نئی دہلی: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کے روز مالی برس 2023۔24 کے لیے بھارت کی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی کو 20 بنیادی پوائنٹس سے 6.1 فیصد سے کم کر کے 5.9 فیصد کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف کا یہ تخمینہ دیگر ترقیاتی بینکوں کی جانب سے جاری کردہ پیشن گوئی کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔ ورلڈ بینک نے 2023-24 کے لیے بھارت معیشت کی شرح نمو 6.3 فیصد اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے 6.4 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے کہ 2023 میں عالمی شرح نمو 2.8 فیصد کی کم ترین سطح پر آجائے گی اور اگلے برس یہ 3 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
آئی ایم ایف کی ترقی کی پیشن گوئی ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) سے کم ہے۔ آر بی آئی کے مطابق 2022-23 میں شرح نمو سات فیصد اور رواں برس سال میں 6.4 فیصد رہ سکتی ہے۔ حکومت نے ابھی تک 2022-23 کے جی ڈی پی کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے ہیں۔ آئی ایم ایف کے مطابق چین کی شرح نمو 2023 میں 5.2 فیصد اور 2024 میں 4.5 فیصد رہ سکتی ہے۔ 2022 میں اس کی شرح نمو تین فیصد تھی۔
آئی ایم ایف کے چیف ماہر اقتصادیات پیئر اولیور گورنچاس نے کہا کہ سپلائی چین میں رکاوٹیں اور جنگ کی وجہ سے توانائی اور خوراک کی منڈیوں میں رکاوٹیں بھی کم ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی زیادہ تر مرکزی بینکوں کی طرف سے مالیاتی سختی کے نتائج برآمد ہونا شروع ہو جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی مہنگائی اپنے اہداف کی طرف واپس آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تازہ ترین تخمینوں کے مطابق عالمی شرح نمو اس سال 2.8 فیصد اور 2024 میں تین فیصد رہے گی۔ اس کے ساتھ مہنگائی بھی 2022 میں 8.7 فیصد سے کم ہو کر اس سال سات فیصد اور 2024 میں 4.9 فیصد تک آ سکتی ہے۔
مہنگائی اور خسارے پر کم تشویش: اپنے تازہ ترین دو سالہ عالمی اقتصادی آؤٹ لک میں، آئی ایم ایف نے مالی برس 2023-24 میں بھارت کی خوردہ افراط زر کے 4.9 فیصد پر آنے کی پیش گوئی کی ہے، جو پچھلے مالی برس میں 6.7 فیصد تھی۔ اس کے علاوہ IMF نے بھارت کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے (CAD) کے تخمینہ کو 2.6 فیصد سے گھٹا کر GDP کا 2.2 فیصد کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: