ETV Bharat / city

لاک ڈاؤن سے ہزاروں بنکر فاقہ کشی کے دہانے پر - ہزاروں بنکر فاقہ کشی کے دہانے پر

کورونا وبا سے بچاو کے لیے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے دستکاری صنعت سے مالا مال ریاست اترپردیش کے ضلع اٹاوہ میں تقریبا 70ہزار بنکر روزی روٹی کو محتاج ہوگئے ہیں۔

about 70000 bunkers are in need of food in etawa of up
لاک ڈاؤن سے ہزاروں بنکر فاقہ کشی کے دہانے پر
author img

By

Published : May 8, 2020, 8:21 PM IST

ضلع اٹاوہ میں ہاتھوں سے بنائے گئے کپڑوں کی ایک زمانے میں چین، جاپان اور کناڈا سمیت دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں زبردست طلب رہتی تھی۔ یہاں کا بنکر کاروبار ملک کے بیرونی زرمباردلہ میں قابل ذکر حصہ داری ادا کرتا تھا لیکن حکومت کی پالیسیوں اور بدلتے زمانے کے ساتھ اب وہ گذرے زمانے کی بات ہوگئی ہے۔

حالات یہ ہیں کہ اٹاوہ کے بنکر دہائیوں سے بدحالی کے سائے میں زندگی بسر کرنے کو مجبور ہیں اور اب لاک ڈاؤن نے انہیں دانے دانے کا محتاج بنادیا ہے۔

بنکر محمد ذیشان کہتے ہیں کہ کسانوں کے گیہوں کی طرح ان بنکروں کا مال بھی سرکار خریدے تاکہ ان کے کنبے اس مشکل وقت کا سامنا کرسکیں۔

ایک دوسرے بنکر مزدور نسیم نے کہا کہ 'لاک ڈاؤں کے بعد اب صرف جی رہے ہیں اور کچھ بھی نہیں ہے، ہمارے لومز پوری طرح سے ٹھنڈے ہوچکے ہیں کیونکہ ہم کو سوت نہیں مل پارہا ہے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس کھانے کو تو ہے لیکن چولہا جلانے کو لکڑی نہیں ہے۔‘

بنکر کارخانہ کے مالک امین کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار پوری طرح سے ٹھپ ہے کیونکہ ابھی کوئی بھی کچا مال نہیں آپارہا ہے اور جب کچا مال نہیں آئے گا تو پکا کریں گے کیا، مزدوروں کا بھی پیسہ دینے کے لیے نہیں ہے ہمیں کافی دقتوں کا سامنا ہے۔ یہی کام کے شباب کا وقت تھا آگے آنے والا وقت بارش کا ہے جس میں بنکر کام بند کردیتے ہیں۔ پہلے سے جو مال بن کر رکھا ہوا بھی ہے اسے بھی کہیں باہر بھیجنے کا کوئی انتظام نہیں ہو پارہا ہے۔

سوت رنگائی کا کام کرنے والے محمد صدام کے مطابق جب سےیہ لاک ڈاؤن ہوا ہے تب سے سوت رنگائی کا کام بالکل بند ہوگیا ہے۔ کاریگر کے پاس کھانے تک کے پیسے نہیں آپا رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بنکری بالکل ہی بند ہوگئی ہے۔ صرف پریشانی ہی پریشانی ہے۔

بنکر کاروباری فیروز احمد نے کہا کہ وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن نے ہر کسی کے سامنے مشکل کھڑی کر دی ہے ایسے میں بنکر کیسے بچ سکتے تھے۔ بنکر بھی بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔ روز کمانے کھانے والے بنکر کے چولہے اب بند ہوچکے ہیں۔ بنکر اپنے شناسا مدد گاروں سے ادھا لے کر اپنے کنبے کا پیٹ پال رہے ہیں۔

بنکر سنگھرش سمیتی کے ضلع صدر معین انصاری نے بتایا کہ جب سے لاک ڈاؤن ہوا ہے سوت کی آمد پوری طرح سے بند ہوگئی ہے۔ اسی وجہ سے ضلع اٹاوہ میں لومز بند ہوگئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق تقریبا 7000لومز اٹاوہ میں چل رہے تھے جو اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہوگئے ہیں۔ اسی وجہ سے بنکر کاروباری و مزدور فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں اور ان کے کنبوں کے سامنے دو وقت کی روٹی نہ ملنے کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے برے وقت میں حکومت بنکروں کے حالت زار پر دھیان دے اور راحت پیکج دستیاب کرائے۔

واضح رہے کہ آزادی سے قبل اٹاوہ آئے مہاتما گاندھی کو اٹاوہ کے بنکروں نے ہاتھوں سے بنا ہوا سوت تحفے کے طور پر دیا تھا تبھی سے بنکر گاندھی جی کے چرخہ تحریک کو دوبارہ زندہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں لیکن بنکری کاروباری سے بنکر اپنے اپنے کنبوں کی پرورش نہیں کرپارہے ہیں۔

اترپردیش میں چندر بھان گپت نے اپنے وزیر اعلی کے میعاد کار میں ریاست کی پہلی سوت مل 1967 میں اٹاوہ میں قائم کرائی تھی۔ یہ سب اٹاوہ کے بنکر کاروبار کو دھیان میں رکھ کر بنکروں کے مفاد میں کیا گیا اہم قدم سمجھا گیا۔ جس وقت سوت مل کو قائم کیا گیا اس وقت اٹاوہ اور آس پاس کے بنکروں کو سوت سستے داموں میں ملنا شروع ہوگئے لیکن حکومت کی اسکیمات کا فائدہ زیادہ وقت تک بنکر اٹھانے میں کامیاب نہیں ہوسکے اور سرکاری مشنری نے بنکروں کو پریشان کرنا شروع کردیا۔

سال1967 میں قائم سوت مل کو بھی 1999 میں بند کردیا گیا جسے سابقہ اکھلیش حکومت نے سوت مل کو پوری طرح سے نیست ونابود کر کے آواس وکاس کالونی قائم کرنے کی کاروائی شروع کرادی۔

ضلع اٹاوہ میں ہاتھوں سے بنائے گئے کپڑوں کی ایک زمانے میں چین، جاپان اور کناڈا سمیت دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں زبردست طلب رہتی تھی۔ یہاں کا بنکر کاروبار ملک کے بیرونی زرمباردلہ میں قابل ذکر حصہ داری ادا کرتا تھا لیکن حکومت کی پالیسیوں اور بدلتے زمانے کے ساتھ اب وہ گذرے زمانے کی بات ہوگئی ہے۔

حالات یہ ہیں کہ اٹاوہ کے بنکر دہائیوں سے بدحالی کے سائے میں زندگی بسر کرنے کو مجبور ہیں اور اب لاک ڈاؤن نے انہیں دانے دانے کا محتاج بنادیا ہے۔

بنکر محمد ذیشان کہتے ہیں کہ کسانوں کے گیہوں کی طرح ان بنکروں کا مال بھی سرکار خریدے تاکہ ان کے کنبے اس مشکل وقت کا سامنا کرسکیں۔

ایک دوسرے بنکر مزدور نسیم نے کہا کہ 'لاک ڈاؤں کے بعد اب صرف جی رہے ہیں اور کچھ بھی نہیں ہے، ہمارے لومز پوری طرح سے ٹھنڈے ہوچکے ہیں کیونکہ ہم کو سوت نہیں مل پارہا ہے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس کھانے کو تو ہے لیکن چولہا جلانے کو لکڑی نہیں ہے۔‘

بنکر کارخانہ کے مالک امین کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار پوری طرح سے ٹھپ ہے کیونکہ ابھی کوئی بھی کچا مال نہیں آپارہا ہے اور جب کچا مال نہیں آئے گا تو پکا کریں گے کیا، مزدوروں کا بھی پیسہ دینے کے لیے نہیں ہے ہمیں کافی دقتوں کا سامنا ہے۔ یہی کام کے شباب کا وقت تھا آگے آنے والا وقت بارش کا ہے جس میں بنکر کام بند کردیتے ہیں۔ پہلے سے جو مال بن کر رکھا ہوا بھی ہے اسے بھی کہیں باہر بھیجنے کا کوئی انتظام نہیں ہو پارہا ہے۔

سوت رنگائی کا کام کرنے والے محمد صدام کے مطابق جب سےیہ لاک ڈاؤن ہوا ہے تب سے سوت رنگائی کا کام بالکل بند ہوگیا ہے۔ کاریگر کے پاس کھانے تک کے پیسے نہیں آپا رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بنکری بالکل ہی بند ہوگئی ہے۔ صرف پریشانی ہی پریشانی ہے۔

بنکر کاروباری فیروز احمد نے کہا کہ وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن نے ہر کسی کے سامنے مشکل کھڑی کر دی ہے ایسے میں بنکر کیسے بچ سکتے تھے۔ بنکر بھی بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔ روز کمانے کھانے والے بنکر کے چولہے اب بند ہوچکے ہیں۔ بنکر اپنے شناسا مدد گاروں سے ادھا لے کر اپنے کنبے کا پیٹ پال رہے ہیں۔

بنکر سنگھرش سمیتی کے ضلع صدر معین انصاری نے بتایا کہ جب سے لاک ڈاؤن ہوا ہے سوت کی آمد پوری طرح سے بند ہوگئی ہے۔ اسی وجہ سے ضلع اٹاوہ میں لومز بند ہوگئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق تقریبا 7000لومز اٹاوہ میں چل رہے تھے جو اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہوگئے ہیں۔ اسی وجہ سے بنکر کاروباری و مزدور فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں اور ان کے کنبوں کے سامنے دو وقت کی روٹی نہ ملنے کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے برے وقت میں حکومت بنکروں کے حالت زار پر دھیان دے اور راحت پیکج دستیاب کرائے۔

واضح رہے کہ آزادی سے قبل اٹاوہ آئے مہاتما گاندھی کو اٹاوہ کے بنکروں نے ہاتھوں سے بنا ہوا سوت تحفے کے طور پر دیا تھا تبھی سے بنکر گاندھی جی کے چرخہ تحریک کو دوبارہ زندہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں لیکن بنکری کاروباری سے بنکر اپنے اپنے کنبوں کی پرورش نہیں کرپارہے ہیں۔

اترپردیش میں چندر بھان گپت نے اپنے وزیر اعلی کے میعاد کار میں ریاست کی پہلی سوت مل 1967 میں اٹاوہ میں قائم کرائی تھی۔ یہ سب اٹاوہ کے بنکر کاروبار کو دھیان میں رکھ کر بنکروں کے مفاد میں کیا گیا اہم قدم سمجھا گیا۔ جس وقت سوت مل کو قائم کیا گیا اس وقت اٹاوہ اور آس پاس کے بنکروں کو سوت سستے داموں میں ملنا شروع ہوگئے لیکن حکومت کی اسکیمات کا فائدہ زیادہ وقت تک بنکر اٹھانے میں کامیاب نہیں ہوسکے اور سرکاری مشنری نے بنکروں کو پریشان کرنا شروع کردیا۔

سال1967 میں قائم سوت مل کو بھی 1999 میں بند کردیا گیا جسے سابقہ اکھلیش حکومت نے سوت مل کو پوری طرح سے نیست ونابود کر کے آواس وکاس کالونی قائم کرنے کی کاروائی شروع کرادی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.