پریپ ایکویٹی کی رپورٹ کے مطابق 12-2011 کے بعد سے جائیداد کا کاروبار کرنے والے ادارے اور افراد کی آدھی تعداد اس صنعت کو چھوڑ رہی ہیں۔ اس کے برعکس وہ دیگر کاروبار اور خدمات کے شعبوں میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
بھارت میں جائیداد سے متعلق صنعت یعنی ریئل اسٹیٹ نامساعد حالات سے گزر رہی ہے۔ اس بات کو تجزیاتی فرم پرپ ایکویٹی Prop Equity نے اپنی رپورٹ میں پیش کیا ہے۔ جو پورے بھارت میں اس صنعت کے نشیب وفراز پرپینی نظر رکھتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریئل اسٹیٹ میں بڑے تجارتی گھرانے جیسے اڈانی، گودریج، ٹاٹا، مہندرا اور پیرامل وغیرہ مصروف ہیں لیکن متوسط طبقے سے وابستہ افراد اس شعبہ میں زیادہ سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتے۔
مکانات کی حوالگی میں تاخیر اور متعلقہ اپاٹمنٹز میں خرابی کو جائیداد کے خرید و فروخت کے کاروبار میں گراوٹ کی اہم وجہہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ملک کے نو بڑے شہروں نوئیڈا، گروگرام، ممبئی، تھانے، پونے، بنگلورو، چنئی، کولکاتہ اور حیدرآباد میں 51 فیصد کنبہ اس صنعت کے گراوٹ سے پریشان ہیں۔
پرپ ایکویٹی کی رپورٹ کے مطابق سال 18-2017 میں 1745 کی تعداد میں جائداد کی منتقلی عمل میں آئی۔ جب کہ 12-2011 میں یہ تعداد 3538 تھی۔
کہا جا رہا ہے کہ عام بجٹ 2019 کا بھی اثر اس صنعت پر پڑ رہا ہے۔