہ کل رات کے پولیس اور طلبا کے بیچ شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کے بعد لڑائی میں تقریبا 50 سے زائد طلبا شدید زخمی ہوئے ہیں، 21 طلبا کو گرفتار کیا گیا ہے اور تقریبا بیس سے زیادہ طلبا غائب بتائے جا رہے ہیں۔ ڈی آئی جی کے ساتھ آراےایف اور پی ایس سی کے جوان بھی گھائل ہے۔
گذشتہ رات یونیورسٹی میں ہوئے احتجاج کے بعد شہر علی گڑھ کے چار مختلف جگہوں پر عوام نے احتجاج کیا اور علیگڑھ انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد سے جلد اے ایم یو کے بے گناہ گرفتار طلباکو رہا کرے اور کیمپس سے پولیس کو باہر نکالیں۔
علیگڑھ کے لوگ صبح سے ہی سبھی دکانیں بازار بند کر کے احتجاج کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: اناؤ ریپ کیس میں کلدیپ سینگر مجرم قرار
علی گڑھ شہر مفتی خالد حمید نے شہر کی تاریخی جامع مسجد سے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے علیگڑھ کی عوام سے درخواست کی اور ہدایت بھی کی وہ گھر میں رہے انکی علیگڑھ انتظامیہ سے بات چل رہی ہے وہ جلد ہی بے گناہ طلبا کورہاکرکے یونیورسٹی کیمپس سے پولیس کو باہر نکالیں گے۔