حیدرآباد: کمار کے پاس 15 لاکھ روپے کا ہیلتھ انشورنس کور ہے۔ پالیسی لیتے وقت یہ سوچ کر انہوں نے 20 فیصد 'کو-پے' کا انتخاب کیاتاکہ پریمیم کا بوجھ کچھ حد تک کم ہو جائے۔ انہوں نے شروعات میں یہ سوچا کہ 'کو-پے' کی حد مالی طور پر اس پر بڑا بوجھ نہیں بنے گا۔ تاہم غیر متوقع طور پر کمار علاج کے لیے ہسپتال میں داخل ہوا، اس دوران ہسپتال سے انہیں 8 لاکھ روپے کا بل موصول ہوا۔ اب کمار کو'کو-پے' شرط کی وجہ سے اپنی بچت سے 1.60 لاکھ روپے تک کی ادائیگی کرنی ہوگی۔ Health cover sans 'co-pay' saves you from needless financial burden
کمار کی طرح بہت سے لوگ ہیلتھ انشورنس کی پالیسیاں 'کو-پے' شرط کے ساتھ لے رہے ہیں، تاکہ پریمیم کو کم کیا جا سکے اور فوری ریلیف مل سکے۔ 'کو-پے' پروویژن کے تحت، پالیسی ہولڈر کو بلوں کا ایک خاص فیصد ادا کرنا ہوتا ہے۔ اگرچہ کوپے کی وجہ سے صارف کو فوری طور پر تھوڑا سا ریلیف ملتا ہے، لیکن پالیسی ہولڈرز کو مستقبل میں مسائل کا سامنا کرنا یقینی ہے۔ ہمیں صرف ان پالیسیوں کے بارے میں جانا چاہیے جو کل دعووں کی ادائیگی کرتی ہیں قطع نظر اس کے کہ ان کا پریمیم تھوڑا زیادہ ہو۔
ٹائر-2 شہروں میں رہنے والوں کو ہیلتھ انشورنس کوریج لینے کے دوران اضافی احتیاط برتنی چاہیے۔ جب وہ ٹائر-1 شہروں میں علاج کے لیے جائیں گے، تو کمپنیاں ان پر 'کو-پے' نافذ کریں گی۔ لہذا پالیسی لیتے وقت پوری طرح سے احتیاط برتی جائے۔ بعض اوقات، جب ہمیں کارپوریٹ ہسپتالوں میں داخل کیا جاتا ہے تو کمپنیاں 'کو-پے' کا مطالبہ کرتی ہیں۔ خاص طور پر کمرے کا کرایہ اور ICU چارجز۔ کچھ اسپتالوں میں کمرے کا کرایہ 8000 روپے یومیہ سے زیادہ ہوتا ہے۔ کچھ انشورنس پالیسیاں کمرے کے کرایے پر حد لگاتی ہیں۔ ایسے حالات میں 'کو-پے' ناگزیر ہے۔
ہمیں یہ ذہن میں رکھنا ہوگا کہ اگر ہمیں پہلے سے کوئی مرض لاحق ہے تو تو انشورنس کمپنیاں 'کو-پے' نافذ کریں گی۔ شروع میں ہی محتاط رہنا ہوگا کہ آیا ہمیں پالیسی کے پہلے دن سے کل دعوؤں کی ضرورت ہے یا نہیں۔ ہمیں یہ جانچنا ہے کہ آیا ہم دعوؤں کی مکمل فراہمی حاصل کرنے سے پہلے کچھ وقت انتظار کر سکتے ہیں۔ کم عمر والے گروپ پریمیم پر بوجھ کم کرنے کے لیے 'کو-پے' کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ وہ لوگ، جنہیں کوئی مرض لاحق ہے اور جن کی عمر 45 سال سے زیادہ ہے، 'کو-پے' اور اس طرح کی دیگر ذیلی شرائط کے بغیر پالیسیاں لیں۔
مزید پڑھیں: