ETV Bharat / city

AMU Prof Got Abul Kalam Azad Award: اے ایم یو پروفیسر یوپی اردو اکیڈمی کے مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ سے سرفراز

author img

By

Published : Dec 20, 2021, 5:11 PM IST

اترپردیش اردو اکیڈمی کی جانب سے دیا جانے والا قومی سطح کا انعام ’مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ‘ Abul Kalam Azad Award علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر اور سرسید اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر، پروفیسر اصغر عباس کے نام رہا۔

amu prof asghar abbas got abul kalam azad award of up urdu academy
اے ایم یو پروفیسر یوپی اردو اکیڈمی کے مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ سے سرفراز

اترپردیش اردو اکیڈمی نے سال 2020 کے انعامات کا اعلان کردیا ہے، جس میں قومی سطح کا انعام (مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ) Abul Kalam Azad Award جو پانچ لاکھ روپے پر مشتمل ہے، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر اصغر عباس کو دیا AMU Prof Got Abul Kalam Azad Award گیا ہے۔

اے ایم یو پروفیسر یوپی اردو اکیڈمی کے مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ سے سرفراز

مجموعی ادبی خدمات کے لیے ایک ایک لاکھ روپے کے سات انعام دیے گئے، جس میں شاعری کے لیے شارق کیفی (بریلی) اور فکشن کے لیے خالد جاوید (بریلی) کو انعام سے سرفراز کیا گیا۔

پروفیسر اصغر عباس علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ اردو میں پروفیسر کی خدمات انجام دے ہیں جبکہ وہ سرسید اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں، انھوں ابھی تک تقریبا 17 کتابیں تحریر کر چکے ہیں۔

پروفیسر اصغر عباس نے اردو اکیڈمی کے مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ ملنے AMU Prof Got Abul Kalam Azad Award پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا "مجھے خوشی ہے کہ میرے کاموں کا اعتراف کیا گیا اور یہ میرا اب تک کا پہلا ایوارڈ ہے اس لیے مجھے بہت خوشی ہے اور میں اردو اکیڈمی کا شکریہ ادا کرتا ہوں."

پروفیسر اصغر عباس نے مزید کہا کہ " مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ اردو بول چال کم ہوتی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے لوگ کتابوں کی طرف توجہ نہیں دے رہے ہیں اور اردو سے دلچسپی جو پہلے تھی وہ اب نہیں ہیں خود علی گڑھ میں نہیں ہے جس کو اردو کا گہوراہ سمجھا جاتا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں: اے ایم یو پروفیسر ثناءاللہ کو بین الاقوامی ایوارڈ سے نوازا گیا

انھوں نے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ بتایا کہ اب اردو لوگوں کے گھروں میں نہیں رہی جس کی وجہ سے یونیورسٹی میں اردو کا ماحول بھی نہیں ہے، اردو کے زوال کی سب سے بڑی چیز خود اپنا گھر ہے۔

پروفیسر اصغر عباس نے بتایا کہ ہمارا زیادہ تر کام تحقیق کا ہے، جہاں تک بات سرسید احمد خان کی ہے تو ان پر مختلف زبانوں میں کتابیں بہت لکھی گئی ہیں لیکن سرسید احمد خان پر ابھی تک بھرپور کام نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا اور جن لوگوں نے کیا ہے وہ باہر کے لوگ ہیں۔

بانی درسگاہ سرسید احمد خان کے انتقال کو تقریبا ایک سو بائیس سال ہوگئے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام کو 101 سال لیکن ابھی تک سرسید احمد خان پر بھرپور کام نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا

اترپردیش اردو اکیڈمی نے سال 2020 کے انعامات کا اعلان کردیا ہے، جس میں قومی سطح کا انعام (مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ) Abul Kalam Azad Award جو پانچ لاکھ روپے پر مشتمل ہے، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر اصغر عباس کو دیا AMU Prof Got Abul Kalam Azad Award گیا ہے۔

اے ایم یو پروفیسر یوپی اردو اکیڈمی کے مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ سے سرفراز

مجموعی ادبی خدمات کے لیے ایک ایک لاکھ روپے کے سات انعام دیے گئے، جس میں شاعری کے لیے شارق کیفی (بریلی) اور فکشن کے لیے خالد جاوید (بریلی) کو انعام سے سرفراز کیا گیا۔

پروفیسر اصغر عباس علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ اردو میں پروفیسر کی خدمات انجام دے ہیں جبکہ وہ سرسید اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں، انھوں ابھی تک تقریبا 17 کتابیں تحریر کر چکے ہیں۔

پروفیسر اصغر عباس نے اردو اکیڈمی کے مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ ملنے AMU Prof Got Abul Kalam Azad Award پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا "مجھے خوشی ہے کہ میرے کاموں کا اعتراف کیا گیا اور یہ میرا اب تک کا پہلا ایوارڈ ہے اس لیے مجھے بہت خوشی ہے اور میں اردو اکیڈمی کا شکریہ ادا کرتا ہوں."

پروفیسر اصغر عباس نے مزید کہا کہ " مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ اردو بول چال کم ہوتی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے لوگ کتابوں کی طرف توجہ نہیں دے رہے ہیں اور اردو سے دلچسپی جو پہلے تھی وہ اب نہیں ہیں خود علی گڑھ میں نہیں ہے جس کو اردو کا گہوراہ سمجھا جاتا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں: اے ایم یو پروفیسر ثناءاللہ کو بین الاقوامی ایوارڈ سے نوازا گیا

انھوں نے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ بتایا کہ اب اردو لوگوں کے گھروں میں نہیں رہی جس کی وجہ سے یونیورسٹی میں اردو کا ماحول بھی نہیں ہے، اردو کے زوال کی سب سے بڑی چیز خود اپنا گھر ہے۔

پروفیسر اصغر عباس نے بتایا کہ ہمارا زیادہ تر کام تحقیق کا ہے، جہاں تک بات سرسید احمد خان کی ہے تو ان پر مختلف زبانوں میں کتابیں بہت لکھی گئی ہیں لیکن سرسید احمد خان پر ابھی تک بھرپور کام نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا اور جن لوگوں نے کیا ہے وہ باہر کے لوگ ہیں۔

بانی درسگاہ سرسید احمد خان کے انتقال کو تقریبا ایک سو بائیس سال ہوگئے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام کو 101 سال لیکن ابھی تک سرسید احمد خان پر بھرپور کام نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.