نئی دہلی: ملک کے مینوفیکچرنگ، تعمیرات، تعلیم جیسے منتخب کردہ نو صنعتی شعبوں میں اکتوبر-دسمبر 2021 کے دوران 314.54 لاکھ کارکن کام کررہے ہیں جبکہ ا س سے پہلے سہ ماہی میں یہ اعدادوشمار تقریباً 300 لاکھ کارکنان کا رہا تھا۔ Labour Survey Shows Rising Employment محنت اور روزگار کی وزارت جمعرات کے ذریعہ جاری اکتوبر تا دسمبر2021 سہ ماہی روزگار جائزہ کے مطابق مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 124 لاکھ، تعمیرات کے شعبے میں 6.19 لاکھ، تجارت میں 16.81 لاکھ، ٹرانسپورٹ میں 6.19 لاکھ، کاروبار میں 16.81 لاکھ، ٹرانسپورٹ میں 13.20 لاکھ، تعلیم کے شعبے میں 69.26 لاکھ، صحت کے شعبے میں 32.86 لاکھ، عارضی رہائش اور ریستوراں میں 8.11 لاکھ، آئی ٹی اور بی پی او میں 34.57 لاکھ اور مالیاتی خدمات کے شعبے میں 8.85 لاکھ ملازمین کام کررہے ہیں۔ ان غیر زرعی اداروں میں 314.54 لاکھ کارکن کام کر رہے ہیں۔
مرکزی محنت اور روزگار کے وزیر بھوپیندر یادو نے روزگار کے مواقع میں اضافہ پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا، “مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ روزگار کے مواقع میں اضافہ ہورہا ہے۔ محنت اور روزگار کی وزارت (ایم او ایل ای) نے آج اکتوبر تا دسمبر 2021 کی مدت کے لیے سہ ماہی روزگار جائزہ ( کیو ای ایس ) کی تیسری سہ ماہی کی رپورٹ جاری کی، جسے لیبر بیورو اور محنت و روزگار کی وزارت سے منسلک ایک اور دفتر کے ذریعہ تیار کیا گیا تھا۔ لیبر بیورو نے ای کیو ای ای ایس کے کام کابیڑا اٹھایا ہے تاکہ نومنتخبہ شعبوں کے منظم اور غیر منظم دونوں طبقوں میں ملازمت اور اداروں کے متعلقہ مختلف النوع گوشواروں کےبارے میں وقفہ وقفہ سے (سہ ماہی طور پر ) تازہ ترین صورتحال فراہم کی جاسکے۔ ان 9 شعبوں سے غیر زرعی اداروں میں کام کرنےوالے لوگوں کی بڑی تعداد وابستہ ہے۔
ان 9 شعبوں میں چھٹے اقتصادی اعداد وشمار کے مطابق 10 یا زیادہ ملازمین رکھنےوالی کمپنیوں کے مجموعی ملازمین کا 85 فیصد حصہ موجود ہے۔ رپورٹ میں منتخب کردہ نو شعبوں کے 10 یا زیادہ کارکنوں کو ملازمت دینے و الے منظم طبقے میں روزگار کے رجحان میں اضافہ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ روزگار مہیا کرانے والا سب سے بڑا شعبہ مینوفیکچرنگ ہے جس سے کام کرنے والوں کی مجموعی تعداد کا 39 فیصد حصہ جڑا ہوا ہے۔ اس کے بعد تعلیمی شعبہ ہے جس سے 22 فیصد ورکرز وابستہ ہیں۔ تقریبا تمام (99.4 فیصد) ادارے مختلف قوانین کے تحت رجسٹر کئے گئے تھے۔ مجموعی طور پر تقریبا 23.55 فیصداکائیوں نے اپنے ورکروں کو دوران کار تربیت فراہم کی۔ 9 شعبوں میں ، 34.87 فیصدی صحت کےشعبے سے تعلق رکھنےو الی اکائیوں نے دوران ملازمت تربیت فراہم کی ۔ اس کے بعدآئی ٹی / بی پی اوزہیں جن کی تعداد 31.1 فیصد ہے ۔ تمام 9 شعبوں میں تقریبا1.85 لاکھ اسامیوں کےبارےمیں اطلاع ہے۔ ورکروں میں سے 85.3 فیصد مستقل ورکرز تھے اور 8.9 فیصد کنٹریکٹ ورکرزتھے۔
مزید پڑھیں:
- آئی پی ایل نے روزگار کے مواقع پیدا کئے ہیں
- بنگال گلوبل بزنس سمٹ سے 40 لاکھ نئی نوکریاں پیدا ہونے کا امکان
- مویشی پروری کے ذریعے خاتون بنی خود کفیل
یو این آئی