نئی دہلی: مرکزی وزیر سیتا رمن نے ایک بیان میں کہا کہ "پچھلے 3-4 برسوں سے، عوامی سرمایہ جاتی اخراجات پر مسلسل زور دیا گیا ہے۔ رواں سال کے بجٹ میں کیپٹل اخراجات میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا، گذشتہ سال کے بجٹ میں بھی کیپیٹل اخراجات میں بھاری اضافہ کیا گیا تھا۔ دارالحکومت میں پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (پی ایچ ڈی سی سی آئی) کی جانب سے اس بار بجٹ تجاویز پر تبادلہ خیال کے لیے منعقدہ ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب سرمایہ جاتی اخراجات 10 لاکھ کروڑ روپے کی سطح تک پہنچ گیا ہے اور یہ اس بجٹ کا واضح طور پر ایک اہم پوائنٹ بن گیا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا سرمایہ جاتی اخراجات پر یکساں زور رہتا ہے کیونکہ اس کا دوسرے شعبوں پر اثر پڑتا ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ بجٹ میں سرمایہ جاتی اخراجات کے التزامات میں کئی اہم صنعتوں کو فائدہ پہنچانے کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ ہم معاشرے میں ان لوگوں کا خیال رکھیں جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ اس لیے ہم ضرورت مندوں کے لیے مفت اناج پروگرام اس پورے سال میں بھی جاری رکھیں گے، تاکہ کوئی بھی خاندان خوراک کے بغیر نہ رہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی شمولیت کے علاوہ، ہماری بڑی توجہ انتہائی چھوٹی، چھوٹی اوردرمیانہ درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) پر ہونی چاہیے، جو بھارتی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور روزگار کے اہم تخلیق کار ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مرکزی حکومت ریاستوں کے ساتھ ساتھ پنچایتی راج جیسی حکمرانی کی تیسرے سیڑھی کی سطح سے بھی اس سمت میں تعاون کر رہی ہے۔ حکومت اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ ایم ایس ایم ای کی ترجیحات ایجنڈے میں سرفہرست رہیں۔انہوں نے کہا کہ دیہات میں سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی) کا ایک اہم حصہ دراصل خواتین کے گروپ ہیں۔ ملک میں 81 لاکھ سے زیادہ خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس ہیں۔ حکومت ان کے پورٹ فولیو میں برانڈنگ اورر مارکیٹ ریسرچ سرگرمیوں کوجوڑ رہی ہے۔
یواین آئی