حکومت اس 15.88 لاکھ ٹن پیاز کی کمی کو دور کرنے کے لئے مختلف طریقہ اپنارہی ہے۔
زراعت اور کسان کے فلاح وبہبود امور کے وزیر نریندر سنگھ تومر نے لوک سبھا میں مختلف وجوہات سے فصلوں کو ہونے والے نقصانات اور کسانوں پر اس کےاثرات کے بارے میں دفعہ 193 کے تحت بحث کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی۔
تومر نے کہا ہے کہ ملک میں پیاز کی پیداوار تین موسموں میں ہوتی ہے۔ سب سے زیادہ 70 فیصد پیداوار ربیع میں، 20 فیصد خریف میں اور درمیان میں تقریبا دس فیصد پیداوار ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2019 کے عبوری اندازے کے مطابق اس برس 69.9لاکھ ٹن پیاز کی پیداوار ہوگی ۔لیکن موسم کی خرابی کی وجہ سے اب 53.73 لاکھ ٹن پیداوار کے امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے 15.88 لاکھ ٹن کی کمی کی بھرپائی کرنے کےلئے حکومت طریقہ کار اپنارہی ہے۔
مانسون کے ابتدائی اور آخری دنوں میں سب سے زیادہ بارش ہونے کی وجہ سے فصلوں کو نقصان ہوا ہے۔ نقصانات کے تدارک کے لئے کسان فصل بیمہ یوجنا کے تحت ادائیگی اور قومی ڈیزاسٹر فورس اور ریاستی ڈیزاسٹر فورس کے ذریعہ ادائیگی کی بھی اطلاع دی۔
فصل بیمہ یوجنا کے تعلق سے شکایتوں کےبارے میں وزیر زراعت نے کہا کہ منصوبہ کا ماڈل ایک ہی قسم کا ہے۔ اسی میں کہیں کم اور کہیں زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت پام آئل کی پیداوار میں اضافہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کھیتی اہم ذریعہ معاش ہے جو بالخصوص قدرتی وسائل پر انحصار کرتی ہے۔ اچھی کھاد، اچھے بیج اور مناسب پانی کے انتظام کرنے کے باوجود برسات، آندھی، طوفان وغیرہ وجوہات سے کھیتی برباد ہوجاتی ہے۔
اقوام متحدہ کے کھاد اور زرعی تنظیم کے اندازے کے مطابق مختلف وجوہات سے پوری دنیا میں ہر سال تقریبا 75 کروڑ ٹن فصلیں تباہ ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزارت زراعت نے کسانوں کے لئے کھیتی کے الگ الگ آب وہوا کے لئے 45 مختلف ماڈلوں کو ترقی دیا ہے۔ جدید تکنیک سے ساڑھے چار کروڑ سے زیادہ کسانوں کو موبائل پر میسیج کے ذریعہ موسم کی جانکاری دی جاتی ہے۔ ایک ٹول فری نمبربھی شروع کیا گیا ہے۔