سان فرانسسکو: جب سے ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدا ہے، تنازع تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب خبریں موصول ہورہی ہے کہ ٹویٹر کے سینکڑوں ملازمین نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹوئٹر کے ملازمین کو ایک گوگل فارم بھرنے کو کہا گیا تھا جس میں پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ ٹوئٹر پر رہنا چاہتے ہیں۔ ملازمین نے گوگل فارم پر "ہاں" لکھنے کے بجائے ٹوئٹر پر الوداعی پیغامات پوسٹ کرنا شروع کر دیے۔ Twitter shuts offices after mass resignations
ٹویٹر کے ملازمین کو پہلے بتایا گیا تھا کہ وہ ٹویٹر پر ایک "دلچسپ سفر" کے لیے سائن اپ کر سکتے ہیں یا کمپنی سے الگ ہو سکتے ہیں۔ جیسے ہی بڑے پیمانے پر استعفے سامنے آنے لگی ٹویٹر نے اپنے تمام دفاتر بند کر دیے اور بیج تک رسائی کو معطل کر دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسک اور ان کی ٹیم "خوفزدہ" ہیں کہ ملازمین کمپنی میں توڑ پھوڑ کرنے کی کوشش کریں گے۔ مسک کی ٹیم ابھی تک کام کر رہی ہے کہ انہیں کن ملازمین کو دفتر تک رسائی دینے کی ضرورت ہے۔ رپورٹس کے مطابق ٹوئٹر کے دفاتر 21 نومبر کو دوبارہ کھلیں گے۔
واضح رہے کہ ایلون مسک نے کمپنی کو تقریباً ایک ماہ قبل خریدا تھا، اس کے بعد سے ٹوئٹر میں تخفیف کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ کمپنی کے نئے ٹوئٹر بلیو ویری فکیشن سبسکرپشن پلان بھی تنازعات میں گھری ہوئی، جسے کئی بار اپ ڈیٹ اور تبدیل کیا گیا ہے۔ ٹویٹر کے 7,500 ملازمین میں سے نصف سے زیادہ مستعفی ہو چکے ہیں یا انہیں برطرف کر دیا گیا ہے۔ دریں اثنا یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس مدت میں رکوری ہوپائے گی یا نہیں۔
مزید پڑھیں: