کراچی: ماہ رمضان کا مبارک مہینہ اپنے رحمتوں کے ساتھ جاری و ساری ہے، لیکن رحمتوں کے اس مہینے میں بھی پاکستانی عوام کو مہنگائی سے نجات ملنے کا امکان نظر نہیں آرہا ہے۔ پاکستانی عوام آسمان چھوتی مہنگائی سے پریشان ہیں۔ پاکستان میں مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ کیلا 500 روپے فی درجن تک پہنچ گیا ہے۔ انگور کی قیمت 1600 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ جب کہ کھجور 1000 روپے کلو کے حساب سے بازار میں دستیاب ہے۔ راشن سے لے کر پھلوں تک کی قیمتوں میں گزشتہ برس کے مقابلے بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان میں مہنگائی صرف ایک شہر تک محدود نہیں ہے، بلکہ کراچی، راولپنڈی، اسلام آباد اور لاہور جیسے بڑے شہروں میں بھی مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔ پاکستانی دکانداروں نے حکومت سے شکایت کی ہے کہ گزشتہ تہواروں کی بنسبت اس بار خریدار بہت کم ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے لوگ کم سامان خرید رہے ہیں۔
پاکستانی حکومت اس وقت ایک بڑے معاشی بحران سے گزر رہی ہے۔ پاکستان اب تک آئی ایم ایف سے قرضہ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ دوسری جانب شہباز شریف کی حکومت عوام پر ٹیکسوں کا بھاری بوجھ ڈال رہی ہے۔ عوام لوگوں کا کہنا ہے کہ' اس رمضان میں تمام پھلوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ جو پھل وہ گذشتہ برس 350 روپے میں دستیاب تھا آج اس کی قیمت 1000 روپے ہوگئی ہے۔
قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سال 2022 کے مقابلے پھلوں کی فروخت میں بھی کافی کمی آئی ہے۔ فروخت کنندگان درآمدات پر پابندی اور فصلوں کو ہونے والے نقصان کو اس کی بڑی وجہ بتارہے ہیں۔ گزشتہ برس جون سے اکتوبر تک پاکستان میں سیلاب سے پاکستان کا دو تہائی سے زیادہ حصہ ڈوب گیا تھا۔
مزید پڑھیں: