لندن: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے کہ بینکنگ سیکٹر میں حالیہ بحران کے بعد مالیاتی استحکام کو لاحق خطرات مزئد بڑھ گئے ہیں اور ان پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ بیجنگ میں چائنہ ڈویلپمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے مانیٹری فنڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ 2023 معیشت کے لیے ایک اور چیلنجنگ سال ہوگا۔ یوکرین تنازع، سخت مالیاتی پالیسی اور وبائی امراض کی وجہ سے عالمی اقتصادی ترقی 3 فیصد سے نیچے رہ سکتی ہے۔ جارجیوا نے کہا کہ ترقی یافتہ معیشتوں میں بینکنگ کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت سے پتہ چلتا ہے کہ قرضوں کی بلند سطح، شرح سود میں تیزی سے تبدیلیاں، اور افراط زر سے نمٹنے جیسے چیلنجوں سے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ سیلیکون ویلی بینک کے دیوالیہ اور یو بی ایس کی طرف سے کریڈٹ سوئس کی خریداری کے بعد مالی استحکام کے خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔
پیر کے روز جب یورپی منڈیاں دوبارہ کھلیں تو سرمایہ کار ڈوئچے بینک کے شیئرز پر نظر جمائے ہوئے تھے۔ یورپی مرکزی بینک (ECB) نے کہا کہ بینکاری نظام میں افراتفری کا اثر تجارت اور ترقی پر پڑے گا۔ بزنس پوسٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں ای سی بی کے نائب صدر لوئس ڈی گینڈوس نے کہا کہ یورپی یونین کے مرکزی بینک کو خدشہ ہے کہ بینکنگ سیکٹر میں مسائل کی وجہ سے ترقی میں کمی آئے گی اور افراط زر میں اضافہ ہوگا۔
تاہم امریکہ کے سیلیکون ویلی بینک کے بارے میں آج ایک خبر آئی ہے اور یہ مالی بحران میں گھرے اس بینک کے سرمایہ کاروں کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔ آج سلیکون ویلی بینک کو فرسٹ سٹیزن بینک نے خرید لیا ہے۔ بینک کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے First Citizen Bankshare Inc. نے اسے فیڈرل ڈپازٹ انشورنس کارپوریشن سے خریدا ہے۔
مزید پڑھیں: