مزدور کئی دن سے مسلسل پیدل آگرہ پہنچ رہے ہیں اور ان کی منزل دور ہے۔ وہ معلومات نہ ہونے کے سبب حکومتی انتظامات سے فائدہ نہیں اٹھا پارہے ہیں۔
بہت سارے مزدور خاندان تمام پریشانی کے ساتھ کئی کئی سو کلو میٹر پیدل چل کر اپنے گھروں کو جا رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک ویڈیو سامنے آیا جو ہمارے کیمرے میں قید ہے۔
جھانسی کے محوبا کے تقریبا ڈیڑھ درجن افراد تین دن پہلے ہی پنجاب سے پیدل اپنے گھروں کو روانہ ہوئے ہیں۔ان کے چھوٹے بچوں کے پاؤں اب ایک قدم بھی نہیں چل سکتے ہیں۔
آٹھ سالہ بیٹے کے پاؤں تھکنے پر والدہ رام وتی نے سوٹ کیس گھسیٹنا شروع کیا تو وہ اس اٹیچی کے اوپر لیٹ گیا اور سو گیا۔
اسی طرح اس کی والدہ اس کو سوٹ کیس پر گھسیٹتی رہی اور آگے بڑھتی رہی۔ جب ہم نے اس سے بات کی تو اس نے بتایا کہ انتظامیہ کے انتظامات بارے میں انھیں کچھ پتہ نہیں ہے۔
خاتون کے شوہر دھیرج نے بتایا کہ وہ بس اڈے کے قریب ہوکر آئے ہیں لیکن پولیس نے انہیں یہ کہتے ہوئے آگے بھیج دیا کہ یہاں کوئی بس نہیں ہے، وہ تین دن سے پیدل چل رہے ہیں اور جب بھی کہیں کھانا ملتا ہے وہ کچھ کھا لیتے ہیں ورنہ ہمارے پاس جو کچھ ہے اس کو کھاکر کام چلا رہے ہیں، ہمیں بس گھر جانا ہے۔