نئی دہلی: حکومت نے گیہوں کے آٹے کی برآمد پر پابندی لگانے کی تیاری کر لی ہے۔ اس سے آٹے کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں جمعرات کے روز اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے گیہوں یا مسلین آٹے (HS Code 1101) پر پابندی سے استثنیٰ کی پالیسی میں ترمیم کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ Centre to Restrict Wheat Flour Export
اس منظوری سے اب گندم کے آٹے کی برآمد پر پابندی کی اجازت ملے گی، اس طرح گندم کے آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے اور معاشرے کے سب سے کمزور طبقوں کے لیے غذائی تحفظ فراہم کرنا ممکن ہوگا۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ جلد ہی اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔
بتادیں کہ روس اور یوکرین گندم کے بڑے برآمد کنندگان ہیں، جو گندم کی کل عالمی تجارت کا تقریباً ایک چوتھائی حصے کے مالک ہیں۔ ان کے درمیان تنازع سے عالمی گندم کی سپلائی چین متاثر ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں بھارتی گندم کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کے باعث مقامی مارکیٹ میں بھی گندم کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا۔ گندم کی برآمد پر پابندی کا فیصلہ گذشتہ مئی میں ملک کے 1.4 ارب لوگوں کی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔
بھارت سے گندم کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ اپریل سے جولائی کے دوران 2021 کی اسی مدت کے مقابلے میں 200 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں گندم کے آٹے کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث مقامی مارکیٹ میں گندم کے آٹے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔
واضح رہے کہ پہلے کی پالیسی یہ تھی کہ گندم کے آٹے کی برآمد پر کوئی روک یا پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ اس لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور ملک میں گندم کے آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو روکنے کے لیے گندم کے آٹے کی برآمد پر پابندی/روک سے استثنیٰ واپس لینے کے لیے پالیسی میں جزوی نظر ثانی کی ضرورت محسوس کی گئی۔
- دہلی کی منڈیوں میں گندم کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ
- یوپی ارو بہار میں زنک فورٹیفائیڈ گندم کی کاشت میں اضافہ
- گندم کی برآمد پر پابندی سے قیمتوں میں اضافہ
یو این آئی