پلوامہ: فروٹ گروورس کاکہنا ہے ایرانی سیب کی درآمد سے کشمیری کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہورہا ہے۔ ایرانی سیب کی بھارتی بازاروں تک بغیر کسی ڈیوٹی کے درآمد سے سیب کی قیمتوں میں گراوٹ آئی ہے، جس کی وجہ سے کشمیری سیب کاشتکاروں اور کاروباری کو مشکلات کا سامنا ہے۔ کشمیر کی معیشت میں میوہ جات کی صنعت کو ڑیڑھ کی ہڈی کی تصور کی جاتی ہے۔ جموں و کشمیر کی جی ڈی پی کا 15 فی صد حصہ میوہ صنعت سے حاصل ہوتا ہے۔ تاہم ایرانی سیب درآمد کیے جانے سے میوہ صنعت سے منسلک افراد ناراض ہیں۔ Apple Growers Facing Difficulties due to Iranian Apple Import
ضلع پلوامہ کی پچہار فروٹ منڈی میں کام کاج شروع ہوچکا ہے، تاہم یہاں کارباریوں کے ساتھ ساتھ کسان بھی مایوس نظر آرہے ہیں۔ کیونکہ انہوں اپنے فصل کی معقول قیمت نہیں مل رہی ہے۔ اس سلسلے میں فارق احمد نام کے ایک کسان نے کہاکہ' میوہ جات تیار ہے، اس بار فصل بھی اچھی آئی ہے اس کے باوجود ہم مایوس ہے، اس کی وجہ سے یہ ہے ملک میں ایرانی سیب درآمد ہورہا ہے اور ہمارے فصلوں کو معقول قیمت نہیں مل رہی ہے۔'
انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے سبھی کسان اس وقت پریشان ہیں۔ کیوں لاگت زیادہ ہوگئی ہے، جب کہ قیمتوں میں کمی آئی ہے۔ ۔ معقول قیمت نہ ملنے کی وجہ سے کسان مایوس ہیں۔ انہوں نے مرکزی سرکاری سے اپیل کی کہ وہ ایران اور دیگر ممالک سے سیب کی درآمدات کو بند کریں، تاکہ وادی کے کسانوں کو اپنے فصل کی معقول قیمت ملے۔'
اس ضمن میں میوہ کارباری غلام احمد نے بات کرتے ہوئے کہاکہ امسال فصل کافی اچھی ہوئی ہے، تاہم مارکیٹ میں سیب کی مانگ کافی کم ہے، امید کی جارہی ہے کہ آنے والے دنوں میں قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔'
مزید پڑھیں: