حیدرآباد: اعلیٰ تعلیم پر ہونے والے اخراجات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ بچوں کی اعلی تعلیم کے لیے والدین کو چاہیے کہ وہ پہلے سے ہی تیاری شروع کردیں۔ اعلی تعلیم میں ہونے والے اخراجات کو ایجوکیشن لون یا دیگر طریقے سے پورا کیا جاسکتا ہے، یہ تبھی ممکن ہے جب سب کچھ قابو رہے۔ وہیں اگر خاندان میں کمانے والے کے ساتھ کچھ غیر متوقع ہوجائے تو تمام منصوبے ناکام ہو جائیں گے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے ہمیشہ محتاط رہیں۔ مستقبل میں بچوں کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے چائلڈ انشورنس پر غور کیا جاسکتا ہے۔
بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے لیے پی پی ایف، میوچل فنڈز، شیئرز، رئیل اسٹیٹ، سونا وغیرہ میں سرمایہ کاری کی جانی چاہیے۔ لائف انشورنس پالیسی کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ بچوں کی ضروریات کے مطابق بھی پالیسیاں دستیاب ہیں۔ انشورنس کمپنیاں یہ پالیسیاں غیر متوقع حالات کی صورت میں بچوں کی تعلیم کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے مقصد سے پیش کرتی ہیں۔ یہ عام انشورنس پالیسیوں کے مقابلے میں قدرے مختلف ہیں۔ پالیسی ہولڈر کو کچھ ہونے کی صورت میں نومینی کو فوری معاضہ فراہم کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد انشورنس کمپنی پالیسی ہولڈر کی جانب سے پالیسی کی مدت ختم ہونے تک پریمیم ادا کرتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پالیسی جاری رہے گی۔
اس کے بعد مدت ختم ہوتے ہی یہ ایک بار پھر نومینی کو پالیسی کی قیمت ادا کرےگا۔ یہ دونوں بچوں کے مختلف مراحل پر درکار فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنائے گا۔ ان میں سے زیادہ تر پالیسیوں میں مدت کا تعین بچے کی ضروریات کے مختلف مراحل یعنی اعلیٰ تعلیم، شادی اور دیگر اخراجات کے مطابق کیا جاتا ہے۔
انڈاؤمنٹ کے منصوبے اور یونٹ لنکڈ انشورنس پالیسیز (ULIP) بچوں کی پالیسیوں میں بھی دستیاب ہیں۔ جو لوگ کم خطرہ مول لینا چاہتے ہیں وہ انڈومنٹ پالیسیز پر غور کر سکتے ہیں۔ اس میں انشورنس کمپنی بونس اور اضافی لویلٹی پیشکش کرتے ہیں۔ اس میں ریٹرن 5-6 فیصد تک ہوسکتی ہے۔ ULIP سرمایہ کاری ایکوئٹی میں ہونے کا زیادہ امکان ہے۔ ULIPs میں ایکویٹی فنڈز کا انتخاب اس وقت کیا جا سکتا ہے جب بچوں کو مزید دس برس کے بعد رقم کی ضرورت ہونے کی امید ہو۔
مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے بچت اور سرمایہ کاری کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ شادی کے بعد اپنے زیر کفالت افراد کو مالی تحفظ فراہم کرنے کا منصوبہ بنائیں۔ بالخصوص بچوں کی پیدائش کے بعد ان کی 21 سالہ طویل مالی ضروریات کے لیے تحفظ فراہم کیا جائے۔ یہ سب کچھ صرف سرمایہ کاری سے ممکن نہیں ہے۔ غیر متوقع حالات کا اندازہ لگائیں، اسی کے مطابق سوچیں اور فیصلہ کریں۔
ہر کسی کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے پاس ان کی سالانہ آمدنی کا کم از کم 10-12 گنا لائف انشورنس پالیسی ہو۔ آمدنی کا 15-20 فیصد سے زیادہ بچوں کی مستقبل کی ضروریات کے لیے لگانا چاہیے۔ تب ہی مالی تحفظ کے ساتھ ساتھ طویل مدت میں دولت کی تخلیق کا بھی امکان ہوگا۔
مزید پڑھیں: