وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے پیر کو کہا کہ قدرتی کھیتی Natural Farming کے ذریعے ہماری فطرت کے ساتھ ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا۔ زرعی شعبے میں دیہاتوں میں ہی روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور اس سے ملک کو بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا۔ Natural Farming in Harmony with the Sustainable Ecosystem
قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کے لیے وزارت مشن موڈ میں کام کرنے جا رہی ہے۔ کاشتکاری سے متعلق کورسوں میں بھی قدرتی کاشتکاری کا مضمون شامل کرنے کے سلسلے میں تشکیل دی گئی کمیٹی نے بھی کام شروع کردیا ہے۔
نیتی آیوگ کی طرف سے آج منعقد کی گئی اختراعی زراعت پر قومی ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران تومر نے کہاکہ کیمیائی کھیتی کے مضر اثرات کا جائزہ لینے کے بعد مرکزی حکومت نے قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ہمارا دیسی قدیم طریقہ ہے، جس میں کاشت کی لاگت کم ہوتی ہے اور قدرتی توازن قائم ہونے سے کسانوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ قدرتی کاشتکاری کیمیکل سے پاک اور مویشیوں پر مبنی ہے، جس سے لاگت میں کمی آئے گی، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور مستحکم پیداوار حاصل ہوگی اور ماحولیات اور مٹی کی زرخیزی کے تحفظ میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ زراعت کی وزارت کی ذیلی اسکیم، انڈین نیچرل فارمنگ سسٹم (بی پی کے پی) کے ذریعے کسانوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں قدرتی کاشتکاری کے رقبہ میں اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ ابھی تقریباً چار لاکھ ہیکٹیئر رقبے تک پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری روایات ہیں، ہمارے اصول ہیں لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وقت کے ساتھ کیسے چلنا ہے۔ ہم دقیانوسی تصورات کے حامل نہیں ہیں۔ ہر کوئی آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم اپنے آپ کو ٹھیک کرتے ہیں، یہ چیز ملک میں تجارتی نقطہ نظر سے ثابت ہو چکی ہے۔ فطرت کو متوازن رکھنے والے طریقہ کار کے ذریعے ہم رفتار کے ساتھ آگے بڑھ سکیں گے جو کہ وقت کا عین تقاضا بھی ہے۔
آج زرعی شعبے کے ذریعے روزگار کی دستیابی بڑھانے کی بھی ضرورت ہے، پڑھے لکھے نوجوانوں کو دیہات میں ہی روزگار ملنا چاہیے۔ قدرتی کاشتکاری سے نہ صرف زمین کی صحت بہتر ہوگی بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
حیوانات اور ماہی پروری کے وزیر پرشوتم روپالا نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے لوگوں کی کھانے کی عادات میں تبدیلی آرہی ہے اور آرگینک مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے، جس کا نوٹس لینا چاہیے۔ زراعت کے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں، ان پر توجہ دیتے ہوئے نئی ڈیمانڈ کے مطابق کسانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ انہوں نے نامیاتی رقبہ بڑھانے کے لیے لاگو کیے گئے لارج ایریا سرٹیفیکیشن سسٹم کے لیے وزیر زراعت کا شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں:
- نیتی آیوگ کی جانب سے قدرتی زراعت پر ورکشاپ
- پلوامہ: مشروم کی کاشتکاری میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع
یو این آئی