علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے انجینرنگ فیکلٹی کے طلباء کے مطالبات کو منظور کر لیا ہے، جس کے بعد انجینرنگ فیکلٹی کے طلباء نے کلاسز شروع کر دی ہے۔
اے ایم یو ڈاکٹر ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طلباء وطالبات نے تقریبا بیس روز کے بعد کلاسز شروع کر دی ہے۔ اے ایم یو میں پچھلے چھیالیس دنوں سے مستقل چل رہے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج اور وائس چانسلر رجسٹرار کے استعفی کے مطالبہ کی وجہ سے یونیورسٹی میں تقریبا 20 دنوں سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہیں تھی جس کے بعد آج انجینرنگ فیکلٹی کے طلباء نے کلاسز جانے کی شروعات کر دی ہے۔
واضح رہے کہ 15 دسمبر کے تشدد کا ذمہ دار وائس چانسلر اوررجسٹرار کو بتاتے ہوئے طلباء ان کے استعفی کا بھی مطالبہ کر رہے تھے جس کی وجہ سے طلبا کلاسز اور امتحانات کا بائیکاٹ کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں: جامعہ فائرنگ معاملے پرسختی سے کاروائی کی جائے: امیت شاہ
ڈاکٹر ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ فیکلٹی اینڈ ٹیکنالوجی کے پرنسپل پروفیسر سفیان بیگ نے بتایا کہ' ہمارے پاس بچے آئے تھے ہم نے ان سے بات کی بچوں کو ہم نے تیار کیا کچھ انہوں نے اپنی مانگ رکھی جو ہم نے وائس چانسلر صاحب کے پاس لے کر گئے، سات لوگوں کی جو کمیٹی ہے فیکلٹی آف انجینئرنگ کے اساتذہ کی بچوں سے بات کرنے کے لئے وہ کمیٹی گئی اور وائس چانسلر صاحب نے ان ساری باتوں کو مان لیا اور اور بچے کلاس میں آگئے۔
پروفیسر سفیان بیگ نے بتایا تقریبا 80 سے 90 فیصد بچوں نے کلاس کی ہیں اور انجینئرنگ کالج میں ساری چیزیں نارمل ہو گئی ہے۔ امتحانات بعد میں کرائے جا ئیں گے ابھی کلاسز چل رہی ہے۔
بچوں نے اپنے مانگ کے طور پر یہ باتیں وائس جانسلر سے کہیں کہ' بچوں سے ایف آئی آر ہٹائی جائے، کوئی بچّے حراست میں نہ لیے جائیں اور آئندہ کوئی پولیس ایکشن نہ ہوں یہ سب باتیں بچوں کی وائس چانسلر صاحب نے مان لی ہیں۔