ETV Bharat / business

US Fed Interest Rate امریکی بنکوں کی شرح سود میں اضافہ، بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی

author img

By

Published : Mar 23, 2023, 6:59 PM IST

امریکی بینکنگ بحران کا اثر بھارت پر بھی پڑ سکتا ہے۔ گلوبلائیزیشن کے اس دور میں امریکی بحران بھارت میں بھی تباہی لا سکتا ہے۔ فیڈرل ریزرو نے بینکوں کے بحران کے باوجود شرح سود میں اضافہ کیا۔ اس کا اثر صرف امریکہ پر نہیں بلکہ بھارت پر بھی پڑسکتا ہے۔

US Federal Reserve raises interest rates
امریکی شرح سود میں اضافہ، بھارتی کے لیے خطرے کی گھنٹی

واشنگٹن: بحران کا شکار امریکی بینکوں کو یوایس فیڈرل سے ایک اور دھچکا لگا ہے۔ یو ایس فیڈرل نے ایک بار پھر شرح سود میں اضافہ کرکے بینکوں کی امید پر پانی پھیر دیا ہے۔ امریکی بینکوں میں تباہی کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے۔ اب تک دو امریکی بینک، سلیکون ویلی اور سگنیچر بینک دیوالیہ ہو چکے ہیں۔

بتادیں کہ امریکی مرکزی بینک مارچ 2022 سے سود کی شرحوں میں جارحانہ اضافہ کر رہا ہے۔ امریکہ میں افراط زر کی شرح 6 فیصد ہے، جسے مرکزی بینک 2 فیصد سے نیچے لانا چاہتا ہے۔ فیڈرل ریزرو نے کہا کہ افراط زر کو کنٹرول کرنا ان کی اولین ترجیح ہے۔ اس وجہ سے فیڈرل نے ایک بار پھر شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے۔ فیڈ کے اعلان کے بعد امریکہ میں شرح سود 4.75 فیصد سے بڑھ کر 5 فیصد ہو گئی ہے۔

بینکنگ نظام میں بحران کے درمیان امریکہ کے دو بڑے بینک، سلیکن ویلی بینک اور سگنیچر بینک، دیوالیہ ہو گئے ہیں۔ امریکہ کے 186 بینک مشکل میں ہیں۔ امریکہ کا بینکنگ سیکٹر مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ بینکنگ سیکٹر کو امید تھی کہ فیڈرل انہیں ریلیف دے سکتا ہے۔ شرح سود میں کمی کی جا سکتی تھی، لیکن ان کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔ بینکنگ بحران کے باوجود فیڈ نے شرح سود میں اضافہ کرکے بینک کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

بتادیں کہ گلوبلائیزیشن کے اس دور میں دنیا کی معیشت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔ جہاں فائدے ہیں وہیں ضمنی اثرات بھی نظر آتے ہیں۔ امریکہ میں بینکنگ بحران ہندوستان کو بھی دھچکا دے سکتا ہے۔ یو ایس فیڈ کے فیصلے کے بعد آر بی آئی پر شرح سود بڑھانے کے لیے دباؤ پڑے گا۔ فیڈ کے اس فیصلے سے غیر ملکی سرمایہ کار مارکیٹ سے اپنا پیسہ نکال سکتے ہیں۔ سرمایہ کار بھارتی بازاروں میں سرمایہ کاری کرنے کے بجائے امریکی بازاروں کا رخ کریں گے۔ اسٹاک مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی واپسی بڑھے گی۔ جس کا اثر مارکیٹ پر نظر آئے گا۔ بازار گریں گے۔ یہی نہیں فیڈ کے اس فیصلے سے ڈالر مزید مضبوط ہو سکتا ہے۔ ایک مضبوط ڈالر روپے کی قدر میں مزید کمی کرے گا اور بھارت میں مہنگائی کا خطرہ بڑھے گا۔ افراط زر پر قابو پانے کے لیے آر بی آئی کو شرح سود بڑھانے کا فیصلہ لینا پڑ سکتا ہے۔ آر بی آئی کی MPC میٹنگ 4 اپریل سے ہونے جا رہی ہے۔ اس کے نتائج 7 اپریل کو آئیں گے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ آر بی آئی دوبارہ سود کی شرح بڑھا سکتا ہے۔ اگر ریپو ریٹ بڑھتا ہے، تو ہوم لون مہنگا ہو گا اور آپ کی EMI بھی بڑھ جائے گی۔

امریکی بینکوں کا بحران بھارت کے آئی ٹی سیکٹر کو بھی متاثر کرے گا۔ اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، بھارت کا 20 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا آئی ٹی کاروبار اس بینکنگ بحران کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔ بڑے بینکوں کے ڈوبنے سے اس شعبے کی آمدنی متاثر ہوگی۔ TCS، Infosys، Wipro جیسی بڑی کمپنیوں کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ ان کمپنیوں کے امریکی بینکوں کے ساتھ کاروباری تعلقات ہیں، جو اس وقت مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی بھارتی اسٹارٹ اپس کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ سلیکن ویلی بینک کے دیوالیہ ہونے کی وجہ سے بھارت کے کئی اسٹارٹ اپس کا پیسہ وہیں پھنس گیا ہے۔ ایسے میں ان اسٹارٹ اپس اور ان کے ملازمین کا مستقبل خطرے میں ہے۔

مزید پڑھیں:

واشنگٹن: بحران کا شکار امریکی بینکوں کو یوایس فیڈرل سے ایک اور دھچکا لگا ہے۔ یو ایس فیڈرل نے ایک بار پھر شرح سود میں اضافہ کرکے بینکوں کی امید پر پانی پھیر دیا ہے۔ امریکی بینکوں میں تباہی کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے۔ اب تک دو امریکی بینک، سلیکون ویلی اور سگنیچر بینک دیوالیہ ہو چکے ہیں۔

بتادیں کہ امریکی مرکزی بینک مارچ 2022 سے سود کی شرحوں میں جارحانہ اضافہ کر رہا ہے۔ امریکہ میں افراط زر کی شرح 6 فیصد ہے، جسے مرکزی بینک 2 فیصد سے نیچے لانا چاہتا ہے۔ فیڈرل ریزرو نے کہا کہ افراط زر کو کنٹرول کرنا ان کی اولین ترجیح ہے۔ اس وجہ سے فیڈرل نے ایک بار پھر شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے۔ فیڈ کے اعلان کے بعد امریکہ میں شرح سود 4.75 فیصد سے بڑھ کر 5 فیصد ہو گئی ہے۔

بینکنگ نظام میں بحران کے درمیان امریکہ کے دو بڑے بینک، سلیکن ویلی بینک اور سگنیچر بینک، دیوالیہ ہو گئے ہیں۔ امریکہ کے 186 بینک مشکل میں ہیں۔ امریکہ کا بینکنگ سیکٹر مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ بینکنگ سیکٹر کو امید تھی کہ فیڈرل انہیں ریلیف دے سکتا ہے۔ شرح سود میں کمی کی جا سکتی تھی، لیکن ان کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔ بینکنگ بحران کے باوجود فیڈ نے شرح سود میں اضافہ کرکے بینک کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

بتادیں کہ گلوبلائیزیشن کے اس دور میں دنیا کی معیشت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔ جہاں فائدے ہیں وہیں ضمنی اثرات بھی نظر آتے ہیں۔ امریکہ میں بینکنگ بحران ہندوستان کو بھی دھچکا دے سکتا ہے۔ یو ایس فیڈ کے فیصلے کے بعد آر بی آئی پر شرح سود بڑھانے کے لیے دباؤ پڑے گا۔ فیڈ کے اس فیصلے سے غیر ملکی سرمایہ کار مارکیٹ سے اپنا پیسہ نکال سکتے ہیں۔ سرمایہ کار بھارتی بازاروں میں سرمایہ کاری کرنے کے بجائے امریکی بازاروں کا رخ کریں گے۔ اسٹاک مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی واپسی بڑھے گی۔ جس کا اثر مارکیٹ پر نظر آئے گا۔ بازار گریں گے۔ یہی نہیں فیڈ کے اس فیصلے سے ڈالر مزید مضبوط ہو سکتا ہے۔ ایک مضبوط ڈالر روپے کی قدر میں مزید کمی کرے گا اور بھارت میں مہنگائی کا خطرہ بڑھے گا۔ افراط زر پر قابو پانے کے لیے آر بی آئی کو شرح سود بڑھانے کا فیصلہ لینا پڑ سکتا ہے۔ آر بی آئی کی MPC میٹنگ 4 اپریل سے ہونے جا رہی ہے۔ اس کے نتائج 7 اپریل کو آئیں گے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ آر بی آئی دوبارہ سود کی شرح بڑھا سکتا ہے۔ اگر ریپو ریٹ بڑھتا ہے، تو ہوم لون مہنگا ہو گا اور آپ کی EMI بھی بڑھ جائے گی۔

امریکی بینکوں کا بحران بھارت کے آئی ٹی سیکٹر کو بھی متاثر کرے گا۔ اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، بھارت کا 20 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا آئی ٹی کاروبار اس بینکنگ بحران کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔ بڑے بینکوں کے ڈوبنے سے اس شعبے کی آمدنی متاثر ہوگی۔ TCS، Infosys، Wipro جیسی بڑی کمپنیوں کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ ان کمپنیوں کے امریکی بینکوں کے ساتھ کاروباری تعلقات ہیں، جو اس وقت مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی بھارتی اسٹارٹ اپس کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ سلیکن ویلی بینک کے دیوالیہ ہونے کی وجہ سے بھارت کے کئی اسٹارٹ اپس کا پیسہ وہیں پھنس گیا ہے۔ ایسے میں ان اسٹارٹ اپس اور ان کے ملازمین کا مستقبل خطرے میں ہے۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.