اسلام آباد: پاکستانی حکومت نے معیشت میں مندی کے ساتھ مہنگائی میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ حکومت نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دینے میں تاخیر ملک میں معاشی بحران کا باعث بن رہی ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق اپنی ماہانہ آؤٹ لک رپورٹ میں وزارت خزانہ کے اقتصادی مشاورتی ونگ نے یہ بھی کہا کہ سیاسی عدم استحکام نے افراط زر کی مضبوط توقعات کو جنم دینا شروع کر دیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیاسی عدم استحکام کے باعث شدید مہنگائی کا امکان مزید بڑھ گیا ہے۔
وزارت خزانہ نے اپنی مہنگائی کی پیش گوئی کو برقرار رکھا ہے۔ رپورٹ میں معیشت کی جو تصویر پیش کی گئی ہے وہ انتہائی مایوس کن ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق ماضی اور حال میں ملنے والے اشارے کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ معاشی ترقی کی شرح مزید کم ہوگئی ہے۔
وزارت خزانہ نے کہاکہ 'مارچ میں مہنگائی بھی فروری کے مہینے کی طرح بلندی رہ سکتی ہے جو فروری میں 31.5 فیصد تھی۔ اگرچہ اس بار وزارت نے کوئی اعداد و شمار نہیں بتائے ہیں، لیکن کئی منفی اقدامات کے باعث مارکیٹ میں افراط زر کی شرح 36 فیصد تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کو حتمی شکل دینے میں تاخیر مزید پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔ جس کی وجہ سے معاشی بحران مزید گہرا ہوا گیا ہے اور مہنگائی میں بھی تیزی سے اضافہ متوقع ہے۔ پاکستان 6.5 بلین ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ تاہم پیٹرول کی سبسڈی اور کمرشل بینکوں سے براہ راست قرض لینے کی کوششوں جیسی اس کی غلطیوں نے ملک کے لیے معاملات کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے رمضان پیکج کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکج کے تحت مہنگائی سے پریشان عوام کو آٹا مفت فراہم کیا جائے گا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے 64 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ اس کے ساتھ 15.8 ملین غریب خاندانوں کو 10 کلو آٹے کے تین تھیلے مفت دیئے جائیں گے۔ اس سے قبل پنجاب کی سبسڈی کا تخمینہ 53 ارب روپے تھا۔ خیبرپختونخوا نے اپنے 5.8 ملین خاندانوں کو 10 کلو کے تین گندم کے تھیلے فراہم کرنے کے لیے 19.7 بلین روپے کا اعلان کیا ہے۔ بلوچستان حکومت 20 کلوگرام کے 0.5 ملین آٹے کے تھیلے تقسیم کرے گی۔
مزید پڑھیں: