ETV Bharat / business

مالی دباؤ سے آزاد رہنا ہے تو ہیلتھ انشورنس خریدیں

ہم سب ہیلتھ انشورنس کی ضروریات سے واقف ہیں، لیکن کئی بار مالی حالات کی وجہ سے اس پر غور نہیں کرتے۔ لیکن، جیسے جیسے آپ کی عمر بڑھتی جاتی ہے، آپ کے بیمار ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اگر آپ کو کچھ ہو جاتا ہے تو آپ کے ساتھ آپ کے خاندان کو بھی ان حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لہذا، یہ بہتر ہے کہ آپ یقینی طور پر کچھ ہیلتھ انشورنس خریدیں۔

Take two or more insurance policies to cover your entire family in health emergencies
مالی دباؤ سے آزاد رہنا ہے تو ہیلتھ انشورنس خریدیں
author img

By

Published : Oct 18, 2022, 3:52 PM IST

حیدرآباد: اکثر و بیشتر مالی تناؤ کا سامنا اس وقت کرنا پڑتا ہے جب افراد خاندان میں اچانک کسی کی صحت خراب ہوجائے اور اہل خانہ معاشے طور پر اسکے علاج کے لیے درکار مالی اخراجات کے اٹھانے سے قاصر ہو۔ اس طرح کے غیر متوقع حالات سے بچنے کےلیے ہیلتھ انشورنس پالیسی لینا بہتر آپشن ہے، لیکن بیمہ کا انتخاب کرتے وقت بہت محتاط رہنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ یہ صحت کی ہنگامی صورتحال کے وقت ہمیں کور کرے۔

جوں جوں عمر بڑھتی ہے بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ایک بار جب آپ 30 سال کی عمر کو عبور کر لیتے ہیں تو ذیابیطس، بی پی جیسی بیماریاں بہت عام ہو جاتی ہیں۔ وہیں اب تو کم عمری میں بھی دل کے امراض، گردے کے امراض بھی عام ہونے لگے ہیں۔ ایسی صورت حال میں، آپ کے لیے ہیلتھ انشورنس کروانا بہت ضروری ہے۔

جب بھی آپ ہیلتھ انشورنس کا انتخاب کرتے ہیں، لاگت ایک بڑا عنصر ہوتا ہے۔ جو لوگ ملازمت کرتے ہیں انہیں کمپنی سے گروپ انشورنس کا فائدہ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ کئی لوگ الگ پالیسی بھی لیتے ہیں۔ اسے خریدنے سے پہلے ہمیں اچھی طرح سوچنا چاہیے کہ کیا ہم اپنے لیے ہیلتھ انشورنس خرید رہے ہیں یا پورے خاندان کے لیے۔ آج کل بہت سی کمپنیاں پورے خاندان کو ہیلتھ انشورنس فراہم کر رہی ہیں۔

اس کے علاوہ ہمیں اپنے پورے خاندان کے ہیلتھ پروفائل کو ذہن میں رکھ کر اپنی موجودہ بیماریوں کی فہرست بھی بنانی ہوگی، طبی اخراجات وقت کے ساتھ بڑھے گی، کل رقم کا انتخاب کرتے وقت اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ زندگی کے آخر تک ہمارا خیال رکھنے والی پالیسی بہترین ہے۔ اس کے علاوہ، یہ ضروری ہے کہ وہ کمپنیوں کا انتخاب کریں جن کا کلیم ادائیگیوں میں ٹریک ریکارڈ اچھا ہو۔

بہت سے لوگ اکثر پوچھتے ہیں کہ کیا صحت مند اور تندرست ہونے پر ہیلتھ پالیسی لینا ضروری ہے۔ 30 برس سے کم عمر میں اور بغیر کسی بیماری کے ہیلتھ انشورنس لینا ہمیشہ محفوظ ہوتا ہے۔ پالیسی لینے سے پہلے پری میڈیکل ٹیسٹ لازمی ہیں۔ اگر وزن زیادہ ہو تو کمپنیاں پالیسیاں دینے سے ہچکچائیں گی۔ اس لیے جب ہم صحت مند ہوں تب ہیلتھ انشورنس لینا بہتر ہے۔

صحیح وقت پر صحیح پالیسی کا انتخاب بھی ضروری ہے۔ ہمیں کسی پالیسی کو لینے سے پہلے اس کی شرائط و ضوابط کو اچھی طرح چیک کرنا چاہیے۔ پالیسی بغیر کسی شرط یا ذیلی حدود کے اخراجات کا احاطہ کرے۔ کچھ پالیسیاں ہسپتال کے کمرے، آئی سی یو اور علاج کے لیے صرف مخصوص ادائیگی کرتی ہیں، ایسی پالیسیوں سے احتیاط برتنی چاہیے۔

پالیسی ہولڈرز کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ جب انہوں نے کوئی دعویٰ نہیں کیا ہے تو انہیں ایک برس میں کوئی کلیم بونس نہیں ملے گا۔ پالیسی میں ہسپتال میں داخل ہونے سے پہلے کے اخراجات اور ڈسچارج کے بعد کے اخراجات کا بھی احاطہ کرنا چاہیے۔ طبی علاج کے جدید طریقہ کار کے لیے دعووں کی ادائیگی کی جانی چاہیے۔ بیرون ملک علاج کے لیے کور حاصل کرنے کی سہولت ہونی چاہیے۔ ترجیح ان انشورنس کمپنیوں کو دی جانی چاہیے جن کے پاس سب سے زیادہ نیٹ ورک ہسپتال ہیں۔

مزید پڑھیں:

حیدرآباد: اکثر و بیشتر مالی تناؤ کا سامنا اس وقت کرنا پڑتا ہے جب افراد خاندان میں اچانک کسی کی صحت خراب ہوجائے اور اہل خانہ معاشے طور پر اسکے علاج کے لیے درکار مالی اخراجات کے اٹھانے سے قاصر ہو۔ اس طرح کے غیر متوقع حالات سے بچنے کےلیے ہیلتھ انشورنس پالیسی لینا بہتر آپشن ہے، لیکن بیمہ کا انتخاب کرتے وقت بہت محتاط رہنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ یہ صحت کی ہنگامی صورتحال کے وقت ہمیں کور کرے۔

جوں جوں عمر بڑھتی ہے بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ایک بار جب آپ 30 سال کی عمر کو عبور کر لیتے ہیں تو ذیابیطس، بی پی جیسی بیماریاں بہت عام ہو جاتی ہیں۔ وہیں اب تو کم عمری میں بھی دل کے امراض، گردے کے امراض بھی عام ہونے لگے ہیں۔ ایسی صورت حال میں، آپ کے لیے ہیلتھ انشورنس کروانا بہت ضروری ہے۔

جب بھی آپ ہیلتھ انشورنس کا انتخاب کرتے ہیں، لاگت ایک بڑا عنصر ہوتا ہے۔ جو لوگ ملازمت کرتے ہیں انہیں کمپنی سے گروپ انشورنس کا فائدہ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ کئی لوگ الگ پالیسی بھی لیتے ہیں۔ اسے خریدنے سے پہلے ہمیں اچھی طرح سوچنا چاہیے کہ کیا ہم اپنے لیے ہیلتھ انشورنس خرید رہے ہیں یا پورے خاندان کے لیے۔ آج کل بہت سی کمپنیاں پورے خاندان کو ہیلتھ انشورنس فراہم کر رہی ہیں۔

اس کے علاوہ ہمیں اپنے پورے خاندان کے ہیلتھ پروفائل کو ذہن میں رکھ کر اپنی موجودہ بیماریوں کی فہرست بھی بنانی ہوگی، طبی اخراجات وقت کے ساتھ بڑھے گی، کل رقم کا انتخاب کرتے وقت اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ زندگی کے آخر تک ہمارا خیال رکھنے والی پالیسی بہترین ہے۔ اس کے علاوہ، یہ ضروری ہے کہ وہ کمپنیوں کا انتخاب کریں جن کا کلیم ادائیگیوں میں ٹریک ریکارڈ اچھا ہو۔

بہت سے لوگ اکثر پوچھتے ہیں کہ کیا صحت مند اور تندرست ہونے پر ہیلتھ پالیسی لینا ضروری ہے۔ 30 برس سے کم عمر میں اور بغیر کسی بیماری کے ہیلتھ انشورنس لینا ہمیشہ محفوظ ہوتا ہے۔ پالیسی لینے سے پہلے پری میڈیکل ٹیسٹ لازمی ہیں۔ اگر وزن زیادہ ہو تو کمپنیاں پالیسیاں دینے سے ہچکچائیں گی۔ اس لیے جب ہم صحت مند ہوں تب ہیلتھ انشورنس لینا بہتر ہے۔

صحیح وقت پر صحیح پالیسی کا انتخاب بھی ضروری ہے۔ ہمیں کسی پالیسی کو لینے سے پہلے اس کی شرائط و ضوابط کو اچھی طرح چیک کرنا چاہیے۔ پالیسی بغیر کسی شرط یا ذیلی حدود کے اخراجات کا احاطہ کرے۔ کچھ پالیسیاں ہسپتال کے کمرے، آئی سی یو اور علاج کے لیے صرف مخصوص ادائیگی کرتی ہیں، ایسی پالیسیوں سے احتیاط برتنی چاہیے۔

پالیسی ہولڈرز کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ جب انہوں نے کوئی دعویٰ نہیں کیا ہے تو انہیں ایک برس میں کوئی کلیم بونس نہیں ملے گا۔ پالیسی میں ہسپتال میں داخل ہونے سے پہلے کے اخراجات اور ڈسچارج کے بعد کے اخراجات کا بھی احاطہ کرنا چاہیے۔ طبی علاج کے جدید طریقہ کار کے لیے دعووں کی ادائیگی کی جانی چاہیے۔ بیرون ملک علاج کے لیے کور حاصل کرنے کی سہولت ہونی چاہیے۔ ترجیح ان انشورنس کمپنیوں کو دی جانی چاہیے جن کے پاس سب سے زیادہ نیٹ ورک ہسپتال ہیں۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.