نئی دہلی: کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہا کہ حکومت سازگار کاروباری ماحول پیدا کرنے اور پیداوار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی) شعبوں میں ترقی کو تیز کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ گوئل صنعت اور تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی)، وزارت تجارت اور صنعت کی جانب سے پی ایل آئی اسکیموں پر ایک ورکشاپ سے خطاب کررہے تھے۔ وزیر نے پی ایل آئی اسکیم کی پالیسیوں، طریقہ کار اور تاثیر کو تشکیل دینے کے لیے صنعت کے تاثرات اور باہمی تعاون کے کام کی حوصلہ افزائی کی۔
گوئل نے اعلیٰ معیار کی مصنوعات تیار کرنے پر صنعت کی توجہ کی اہمیت پر زور دیا جو صنعت اور صارفین دونوں کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ انہوں نے پی ایل آئی سے مستفید ہونے والوں سے درخواست کی کہ وہ کسی بھی طریقہ کار سے متعلق چیلنجز/مسائل کو متعلقہ عمل درآمد کرنے والی وزارت/محکمہ کے ساتھ اٹھائیں، تاکہ مثبت بہتری لائی جا سکے اور پی ایل آئی سکیم کو مزید موثر بنایا جا سکے۔ وزیر نے کہا کہ عمل درآمد کرنے والی وزارت/محکمہ کے سرکاری افسران کو اپنے متعلقہ پی ایل آئی استفادہ کنندگان کے ساتھ باقاعدگی سے مشاورت اور گول میز میٹنگ کرنی چاہیے، تاکہ مسائل کو فوری طور پر حل کیا جا سکے۔
انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے درخواست کی کہ وہ ایک ایسا ماحول پیدا کرنے کے لیے مل کر کام کریں جو ہماری صنعتوں کی ترقی، اختراع اور مسابقت کو فروغ دیتا ہے۔ اس ورکشاپ کا مقصد تمام اہم اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر لانا اور ان میں ملکیت کا احساس پیدا کرنا تھا تاکہ وہ 14 کلیدی شعبوں کے تحت پی ایل آئی اسکیموں کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے اپنے علم اور تجربات کا اشتراک کر سکیں۔ اس میں ویسٹرون، فاکسکان، سیم سنگ، ڈیل، وپرو جی ای، ڈاکٹر ریڈیز، ٹاٹا موٹرز، مہندرا اینڈ مہندرا، نوکیا سولیوشنز، آئی ٹی سی، ڈابر، جے ایس ڈبلیو اور ریلائنس جیسی نامور کمپنیوں کا ایک گروپ شامل ہوا۔
اس دوران پی ایل آئی اسکیموں کی مجموعی کامیابیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 62,500 کروڑ روپے کی فزیکل سرمایہ کاری (مارچ 2023 تک) حاصل کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں 6.75 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی پیداوار/فروخت ہوئی اور تقریباً 3,25,000 کے روزگار پیدا ہوئے۔ مالی سال 2022-23 تک برآمدات میں 2.56 لاکھ کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔ مالی سال 2022-23 میں پی ایل آئی اسکیموں کے تحت تقریباً 2,9000 کروڑ روپے کی ترغیبی رقم تقسیم کی گئی۔
مزید پڑھیں:
یو این آئی