تاہم 22 اکتوبر کو کارپوریشن کی 17 سیٹوں کے لئے ضمنی انتخابات ہوں گے، جس میں چھوٹا ادئے پور، پوربندر، راجولا اور بہرام پورا کی سیٹیں شامل ہیں۔ ان انتخابات کے لئے بی جے پی، کانگریس اور این سی پی جیسی پارٹیوں نے جم کر تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
ایسے میں اگر احمدآباد کی بہرام پورا سیٹ کی بات کی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ علاقہ سب سے پسماندہ اور بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔
اسی علاقے میں کچرے کا پہاڑ لوگوں کو جینے نہیں دیتا۔ یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ گندی اور بدبو سے لوگوں کا سانس لینا دشوار ہوگیا ہے۔ اسی علاقے میں پانی، ڈرینیج، گندگی اور صحت کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہاں سنہ 2002 کے فساد متاثرین بھی آباد ہیں۔ اور یہیں غریب و پسماندہ لوگ بھی رہتے ہیں۔ یہ علاقہ ہمیشہ سے ہی کانگریس کا گڑھ رہا ہے۔ یہاں سے کانگریس کے ہی کاؤنسلر ہیں جو جیت حاصل کر اپنا دبدبہ بنائے ہوئے ہیں۔
بہرام پورا سیٹ پر بی جے پی کانگریس کے علاوہ ایس ڈی پی آئی، این سی پی، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا اور عام آدمی پارٹی بھی قسمت آزمانا چاہتی ہیں۔
ایسے میں سماجی کارکن کلیم صدیقی کا کہنا ہے کہ بہرام پورا علاقے کے بنیادی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے 'بہرام پورا جن آندولن کمیٹی' اور مختلف پارٹیوں کے اتفاق سے مختلف پارٹیوں کا ایک متحدہ امیدوار کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
آل آنڈیا علماء بورڈ کے نیشنل نائب صدر مفیض احمد انصاری کا کہنا ہے کہ مسلم ووٹر ہونے کی وجہ سے کانگریس نے بہرام پورا کو اپنا وارڈ سمجھ لیا ہے۔ کیونکہ ہمیشہ سے کانگریس ہی یہاں بازی مارتی آئی ہے لیکن آج کی بیدار عوام بہرام پورا کی سیاست کو سمجھ چکی ہے۔ کیوں کہ آج تک یہاں کے بنیادی مسائل جوں کے توں ہیں۔ ایسے میں بہرام پورا کے لوگ کانگریس سے ناراض ہیں اسی وجہ سے ان کا مزاج بھی تبدیل ہو رہا ہے۔ ایسے میں پہلی مرتبہ بی جے پی یا آزاد امیدوار کے اس سیٹ سے جیتنے کا امکان ہے۔
بہرام پورا ضمنی انتخانات اس مرتبہ کافی دلچسپ ہونے والا ہے ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ کانگریس کی جیتی ہوئی بازی کو دوسری پارٹیاں پلٹ کر رکھتی ہیں یا نہیں۔