سان فرانسیسکو: ای کامرس کمپنی ایمیزون آئندہ ہفتوں میں مزید 9000 ملازمین کو نوکری سے نکال سکتی ہے۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) اینڈی جسی نے پیر کے روز ملازمین کو بھیجے گئے ایک پیغام میں یہ بات کہی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ برطرفی کمپنی کی تاریخ میں دوسری سب سے بڑی چھٹنی ہوگی۔ کمپنی نے اس سے قبل رواں برس جنوری میں کہا تھا کہ وہ 18,000 ملازمین کو نوکری سے فارغ کرے گی۔ اس طرح 2023 میں کمپنی کم از کم 27000 ملازمین کو فارغ کر دے گی۔ جسی نے کہا کہ کمپنی مزید ملازمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
دنیا میں کساد بازاری کا اثر صاف نظر آنے لگا ہے۔ بڑی بڑی کمپنیاں مسلسل ملازمین کو ملازمت سے فارغ کررہی ہے۔ فیس بک، ٹوئٹر اور اسنیپ چیٹ جیسی بڑی کمپنیوں کے بعد اب ایمیزون بھی ملازمین فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر اور میٹا کے بعد اب ای کامرس کمپنی ایمیزون نے اپنے ملازمین کو ان کو نکال دیا ہے جو کہ نئے ہیں اور رواں منافع کمانے میں ناکام رہے ہیں۔ وال سٹریٹ جرنل نے حال ہی میں رپورٹس کی ہے کہ Amazon.com Inc. اپنے غیر کمائی والے کاروبار کا جائزہ لے رہا ہے۔ اس میں ڈیوائس یونٹ اور وائس اسسٹنٹ Alexa شامل ہیں۔ ایک ماہ کے جائزے کے بعد ایمیزون نے ان یونٹوں کے ملازمین سے کہا ہے جو منافع نہیں کما رہے تھے کہ وہ کہیں اور نوکریاں تلاش کریں۔ جب کہ کچھ ٹیموں سے کہا گیا ہے کہ وہ عملے کو زیادہ منافع بخش شعبے میں دوبارہ تعینات کریں اور روبوٹکس اور ریٹیل جیسے شعبوں میں ٹیمیں بند کریں۔
اس ماہ کے شروع میں، فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے بھی برطرفی کے ایک اور دور کا اعلان کیا تھا۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق مارک زکربرگ نے ملازمین کو بتایا کہ برطرفی اور تنظیم نو کئی برس تک جاری رہ سکتا ہے۔ حالیہ کٹوتیاں مالی ضرورت اور مصنوعات کی ترجیحات کی وجہ سے تھیں۔ 14 مارچ کو زکربرگ نے کہا کہ میٹا نے تقریباً 10,000 ملازمین کو فارغ کرنے اور 5,000 کرداروں کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، لیکن اس نے ابھی تک ہر اس شخص کو مطلع نہیں کیا جو متاثر ہوگا۔ مثال کے طور پر انجینئرنگ میں چھنٹی اپریل میں طے ہے۔
مزید پڑھیں: