ETV Bharat / city

رام جنم بھومی ٹرسٹ اور مسجد کے لیے مختص زمین پر سوال

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایودھیا میں رام مندر بننے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ رام مندر کی تعمیر کے لیے ٹرسٹ بھی بن چکا ہے لیکن مسجد کے لیے زمین مختص کرنے کے معاملے میں گجرات کے علماء نے سوال اٹھائے ہیں۔

رام جنم بھومی ٹرسٹ اور بابری مسجد پر سوال
رام جنم بھومی ٹرسٹ اور بابری مسجد پر سوال
author img

By

Published : Feb 5, 2020, 5:44 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 7:11 AM IST


ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے معاملے میں وزیراعظم نریندر مودی نے آج رام مندر ٹرسٹ کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔ اس ٹرسٹ کا نام 'شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر' رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اترپردیش کابینہ نے سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لیے پانچ ایکڑ زمین شہر سے 18 کلومیٹر دور دینے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ اس معاملے پر سیاست تیز ہوتی جا رہی اور گجرات کے علماء اور مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے لوگ اس پر کئی طرح کے سوال اٹھا رہے ہیں۔

رام جنم بھومی ٹرسٹ اور بابری مسجد پر سوال

اس سلسلے میں گجرات کے عالم اکرام بیگ مرزا نے کہا کہ 'مندر بننے کے فیصلے کو مسلمانوں نے قبول کیا ہے لیکن مسجد کے لیے دی گئی پانچ ایکڑ زمین کو قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ مسجد کی زمین وقف کی زمین ہوتی ہے'۔ انہوں نے مذید کہا کہ 'ہم بابری مسجد کی جگہ پر ہی مسجد تعمیر کرنے کے لیے سپرم کورٹ میں گئے تھے نہ کہ کسی اور جگہ زمین حاصل کرنے کے لیے۔ شرعی اعتبار سے بھی سرکاری زمین پر مسجد تعمیر نہیں ہو سکتی'۔
جماعت اسلامی ہند گجرات کے صدر شکیل احمد راجپوت نے کہا کہ 'دہلی الیکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے الیکشن سے پہلے رام مندر کی تعمیر کے لئے ٹرسٹ بنا دیا ہے۔ دہلی انتخاب میں فائدہ اٹھانے کے لیے یہ اعلان کیا گیا ہے۔ تاہم مسجد کے لئے جو زمین دی گئی ہے اس پر سنی مسلم پرسنل لابورڈ ایک میٹنگ کرے گی اور جو قدم اٹھائے گا ہم اس کے ساتھ ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ایودھیا سے لکھنؤ جانے والی شاہراہ پر سوہاول تحصیل کے گھنی پورگاؤں میں پانچ ایکڑ زمین دینے کا فیصلہ یوگی کابینہ نے کیا گیا ہے۔ یہ جگہ ایودھیا سے 18 کلومیٹر دور ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نو نومبر کو ایک صدی سے زائد پرانے ایودھیا کے معاملے کا حل نکالتے ہوئے ایودھیا میں متنازع مقام پر رام مندر کی تعمیر کے حق میں اپنا فیصلہ سنایا تھا ساتھ ہی مسجد کے لئے کسی اور مقام پر پانچ ایکڑ زمین دینے کو کہا تھا۔


ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے معاملے میں وزیراعظم نریندر مودی نے آج رام مندر ٹرسٹ کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔ اس ٹرسٹ کا نام 'شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر' رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اترپردیش کابینہ نے سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لیے پانچ ایکڑ زمین شہر سے 18 کلومیٹر دور دینے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ اس معاملے پر سیاست تیز ہوتی جا رہی اور گجرات کے علماء اور مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے لوگ اس پر کئی طرح کے سوال اٹھا رہے ہیں۔

رام جنم بھومی ٹرسٹ اور بابری مسجد پر سوال

اس سلسلے میں گجرات کے عالم اکرام بیگ مرزا نے کہا کہ 'مندر بننے کے فیصلے کو مسلمانوں نے قبول کیا ہے لیکن مسجد کے لیے دی گئی پانچ ایکڑ زمین کو قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ مسجد کی زمین وقف کی زمین ہوتی ہے'۔ انہوں نے مذید کہا کہ 'ہم بابری مسجد کی جگہ پر ہی مسجد تعمیر کرنے کے لیے سپرم کورٹ میں گئے تھے نہ کہ کسی اور جگہ زمین حاصل کرنے کے لیے۔ شرعی اعتبار سے بھی سرکاری زمین پر مسجد تعمیر نہیں ہو سکتی'۔
جماعت اسلامی ہند گجرات کے صدر شکیل احمد راجپوت نے کہا کہ 'دہلی الیکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے الیکشن سے پہلے رام مندر کی تعمیر کے لئے ٹرسٹ بنا دیا ہے۔ دہلی انتخاب میں فائدہ اٹھانے کے لیے یہ اعلان کیا گیا ہے۔ تاہم مسجد کے لئے جو زمین دی گئی ہے اس پر سنی مسلم پرسنل لابورڈ ایک میٹنگ کرے گی اور جو قدم اٹھائے گا ہم اس کے ساتھ ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ایودھیا سے لکھنؤ جانے والی شاہراہ پر سوہاول تحصیل کے گھنی پورگاؤں میں پانچ ایکڑ زمین دینے کا فیصلہ یوگی کابینہ نے کیا گیا ہے۔ یہ جگہ ایودھیا سے 18 کلومیٹر دور ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نو نومبر کو ایک صدی سے زائد پرانے ایودھیا کے معاملے کا حل نکالتے ہوئے ایودھیا میں متنازع مقام پر رام مندر کی تعمیر کے حق میں اپنا فیصلہ سنایا تھا ساتھ ہی مسجد کے لئے کسی اور مقام پر پانچ ایکڑ زمین دینے کو کہا تھا۔

Intro:gj_ahd_01_ulemon k sawal_pkg_7205053

ایودھیا رام مندرمعاملے کو لے کر وزیراعظم نریندرمودی نے آج آج رام مندر ٹرسٹ کے قیام کا اعلان کر دیا ہے اس ٹرسٹ کا نام شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر رکھا گیا ہے ساتھ ہی اترپردیش کابینہ نہ ی سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لیے پانچ ایکڑ زمین شہر سے 18 کلومیٹر دور دینے کا بھی اعلان کردیا ہے اس معاملے پر سیاست تیز ہوتی جا رہی اور گجرات کے لوگ گجرات کے علماء اور مختلف تنظیموں سے جوڑے لوگ اس پر کئی طرح کے سوال اٹھا رہے ہیں




Body:

اس سلسلے مین مین پارٹیوں پنڈی اثرات کے ساتھ ساتھ اکرام بیگ مرزا نہیں ہے نے کہا کہ کہ فیصلے کو مسلمانوں نے قبول کیا ہے لیکن مسجد کے لیے دی گئی پانچ ایکڑ زمین کو قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ مسجد کی زمین وقف کی زمین ہوتی ہے. ہم بابری مسجد کی جگہ پر ہی مسجد تعمیر کرنے کے لیے سپرم کورٹ میں گیے تھے نہ کہ کسی اور جگہ زمین حاصل کرنے کے لیے. شرعی اعتبار سے بھی سرکاری زمین پر مسجد تعمیر نہیں ہو سکتی.


بائٹ1
اکرام بیگ مرزا
صدر
ویلفیر پارٹی آف انڈیا گجرات
جماعت اسلامی ہند گجرات کے صدر شکیل احمد راجپوت نے کہا کہ دلی الیکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت الیکشن سے پہلے رام مندر کی تعمیر کے لئے ٹرسٹ بنا دیا ہے.دلی انتخاب میں فائدہ اٹھانے کے لیے یہ اعلان کیا گیا ہے. تاہم مسجد کے لئے جو زمین دی گئی ہے اس پر سنی مسلم پرسنل. لابورڈ ایک میٹنگ کرے گی اورجو قدم اٹھائے گا ہم اس کے ساتھ ہیں.

بائٹ 2
شکیل احمد راجپوت
صدر
جماعت اسلامی ہند گجرات


Conclusion:

غور طلب ہو کہ کے ایودھیا سے لکھنؤ جانے والی شاہراہ پر سوہاول تحصیل کے گھنی پورگاؤں میں پانچ ایکڑ زمین کا فیصلہ یوگی کابینہ نے کیا گیا ہے یہ جگہ ایودھیا سے 18 کلومیٹر دور ہے

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 9 نومبر کو ایک صدی سے زائد پرانے ایودھیا کے معاملے کا حل نکالتے ہوئے ایودھیا میں متنازع مقام پر رام مندر کی تعمیر کے حق میں اپنا فیصلہ سنایا تھا ساتھ ہی مسجد کیلئے کسی اور مقام پر پانچ ایکڑ زمین دینے کو کہا تھا
Last Updated : Feb 29, 2020, 7:11 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.