گجراتی اور اردو زبان کے معروف شاعر خلیل دھنتیجوی Gujarati and Urdu poet Khalil Dhantejvi کو اس سال مرکزی حکومت نے پدم شری ایوارڈ کے لیے نامزد nominated for Padma Shri Award کیا ہے، جس سے ادبی حلقوں میں خوشی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایوارڈ ان کو ان کی زندگی میں ہی مل جانا چاہیے تھا لیکن اب بھی دیا جا رہا تو بھی ہم استقبال کرتے ہیں۔ خلیل دھنتیجوی خداداد صلاحیت کے مالک تھے وہ بچپن سے ہی اپنے ذہن میں غزل تحریر کرتے تھے اور انہیں یاد کر لیا کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ خلیل دھنتیجوی کی غزل کا پہلا مجموعہ شائع ہوا تو اس میں سو سے زیادہ غزلیں شامل تھیں انہوں نے اردو میں بہت سی یاد گار غزلیں لکھی۔
ان کی اردو غزلوں کا مجموعہ "دھیرے بول" پہلے ہندی میں شائع ہوا اس کے کچھ عرصے بعد اسے اردو رسم الخط میں بھی شائع کیا گیا۔ انہوں نے اردو ادب کو ایک یادگار دیا جو اس طرح ہے۔
اپنے کھیتوں سے بچھڑنے کی سزا پاتا ہوں
اب میں راشن کی قطاروں میں نظر آتا ہوں
واضح رہے کہ اس خوبصورت غزل کو غزل گلوکار جگجیت سنگھ نے اپنی آواز دی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ گجراتی کے سب سے بڑے اخبار گجرات سماچار سے ہمیشہ منسلک رہے اور ایک عرصے تک وڈودرا کے ایڈیشن کی ادارت بھی سنبھالی۔ وہ اس اخبار میں مسلسل کالم بھی لکھتے رہے، جو بہت مقبول تھے۔ گجرات مشاعروں کے بے تاج بادشاہ تھے، اپنی بھراو دار آواز اور مخصوص انداز اور لب و لہجے کے سبب انہیں بہت پسند کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر یہ کہا جائے کہ گجراتی میں مشاعروں کی کامیابی کے لیے خلیل دھنتیجوی کا نام ہی کافی تھا تو غلط نہ ہوگا اکثر گجراتی کے ساتھ ساتھ سامعین ان کے اردو کلام سے بھی محظوظ ہوا کرتے تھے''
انہوں نے کہا کہ گجرات میں عادل منصوری کے بعد خلیل دھنتیجوی ہی تھے جو گجرات اور اردو دونوں زبانوں پر عبور رکھتے تھے اور اسی لیےانہیں کافی مقبولیت بھی حاصل تھی۔
انہوں نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ صرف چوتھی جماعت پاس تھے۔ بچپن میں کسانی کرتے ہوئے شعر و شاعری اور ادب سے لگاؤ پیدا ہوا جو عمر بھر قائم رہا۔ خلیل صاحب چار کلاس پاس تھے، مگر ان پر چار مختلف طلباء نے مختلف موضوعات پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پدم شری دُلاری دیوی سے ای ٹی وی بھارت کی خصوصی بات چیت
واضح رہے کہ خلیل دھنتیجوی گجراتی کے مشہور ناول نگار بھی تھے۔ انہوں نے گجراتی فلموں کے لیے بھی لکھا تھا اردو میں ان کا ایک شعری مجموعہ دھیرے بول شائع ہوا تھا جبکہ گجراتی میں تین مجموعے اور سات ناول شائع ہوئے تھے۔ ان کے جانے سے پوری ادبی دنیا میں غم کا ماحول چھایا ہوا ہے۔