بیجنگ: چین کی معیشت نے سال کے پہلے تین مہینوں میں توقع سے زیادہ ترقی کی ہے۔ بی بی سی نے منگل کو سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 4.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اقتصادی سرگرمی کا کلیدی پیمانہ گھریلو اخراجات میں اضافے اور کارخانے کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے ہوتا ہے۔
بیجنگ نے دسمبر میں کورونا وائرس کی پابندیوں کو ہٹا کر دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ کورونا پابندی ہٹانے کے بعد اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ منگل کے روز جاری کردہ اعداد شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ خوردہ فروخت، جو گھریلو استعمال کا اہم اشارہ ہے ایک برس کے مقابلے میں 10.6 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اسی مدت میں ملک کے کارخانوں سے پیداوار میں 3.9 فیصد اضافہ ہوا، حالانکہ یہ توقع سے کم ہے۔
وہیں چین کی سول ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ ماہ 45 ملین سے زائد لوگوں نے ہوائی سفر کیے، جو گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے اقدامات اٹھانے کے بعد سرمایہ کار چین کی معاشی بحالی کے اعداد و شمار کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔ بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ بیجنگ نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور پراپرٹی ڈویلپرز کے خلاف کریک ڈاؤن میں بھی نرمی کی ہے۔ تاہم ایک تجزیہ کار نے بی بی سی کو بتایا کہ تازہ ترین اعداد و شمار مضبوط ہونے کے باوجود ترقی کی رفتار جاری رہنے کا امکان نہیں ہے۔ منگل کے روز چین نے جی ڈی پی سے متعلق ڈیٹا جاری کیا۔ اس کے مطابق اس کی جی ڈی پی جنوری-مارچ 2023 میں 4.5 فیصد کی شرح سے بڑھی۔ گزشتہ سہ ماہی اکتوبر-دسمبر 2022 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2.9 فیصد تھی۔
مزید پڑھیں: