عید الضحیٰ میں اکثر لوگ ماب لنچنگ کا شکار ہو جاتے ہیں اور گجرات میں تو ہر سال عید سے قبل ماب لنچنگ کے نئے نئے معاملے سامنے آتے ہیں۔
امسال عید سے قبل 27 جولائی کو احمد آباد کے نارول علاقے میں رہنے والے اویس شیخ کو ماب نے اتنا پیٹا کہ اویس اور اس کے والد بری طرح زخمی ہو گئے۔ اس واقعے کے بعد متاثرین اپنا گھر چھوڑنا چاہتے تھے لیکن الپ سنکھیک ادھیکار منچ نے انہیں یقین دلایا کہ انہیں خوفزدہ ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے اور انہیں انصاف دلانے کے لئے لیے الپ سنکھیک ادھیکار منچ پوری طرح تیار ہے۔
اس کے متعلق اویس شیخ اور الپ سنکھیک ادھیکار منچ کی ٹیم جب احمدآباد کے نارول پولیس اسٹیشن پہنچی تو انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ماب لنچنگ کا پورا واقعہ سنایا۔
ماب لنچنگ کا شکار اویس کا کہنا ہے کہ 27 جولائی کے دن ان کے گھر والے قربانی کے لیے بھینس کا بچہ یعنی ایک پاڑا خرید کر لائے تھے۔ اچانک پاڑا رسی توڑ کر ان کے گھر سے بھاگ گیا۔
اس کے بعد اویس اور اس کے والد نے پاڑا ڈھونڈنے کے لئے قریبی علاقوں میں پوچھ تاچھ کی۔ کچھ دور جانے کے بعد جب یہ دونوں ایک بھرواڑ کے گھر کے پاس پہنچے تو ان پر شرپسند عناصر نے زبردست حملہ کیا۔ اس کی وجہ سے اویس کے ہاتھ میں فریکچر ہو گیا اور اس کے والد بھی زخمی ہوگئے۔
اس دوران ان کا موبائل شرپسند عناصر نے چھین لیا۔ معاملے کے متعلق ایف آئی آر نارول پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی ہے۔
گجرات ہائی کورٹ کے وکیل اور الپ سنکھیک ادھیکار منچ کے کنوینر شمشاد خان پٹھان نے کہا کہ اویس ماب لنچنگ معاملے کو لے کر ہم نارول پولیس اسٹیشن کے پولیس اسپیکٹر سے ملاقات کرنے آئے اور اس معاملے کی تفتیش کے تعلق سے تمام جانکاری حاصل کی۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ جس جگہ پر ماب لنچنگ ہوئی اس کے قریب کی سی سی ٹی وی فوٹیج لی گئی ہے۔ اس بنیاد پر تمام ملزموں کو پکڑا جائے حالانکہ پولیس نے چھ ملزمان کو گرفتار کر ریمانڈ پر لے لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے اصولوں پر عمل کرے اور فوری طور پر ماب لنچنگ سے متعلق قانون بنائے اور متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو فوری معاوضہ دیا جاے۔