ETV Bharat / city

گجرات: 15 سالہ لڑکا پولیس کے تشدد کا شکار

گجرات میں پولس کے ظلم و ستم اور بربریت کے شکار اب معصوم بچے بھی ہو رہے ہیں، ایسا ہی ایک معاملہ احمدآباد کے شاہ پورعلاقے میں پیش آیا جب میچ کھیل رہے بچوں پر پولس نے لاٹھی چارج کر دیا، جس میں ایک 15 سالہ ریحان ناگوری کی آنکھ کے قریب ایسا زخم آیا کہ اس پر 28 ٹانکے لگوانے پڑے۔

author img

By

Published : May 26, 2021, 10:31 AM IST

Updated : May 26, 2021, 11:57 AM IST

a15 year old boy was tortured by gujrat police
گجرات: 15 سالہ بچہ پولیس کے تشدد کا شکار، زخم پر 28 ٹانکے لگائے گئے

دراصل 23 مئی کو دوپہر 12 بجے کے قریب احمدآباد کے شاہ پور علاقے میں موجود الف کی کھڑکی کے پاس کچھ بچے میچ کھیل رہے تھے ریحان ناگوری بھی اس میچ کو دیکھنے گیا تھا۔

گجرات: 15 سالہ بچہ پولیس کے تشدد کا شکار، زخم پر 28 ٹانکے لگائے گئے

اتنے میں احمدآباد کے مادھو پورا پولس اسٹیشن کے 4 پولس اہلکاروں کو آتے دیکھ کر میچ کھیلنے والے بچے تو فرار ہوگئے لیکن ریحان ڈر کے مارے وہیں بیٹھا رہا، اس پر پولس نے اس قدر لاٹھی برسائی کہ وہ بری طرح زخمی ہوگیا جس کے بعد ریحان کو احمدآباد کی سول ہاسپیٹل میں داخل کرایا گیا جہاں اسے ایک آنکھ کے قریب 28 ٹانکے لگائے گئے۔

ریحان اسپتال سے ڈسچارج ہو کر اب گھر آ چکا ہے، ریحان ناگوری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "میں میچ دیکھنے گیا تھا اچانک سے وہاں 4 پولس والے 2 بائک پر آئے اور آتے ہی لاٹھی چارج کردیا، جس کی وجہ سے میری آنکھ کے قریب 28 ٹانکے لگائے گئے ہیں۔‘‘ ریحان نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قصوروار پولس والوں کو معطل کیا جائے۔

اس تعلق سے ریحان ناگوری کی والدہ کا کہنا ہے کہ" میرے بچے کی آنکھ تو بچ گئی ہے اگر بچے کی آنکھ چلی جاتی تو اس کا کیا ہوتا، اس چوٹ کی وجہ سے برین ہیمریج بھی ہو سکتا تھا، میرا تو کوئی سہارا نہیں ہے میرے بچے ہی میرے لیے سہارا ہیں، ہمیں تو اب صرف انصاف چاہیے۔"

ریحان کے بڑے بھائی مشتاق احمد ناگوری نے کہا کہ "پولس کی لاٹھی کی مار سے ریحان کی آنکھ کے نیچے 3 انچ کی دو لکڑی کی فانس پھنس گئی، جسے ہاسپیٹل والوں نے نکال کر 28 ٹانکے لگائے ہیں۔ ہم نے ریحان کو زخمی دیکھ کر فوراً احمدآباد کے سول ہاسپیٹل میں داخل کرایا، جہاں اس کا علاج ہوا۔

انھوں نے کہا کہ اس معاملے پر جب ہم نے پولس کنٹرول روم میں فون کیا تو انہوں نے شکایت درج کرنے سے منع کر دیا، اس کے بعد جب 100 نمبر پر شکایت کی تو وہاں سے پولس ڈیویژن کے لوگ آئے اور لڑکے کا بیان لیا لیکن ابھی بھی پولس والے ہماری ایف آئی آر لکھنے سے منع کر رہے ہیں۔

اس کے بعد ہم نے خود معاملے کو دیکھا اور پولس اسٹیشن سے ریسیو کاپی بھی لیا، انھوں نے کہا کہ اس معاملے کو ختم کرنے کے لیے ہم پر دباؤ بنایا جا رہا ہے اور پیسوں کی آفر کی جا رہی ہے لیکن ہمیں پیسے نہیں انصاف چاہیے."

اس معاملے کی اطلاع موصول ہوتے ہی سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی آف انڈیا گجرات کی لیگل ٹیم ریحان کی مدد کرنے پہنچی، اس تعلق سے ایس ڈی پی آئی کے رکن اور پیشے سے وکیل وی اے شیخ نے کہا کہ"ہم اس بچے کو انصاف دلانے کے لیے اس کے ساتھ ہیں، ریحان پر حملہ کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مادھو پورا پولس اسٹیشن میں شکایت بھی درج کی گئی ہے، اس کے علاوہ اس معاملے پر اعلیٰ افسران سے بھی ہم بات چیت کر رہے ہیں اور ان لوگوں نے یقین دلایا ہے کہ ہم جلد از جلد انصاف دلائیں گے اور قصوروار پولس اہلکاروں کو معطل کرنے کی پوری کوشش کریں گے."

دراصل 23 مئی کو دوپہر 12 بجے کے قریب احمدآباد کے شاہ پور علاقے میں موجود الف کی کھڑکی کے پاس کچھ بچے میچ کھیل رہے تھے ریحان ناگوری بھی اس میچ کو دیکھنے گیا تھا۔

گجرات: 15 سالہ بچہ پولیس کے تشدد کا شکار، زخم پر 28 ٹانکے لگائے گئے

اتنے میں احمدآباد کے مادھو پورا پولس اسٹیشن کے 4 پولس اہلکاروں کو آتے دیکھ کر میچ کھیلنے والے بچے تو فرار ہوگئے لیکن ریحان ڈر کے مارے وہیں بیٹھا رہا، اس پر پولس نے اس قدر لاٹھی برسائی کہ وہ بری طرح زخمی ہوگیا جس کے بعد ریحان کو احمدآباد کی سول ہاسپیٹل میں داخل کرایا گیا جہاں اسے ایک آنکھ کے قریب 28 ٹانکے لگائے گئے۔

ریحان اسپتال سے ڈسچارج ہو کر اب گھر آ چکا ہے، ریحان ناگوری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "میں میچ دیکھنے گیا تھا اچانک سے وہاں 4 پولس والے 2 بائک پر آئے اور آتے ہی لاٹھی چارج کردیا، جس کی وجہ سے میری آنکھ کے قریب 28 ٹانکے لگائے گئے ہیں۔‘‘ ریحان نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قصوروار پولس والوں کو معطل کیا جائے۔

اس تعلق سے ریحان ناگوری کی والدہ کا کہنا ہے کہ" میرے بچے کی آنکھ تو بچ گئی ہے اگر بچے کی آنکھ چلی جاتی تو اس کا کیا ہوتا، اس چوٹ کی وجہ سے برین ہیمریج بھی ہو سکتا تھا، میرا تو کوئی سہارا نہیں ہے میرے بچے ہی میرے لیے سہارا ہیں، ہمیں تو اب صرف انصاف چاہیے۔"

ریحان کے بڑے بھائی مشتاق احمد ناگوری نے کہا کہ "پولس کی لاٹھی کی مار سے ریحان کی آنکھ کے نیچے 3 انچ کی دو لکڑی کی فانس پھنس گئی، جسے ہاسپیٹل والوں نے نکال کر 28 ٹانکے لگائے ہیں۔ ہم نے ریحان کو زخمی دیکھ کر فوراً احمدآباد کے سول ہاسپیٹل میں داخل کرایا، جہاں اس کا علاج ہوا۔

انھوں نے کہا کہ اس معاملے پر جب ہم نے پولس کنٹرول روم میں فون کیا تو انہوں نے شکایت درج کرنے سے منع کر دیا، اس کے بعد جب 100 نمبر پر شکایت کی تو وہاں سے پولس ڈیویژن کے لوگ آئے اور لڑکے کا بیان لیا لیکن ابھی بھی پولس والے ہماری ایف آئی آر لکھنے سے منع کر رہے ہیں۔

اس کے بعد ہم نے خود معاملے کو دیکھا اور پولس اسٹیشن سے ریسیو کاپی بھی لیا، انھوں نے کہا کہ اس معاملے کو ختم کرنے کے لیے ہم پر دباؤ بنایا جا رہا ہے اور پیسوں کی آفر کی جا رہی ہے لیکن ہمیں پیسے نہیں انصاف چاہیے."

اس معاملے کی اطلاع موصول ہوتے ہی سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی آف انڈیا گجرات کی لیگل ٹیم ریحان کی مدد کرنے پہنچی، اس تعلق سے ایس ڈی پی آئی کے رکن اور پیشے سے وکیل وی اے شیخ نے کہا کہ"ہم اس بچے کو انصاف دلانے کے لیے اس کے ساتھ ہیں، ریحان پر حملہ کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مادھو پورا پولس اسٹیشن میں شکایت بھی درج کی گئی ہے، اس کے علاوہ اس معاملے پر اعلیٰ افسران سے بھی ہم بات چیت کر رہے ہیں اور ان لوگوں نے یقین دلایا ہے کہ ہم جلد از جلد انصاف دلائیں گے اور قصوروار پولس اہلکاروں کو معطل کرنے کی پوری کوشش کریں گے."

Last Updated : May 26, 2021, 11:57 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.