ETV Bharat / city

اے ایم یو طلبا کا حراستی مرکز - انجینئرنگ فیکلٹی کے طلباء

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے 37 دنوں سے مستقل سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف احتجاج جاری ہے۔

AMU Student Detention Center
اے ایم یو طلباء کا حراستی مرکز
author img

By

Published : Jan 21, 2020, 3:26 PM IST

Updated : Feb 17, 2020, 9:07 PM IST

یونیورسٹی کی انجینئرنگ فیکلٹی کے طلباء وطالبات نے ایک حراستی مرکز کا ماڈل بنا کر باب سید کے قریب رکھا ہے، جس میں خود طلبہ حراستی مرکز کے اندر موجود رہ کر ملک کی عوام کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے بعد ملک کے مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو کس طرح ایک چھوٹے سے مرکز میں رہنا پڑے گا اور کس طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اے ایم یو طلباء کا حراستی مرکز

یونیورسٹی کے طلبہ یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے بتایا کہ اس حراستی مرکز بنانے کا مقصد ہمارا لوگوں کو سی اے اے، این آر سی، اور این پی آر کے بعد پیش آنے والے حالات سے روبرو کرانا ہے۔

عوام کو ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ موجودہ حکومت کے ذریعے لائے گئے شہریت ترمیمی قانون کے بعد ملک کے لوگوں کی کیا حالت ہونے والی ہے اور کس طریقے سے وہ ایک چھوٹے سے کمرے میں رہیں گے جہاں پر ان کو کے پاس کچھ بھی کرنے کے لیے نہیں ہوگا۔

یونیورسٹی کے طالب علم تعظیم نے بتایا 15 دسمبر کی رات کو پولیس نے میرے اوپر حملہ کیا جس میں میرے دونوں ہاتھ شدید زخمی ہوئے۔ ہماری لڑائی سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف چل رہی ہے، لیکن وائس چانسلر نے 15 تاریخ کی رات کو پولیس کو اندر داخل کرا کر طلبہ پر حملہ کرایا جس کی وجہ سے ہم وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

یونیورسٹی قانون فیکلٹی کے ایک طالب علم نے بتایا کہ 'سی اے اے
آئین کے خلاف ہے، شہریت ترمیمی قانون آرٹیکل 14 ،15 اور 21 کی خلاف ورزی ہے'۔

یونیورسٹی کی انجینئرنگ فیکلٹی کے طلباء وطالبات نے ایک حراستی مرکز کا ماڈل بنا کر باب سید کے قریب رکھا ہے، جس میں خود طلبہ حراستی مرکز کے اندر موجود رہ کر ملک کی عوام کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے بعد ملک کے مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو کس طرح ایک چھوٹے سے مرکز میں رہنا پڑے گا اور کس طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اے ایم یو طلباء کا حراستی مرکز

یونیورسٹی کے طلبہ یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے بتایا کہ اس حراستی مرکز بنانے کا مقصد ہمارا لوگوں کو سی اے اے، این آر سی، اور این پی آر کے بعد پیش آنے والے حالات سے روبرو کرانا ہے۔

عوام کو ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ موجودہ حکومت کے ذریعے لائے گئے شہریت ترمیمی قانون کے بعد ملک کے لوگوں کی کیا حالت ہونے والی ہے اور کس طریقے سے وہ ایک چھوٹے سے کمرے میں رہیں گے جہاں پر ان کو کے پاس کچھ بھی کرنے کے لیے نہیں ہوگا۔

یونیورسٹی کے طالب علم تعظیم نے بتایا 15 دسمبر کی رات کو پولیس نے میرے اوپر حملہ کیا جس میں میرے دونوں ہاتھ شدید زخمی ہوئے۔ ہماری لڑائی سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف چل رہی ہے، لیکن وائس چانسلر نے 15 تاریخ کی رات کو پولیس کو اندر داخل کرا کر طلبہ پر حملہ کرایا جس کی وجہ سے ہم وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

یونیورسٹی قانون فیکلٹی کے ایک طالب علم نے بتایا کہ 'سی اے اے
آئین کے خلاف ہے، شہریت ترمیمی قانون آرٹیکل 14 ،15 اور 21 کی خلاف ورزی ہے'۔

Intro:
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء نے حراستی مرکز کا ماڈل بنایا۔


Body:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں پچھلے 37 دنوں سے مستقل چل رہے سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف احتجاج چل رہا ہے۔

یونیورسٹی کی انجینئرنگ فیکلٹی کے طلباء وطالبات میں نے ایک حراستی مرکز ز کا ماڈل بنا کر باب سید کے قریب رکھا
جس میں خود طلبہ حراستی مرکز کے اندر موجود رہ کر ملک کی عوام کو یہ بتانا چاہتے ہیں سی اے اے، این آر سی اور ایم پی آر کے بعد ملک کے مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو کس طرح ایک چھوٹے سے مرکز میں رہنا پڑے گا اور کس طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔



Conclusion:یونیورسٹی کے طلبہ یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے بتایا اس حراستی مرکز بنانے کا مقصد ہمارا لوگوں کو سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے بعد ہونے والی حالات سے روبرو کرانا ہے جس طرہ موجودہ حکومت کے ذریعے لائے گئے سی اے اے کے بعد ملک کے لوگوں کی کیا حالت ہونے والی ہے کس طریقے سے وہ ایک چھوٹے سے کمرے میں رہیں گے جہاں پر ان کو کے پاس کچھ بھی کرنے کے لیے نہیں ہوگا۔

یونیورسٹی کے طالب علم تعظیم نے بتایا 15 دسمبر کی رات کو پولیس نے میرے اوپر حملہ کیا جس نے میرے دونوں ہاتھ شدید زخمی ہوئے۔ ہماری لڑائی سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف چل رہی ہے لیکن وائس چانسلر نے 15تاریخ کی رات کو پولیس کو اندر داخل کرا کر طلبہ پر حملہ کرایا جس کی وجہ سے ہم وائس چانسلر اور رجسٹرار کے استعفی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

یونیورسٹی کانون فیکلٹی کے طالب علم نے بتایا یہ سی اے اے
آئین کے خلاف ہے، شہریت ترمیمی قانون آرٹیکل 14 ،15 اور 21 کے خلاف ہے۔

۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔فیض الحسن۔۔۔۔۔۔طلبہ یونین سابق صدر۔۔۔۔اے ایم یو۔
۲۔ بائٹ۔۔۔۔۔تعظیم۔۔۔۔۔۔زخمی طالب علم۔
۳۔ بائٹ۔۔۔۔۔ طالب علم۔
۴۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔طالب علم۔
Last Updated : Feb 17, 2020, 9:07 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.