ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں انوپ شہر روڈ پر واقع کبیر کالونی کی دھول بھری گلیوں سے نکل کر آسٹریلیا میں ملٹی نیشنل کمپنی کھڑی کرنے والے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق سیکریٹری عامر قطب کا راستہ اتنا آسان نہ تھا۔
دہلی میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں نوکری چھوڑ کر آسٹریلیا پہنچے عامر نے وہاں 4 ماہ میں نوکری کے لیے 170 جگہ درخواست کی لیکن کامیابی نہیں ملی، انہوں نے وہاں ایئرپورٹ پر جھاڑو بھی لگایا اور اخبار بھی بانٹے اس کے بعد 2014 میں ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے والی ملٹی نیشنل کمپنی کھڑی کی جو آج 7 مختلف ممالک میں اپنی خدمات فراہم کر رہی ہے۔
آسٹریلیا میں رہنے والے عامر قطب نے بتایا کہ میں ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا تھا۔ عامر قطب نے اے ایم یو سے مکینیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور اے ایم یو طلبا یونین کے سیکرٹری بھی بنے، تعلیم حاصل کرنے کے بعد دہلی کی کمپنی میں نوکری بھی کی لیکن طلبا ویزا حاصل کر کے آسٹریلیا کا رخ کیا۔
عامر نے بتایا کہ آسٹریلیا پہنچ کر ایسا لگا کہ شاید کوئی غلط فیصلہ کر لیا ہے، خاندان والوں نے بھی مذاق اڑانا شروع کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران 4 مہینے میں 170 سے زیادہ کمپنیوں میں نوکری کے لیے دروازہ کھٹکھٹایا لیکن کامیابی حاصل نہیں ہوئی، اس کے بعد ایئرپورٹ پر صفائی کا کام کیا ساتھ ہی اخبار بانٹے پھر اس کے بعد ڈیجیٹل سالیوشن کی کمپنی کی شروعات کی جو اب ایک کامیاب کمپنی بن گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اب اپنی اہلیہ کے ساتھ آسٹریلیا میں رہتے ہیں۔
عامر نے بتایا کہ اے ایم یو میں پڑھائی کے دوران انہوں نے یونیورسٹی طلبا کے لیے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ شروع کی تھی جس میں محض 15 دن میں لاکھوں طلبا جڑگئے تھے۔
عامر نے کہا کہ اے ایم یو طلبا یونین کے سیکرٹری رہتے ہوئے انہوں نے 30 کمپنیوں کو یونیورسٹی کیمپس میں پلیسمنٹ کے لیے بلایا دو ہزار طلبا کو نوکریاں دلوانے میں اہم کردار ادا کیا۔
عامر قطب کو آسٹریلیا میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد آسٹریلیا ینگ بزنس لیڈر آف دی ایئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
عامر قطب نے بتایا کہ میری کامیابی کے پیچھے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے وہاں سے تعلیم اور تربیت حاصل کی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سٹی کے طلبا کو کتابوں سے ہٹ کر بھی دیکھنا چاہیے، طلبا کو پڑھائی کے ساتھ دیگر ایکٹیویٹیز میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی شخصیت کی نشوونما کے لئے طلبا یونین کے انتخاب میں حصہ لیا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عامر قطب نے کہا کہ یونیورسٹی کے سو سالہ جشن کے موقع پر یونیورسٹی انتظامیہ اور ملک بھر میں موجود اے ایم یو کے سابق طلبا کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی سرسید احمد خان کے وژن اور مشن کے مطابق بھارت میں یا دیگر ممالک میں ایک تعلیمی ادارہ قائم کریں تاکہ وہ بھی ایک دن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طرح تناور درخت بنے جس سے لوگ فیضیاب ہوسکے۔