اس تعلق سے سماجی کارکن دانش قریشی نے کہا کہ کل رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا، مگر مجھے ایسا لگتا ہے کہ کل سے اس ملک میں رام مندر پر قومی تنازع کا سنگ بنیاد رکھا جارہا ہے کیونکہ آستھا (عقیدہ) کی بنیاد پر بابری مسجد رام مندر کا فیصلہ سنایا گیا۔ بھارت کے پاس اب تک وقت تھا کہ اس مسئلے کا بہتر حل نکالا جائے لیکن اب یہ معاملہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں جا سکتا ہے۔
دوسری جانب ویلفیئر پارٹی آف انڈیا گجرات کے صدر اکرام بیگ مرزا نے کہا کہ کووڈ 19 کے قہر کے دوران اس تقریب کو رکھا گیا ہے۔ حکومت کو اتنی کیا جلدی کیا تھی کہ اتنے بڑے وبا اور قہر کے باوجود رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا جائے۔ اب تو فیصلہ بھی ان کے حق میں آ چکا ہے اور وہاں کے پنڈت بھی کورونا سے متاثر ہو رہے ہیں، تو سنگ بنیاد رکھنے کی فی الحال ضرورت نہیں تھی۔ اس سے اور بھی زیادہ خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ رام مندر کا جو فیصلہ آیا وہ بے حد افسوس ناک تھا پھر بھی مسلمانوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کیا اور کسی طرح کا احتجاج نہیں کیا۔ اس کے باوجود انتہائی جلد بازی میں سنگ بنیاد کا پروگرام رکھا جا رہا ہے جو ابھی نہیں ہونا چاہیے تھا۔
جمعیت علماء ہند گجرات کے سیکریٹری مفتی محبوب الرحمن قاسمی نے کہا کہ پہلے تو کورونا کی وجہ سے سنگ بنیاد کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور دوسرا یہ کہ سنگ بنیاد رکھنے سے پہلے دونوں طبقے کے مفکروں، علماء و دانشوروں اور وکلاء کو مدعو کر ان سے اس تعلق سے بات چیت کی جاتی، اس کے بعد سنگ بنیاد کا پروگرام رکھا جاتا۔ لیکن حکومت نے کسی سے بھی بات چیت کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی اور ایسا کرنا جمہوری نظام کے خلاف ہے۔