ETV Bharat / city

اے ایم یو انتظامیہ پر ملازمین کی اموات کی تعداد چھپانے کا الزام

author img

By

Published : Jun 7, 2021, 9:40 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کوآرڈینیشن کمیٹی کے ممبران کا کہنا ہے کہ 'اے ایم یو انتظامیہ اپنے ہی ملازمین کی اموات کی تعداد کو چھپا رہا ہے۔ کورونا وبا کی دوسری لہر کے دوران گزشتہ 45 روز میں یونیورسٹی قبرستان میں 300 افراد کی تدفین ہوئی، جن میں 100 سے زیادہ اے ایم یو کے موجودہ اور ریٹائرڈ ملازمین ہیں۔

اے ایم یو انتظامیہ اپنے ملازمین کی اموات کی تعداد چھپا رہا ہے
اے ایم یو انتظامیہ اپنے ملازمین کی اموات کی تعداد چھپا رہا ہے

عالمی وبا کورونا وائرس نے جہاں زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا، وہیں اس وبا سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بھی کافی متاثر ہوا۔ حالانکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی ایسی فہرست جاری نہیں کی گئی ہے، لیکن اطلاعات کے مطابق کورونا وبا کی دوسری لہر کے دوران اب تک تقریبا سو سے زیادہ موجودہ اور ریٹائرڈ تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کی موت ہوئی ہے۔

اے ایم یو انتظامیہ اپنے ملازمین کی اموات کی تعداد چھپا رہا ہے
اطلاع کے مطابق اے ایم یو کوآرڈینیشن کمیٹی اور یونیورسٹی قبرستان میں گذشتہ 45 دنوں میں تقریبا تین سو سے زیادہ تدفین ہو چکی ہے، جبکہ یونیورسٹی قبرستان میں صرف موجودہ اور ریٹائرڈ ملازمین کو ہی تدفین کی اجازت دی جاتی ہے۔یونیورسٹی کے غیر تدریسی ملازمین و دیگر نے کیمرے پر آنے سے منع کرتے ہوئے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ 'یونیورسٹی انتظامیہ غیر تدریسی ملازمین کی اموات کو نظرانداز کر رہا ہے ابھی تک کہیں بھی غیر تدریسی ملازمین کی اموات کا ذکر نہیں کیا گیا'۔واضح رہے کچھ روز قبل یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر اور سینئر پروفیسر نے یونیورسٹی کے ملازمین کی بڑی تعداد میں اموات کی وجہ جاننے کے لئے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔ وہیں اس تعلق سے یونیورسٹی کے ایک طالب علم حیدر علی نے بتایا کہ 'یونیورسٹی انتظامیہ جھوٹ بول رہا ہے۔ اگر ان کو اندازہ کرنا ہے تو یونیورسٹی قبرستان میں جا کر دیکھ لیں کہ کتنے لوگوں کی تدفین ہوئی ہے'۔

یونیورسٹی ملازمین کی اموات آکسیجن کورونا وبا کے سبب کی کمی کی وجہ سے ہوئی ہے، باقاعدہ اس کی جانچ ہونی چاہیے، یہ لوگ جھوٹ کیوں بول رہے ہیں، جہاں تک مجھے لگتا ہے کہ یہ لوگ حکومت کے دباؤ کی وجہ سے جھوٹ بول رہے ہیں، کل سو سے زیادہ یونیورسٹی ملازمین کی اموات ہو ئی ہے اور اگر کسی کو اس بات کا ثبوت چاہیے تو وہ یونیورسٹی قبرستان کا دورہ کر سکتا ہے'۔

اے ایم یو طلبہ رہنما اور اے ایم یو کوآرڈینیشن کمیٹی کے رکن محمد عامر نے بتایا کہا کہ میں یونیورسٹی کے پی آر او سے پوچھنا چاہتا ہوں کیوں کہ وہ غیر تدریسی عملے کی اموات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ اس وقت حالات بہت خراب ہیں، کسی کو بھی کچھ ہو سکتا ہے، اگر پی آر او کے ساتھ کچھ ایسا ہو جاتا ہے تو ہم ان کو یونیورسٹی ملازمین میں شامل کریں یا نہیں، کیونکہ وہ غیر تدریسی عملے میں آتے ہیں'۔ محمد عامر نے مزید کہاکہ 'سچائی یہ ہے کہ تقریبا 80 ملازمین کی فہرست تو ہمارے پاس ہے جن کی موت ہو چکی ہے۔

عالمی وبا کورونا وائرس نے جہاں زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا، وہیں اس وبا سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بھی کافی متاثر ہوا۔ حالانکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی ایسی فہرست جاری نہیں کی گئی ہے، لیکن اطلاعات کے مطابق کورونا وبا کی دوسری لہر کے دوران اب تک تقریبا سو سے زیادہ موجودہ اور ریٹائرڈ تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کی موت ہوئی ہے۔

اے ایم یو انتظامیہ اپنے ملازمین کی اموات کی تعداد چھپا رہا ہے
اطلاع کے مطابق اے ایم یو کوآرڈینیشن کمیٹی اور یونیورسٹی قبرستان میں گذشتہ 45 دنوں میں تقریبا تین سو سے زیادہ تدفین ہو چکی ہے، جبکہ یونیورسٹی قبرستان میں صرف موجودہ اور ریٹائرڈ ملازمین کو ہی تدفین کی اجازت دی جاتی ہے۔یونیورسٹی کے غیر تدریسی ملازمین و دیگر نے کیمرے پر آنے سے منع کرتے ہوئے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ 'یونیورسٹی انتظامیہ غیر تدریسی ملازمین کی اموات کو نظرانداز کر رہا ہے ابھی تک کہیں بھی غیر تدریسی ملازمین کی اموات کا ذکر نہیں کیا گیا'۔واضح رہے کچھ روز قبل یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر اور سینئر پروفیسر نے یونیورسٹی کے ملازمین کی بڑی تعداد میں اموات کی وجہ جاننے کے لئے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔ وہیں اس تعلق سے یونیورسٹی کے ایک طالب علم حیدر علی نے بتایا کہ 'یونیورسٹی انتظامیہ جھوٹ بول رہا ہے۔ اگر ان کو اندازہ کرنا ہے تو یونیورسٹی قبرستان میں جا کر دیکھ لیں کہ کتنے لوگوں کی تدفین ہوئی ہے'۔

یونیورسٹی ملازمین کی اموات آکسیجن کورونا وبا کے سبب کی کمی کی وجہ سے ہوئی ہے، باقاعدہ اس کی جانچ ہونی چاہیے، یہ لوگ جھوٹ کیوں بول رہے ہیں، جہاں تک مجھے لگتا ہے کہ یہ لوگ حکومت کے دباؤ کی وجہ سے جھوٹ بول رہے ہیں، کل سو سے زیادہ یونیورسٹی ملازمین کی اموات ہو ئی ہے اور اگر کسی کو اس بات کا ثبوت چاہیے تو وہ یونیورسٹی قبرستان کا دورہ کر سکتا ہے'۔

اے ایم یو طلبہ رہنما اور اے ایم یو کوآرڈینیشن کمیٹی کے رکن محمد عامر نے بتایا کہا کہ میں یونیورسٹی کے پی آر او سے پوچھنا چاہتا ہوں کیوں کہ وہ غیر تدریسی عملے کی اموات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ اس وقت حالات بہت خراب ہیں، کسی کو بھی کچھ ہو سکتا ہے، اگر پی آر او کے ساتھ کچھ ایسا ہو جاتا ہے تو ہم ان کو یونیورسٹی ملازمین میں شامل کریں یا نہیں، کیونکہ وہ غیر تدریسی عملے میں آتے ہیں'۔ محمد عامر نے مزید کہاکہ 'سچائی یہ ہے کہ تقریبا 80 ملازمین کی فہرست تو ہمارے پاس ہے جن کی موت ہو چکی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.