اسلام آباد: لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سیلاب کے درمیان سبزیوں کی آسمان چھوتی قیمتوں کے پیش نظر ہمسایہ ملک بھارت کے واہگہ بارڈر کے راستے سبزیوں کی درآمد کی اجازت دے۔ جیو نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق لاہور چیمبر کے صدر نعمان کبیر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بھارت سے سبزیوں کی درآمد کی اجازت دے تاکہ سبزیوں کی قیمتوں پر قابو پایا جا سکے۔ Lahore Traders Seek Permission For Vegetable Import From India
واضح رہے کہ پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے لوگوں کو فوری جن مسائل کا سامنا ہے ان میں سبزیوں کی شدیدقلت سرفہرست ہے۔ ٹماٹر، پیاز اور آلو جیسی ضروریات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں ہیں۔ سیلاب زدہ زرعی زمینوں کے دوبارہ قابل کاشت ہونے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں، لہٰذا سبزیاں سمیت تمام زرعی اشیاء کی درآمد ہی ایک واحد راستہ ہے۔
نعمان کبیر نے کہاکہ حالیہ سیلاب نے ملک بھر میں ٹماٹر، پیاز، آلو اور دیگر سبزیوں کی فصلوں کو تباہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بحران آئندہ تین ماہ تک برقرار رہنے کی امید ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں سبزیوں کا بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق بھارت سے سبزیوں کو واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان پہنچنے میں چند دن لگیں گے۔ ملک بھر میں طوفانی بارشوں کے باعث سیلاب کے درمیان خوردہ فروش خریداروں سے من مانی قیمتیں وصول کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے سبزیوں کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق مارکیٹ میں ٹماٹر 250 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہو رہا ہے، جب کہ اس کی سرکاری قیمت 190 روپے فی کلو ہے۔ اسی طرح دکاندار پیاز 300 روپے سے 320 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کر رہا ہے، جب کہ حکام کی جانب سے ٹماٹر کی قیمت 290 روپے مقرر کی گئی ہے۔ آلو 100 روپے فی کلو کے سرکاری نرخ کے بجائے 120 روپے سے 140 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ ادرک کی سرکاری قیمت 360 روپے فی کلو ہے، لیکن یہ مارکیٹ میں 380 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔ لہسن 250 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے، جب کہ اس کا سرکاری نرخ 200 روپے فی کلو ہے۔
مزید پڑھیں: