اے ایم یو پر چھائے غم کے بادل چھٹنے کا نام نہیں لے رہے ہیں، جس کی وجہ سے کورونا کی دوسری لہر میں اب تک بڑی تعداد میں اے ایم یو کے تدریسی و غیر تدریسی عملے کی اموات ہو چکی ہیں جس کی وجہ کچھ لوگ اے ایم یو کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج اور اس کی لاپروائی کو مان رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اکثر کچھ لوگ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لاپروائی کو ہی ذمہ دار بتاتے ہیں جس کی وجہ سے پرانے خط کو موجودہ خط سمجھ کر سوشل میڈیا پر وائرل کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اے ایم یو میں گزشتہ 25 روز میں 50 سے زائد اموات ہو چکی ہیں جس میں موجودہ اور ریٹائرڈ تدریسی و غیر تدریسی ملازمین شامل ہیں۔
ایسا ہی ایک خط ڈاکٹر شاہ عالم نے نو سال قبل اے ایم یو کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے ایک مخصوص وارڈ کی حالت کے سلسلے میں لکھا تھا۔ اس خط کا موجودہ وقت میں جے این میڈیکل کالج سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کے اس خط کو کچھ مفاد پرست عناصر کسی شرارت کے تحت وائرل کر رہے ہیں۔
پروفیسر شاہ عالم نے مزید کہا 'میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ متعلقہ خط نو سال پہلے میرے ذریعے لکھا گیا تھا اب اسے کسی شرارت کے تحت استعمال کیا جارہا ہے۔ موجودہ صحت کے بحران کے دوران اس خط کے استعمال کا کوئی جواز نہیں ہے۔'
پروفیسر شاہ عالم نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی سوشل میڈیا پر اس خبر کا حوالہ سے کوئی بحث ہو ان کی یہ وضاحت پوسٹ کر دی جائے۔