علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر بنائے گئے باب صدی کو یونیورسٹی کے طلبہ نے آج پہلی مرتبہ بند کر دیا۔ طلبہ کا انتظامیہ پر الزام ہے کہ آن لائن کی آڑ میں یونیورسٹی کے داخلوں میں گڑبڑی کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے طلبہ نے یونیورسٹی کے باب صدی کو بند کر دیا اور ان کا کہنا ہے کہ جب تک انتظامیہ اس کو واضح نہیں کر دیتی وہ لوگ یہاں سے نہیں ہٹے گے۔
اے ایم یو کے طالب علم محمد سعد کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے داخلوں میں مختلف کیٹگریز ہوتی ہیں جیسے سی اے، او بی سی جس کے مطابق ہر سال داخلے ہوتے ہیں لیکن اس بار انتظامیہ آن لائن کی آڑ میں داخلوں میں گڑبڑی کر رہی ہے اور کیٹیگری کے مطابق داخلے نہیں کر رہی۔ انتظامیہ اس بار کیٹیگری کو نہ دیکھ کر یونیورسٹی ملازم کے بچوں کو داخلہ دے رہی ہے۔
یونیورسٹی طالب علم محمد ادنان نے بتایا کہ اس بار انتظامیہ نے بنا کسی نوٹیفیکیشن کے داخلہ کیٹیگری کو نظر انداز کرکے داخلہ کر رہی ہے جبکہ ہر سال ایڈمیشن گائیڈ کے مطابق کیٹگریز ہوتی تھی اور کیٹیگریز کے مطابق داخلے ہوا کرتے تھے اور کیٹیگری کے مطابق ہی رینکنگ ہوتی تھی، جس کے بعد ان کے داخل ہوتے تھے لیکن اس بار گڑبڈی ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ آن لائن کی آڑ میں اپنی مرضی سے داخلے کر رہا ہے جس کے خلاف ہم گزشتہ تین روز سے کنٹرول دفتر کے چکر کاٹ رہے ہیں اور وائس چانسلر کو بھی خط لکھا۔ ہم نے آج باب صدی کو بند کر دیا ہے، جب تک انتظامیہ آکر داخلے کا پروسیجر واضح نہیں کرتی ہم لوگ یہاں سے نہیں ہٹیں گے۔
وہیں انتظامیہ کی جانب سے فی الحال اس مسئلے پر کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔ باب صدی پر طلبہ کے ساتھ پروکٹر آفس کے عہدیدار بھی موجود ہیں۔