ETV Bharat / business

بینک یونینز کی آج ہڑتال

author img

By

Published : Oct 22, 2019, 7:57 AM IST

Updated : Oct 22, 2019, 12:56 PM IST

عوامی شعبہ کے دس بینکوں کے ضم کے خلاف بینک یونینز کی آج ہڑتال ہے۔ آل انڈیا بینک امپلائیز اسوسی ایشن اور بینک امپلائی فیڈیریشن آف انڈیا نے یہ ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ہڑتال کے سبب بینک کا کام متاثر ہواہے۔

بینک یونینوں کی آج ہڑتال

آل انڈیا بینک امپلائز ایسوسی ایشن (اے آئی بی ای اے)اور بینک امپلائز فیڈریشن آف انڈیا(بی ای ایف آئی)کی اپیل پر منگل کو عوامی شعبہ کے بینکس اور پرائیویٹ شعبہ کے بینکس کے تقریبا تین لاکھ ملازمین نے دس عوامی شعبہ کے بینکس کو چار بینکوں میں ضم کرنے مرکز کے فیصلہ کے خلاف کل ہند ہڑتال میں حصہ لیا۔ اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری وی ایچ وینکٹ چلم نے بتایا کہ ہڑتال کے سبب ملک بھر میں معمول کی بینک خدمات متاثر رہیں۔عہدیداروں نے اس ہڑتال کی حمایت کی ہے اور برانچس میں کلریکل کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔
مسٹر وینکٹ چلم نے کہا کہ چیکس کے کلیرنس کا کام بھی متاثر ہوا کیونکہ بینکس نے چیکس وصول نہیں کئے اور ان کو کلیرنس کے لئے نیشنل پیمنٹ کارپوریشن کو نہیں بھیجا۔سرکاری خزانہ کی رقمی معاملت بھی متاثر ہوئی۔کئی اے ٹی ایمس بند رہے اور ان اے ٹی ایمس میں نقدی دستیاب نہیں تھی۔اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری نے یہ بات کہی۔مسٹر وینکٹ چلم نے کہاکہ ملازمین نے تمام شہروں اور ٹاونس میں مرکز کے فیصلہ کے خلاف جلوس نکالے، ریلیاں نکالی اور مظاہرے کئے۔
ان ملازمین نے اس فیصلہ سے دستبرداری کا مطالبہ کیا۔یونین کے سرکردہ لیڈر نے کہا کہ مرکزی ٹریڈ یونینس آئی این ٹی یو سی، اے آئی ٹی یو سی، ایچ ایم ایس،سی آئی ٹی یو، اے آئی یو ٹی یوسی،ٹی یو سی سی، سیوا،ایل پی ایف، اے آئی سی سی ٹی یو،یوٹی یو سی نے اس ہڑتال کی حمایت کی ہے۔بینکس کے عہدیداروں کی یونینس اے آئی بی او سی اور اے آئی بی او اے نے بھی اس ہڑتال کی حمایت کی۔
ساتھ ہی آل انڈیا ریزرو بینک امپلائز ایسوسی ایشن اور آل انڈیا آر آر بی امپلائز /آفیسرس نے بھی اس ہڑتال کی حمایت کی۔ وینکٹ چلم نے کہا کہ اے آئی بی ای اے اور بی ای ایف آئی کے لیڈران کا جلد ہی اجلاس منعقد کیاجائے گا تاکہ مستقبل کے لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جاسکے۔اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری نے کہاکہ دس عوامی شعبہ کے بینکس کو چار بینکوں میں ضم کرنے کے فیصلہ سے 6اہم قومیائے ہوئے بینکس جیسے آندھرابینک،الہ آباد بینک،کارپوریشن بینک،سنڈیکیٹ بینک،اورینٹل بینک آف کامرس اور یونائیٹیڈ بینک آف انڈیا کے بند ہونے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔انہوں نے کہاکہ بینکس کا انضمام ملک میں غیر ضروری ہے کیونکہ ہمیں مزید بینک خدمات کی ضرورت ہے اور عوام کی خدمت کے لئے مزید بینکس کھولے جانے چاہیے۔اس انضمام کے نتیجہ میں کئی برانچس بند ہوجائیں گی اور یہ ایک غلط پالیسی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بینکس کی اولین ترجیح ناقابل وصول قرضہ جات کی واپسی ہے اور بینکس کے انضمام سے یہ ترجیح بدل جائے گی۔اسی لئے انضمام غلط نظریہ ہے۔وینکٹ چلم نے کہا کہ اے آئی بی ای اے اور بی ای ایف آئی کے نے اس ہڑتال پر پُرجوش ردعمل ظاہر کیا ہے اور ملک بھرمیں اس ہڑتال میں حصہ لیا۔حکومت کو پیشگی نوٹس کے باوجود مرکز نے مسائل کے حل کے لئے پیشرفت نہیں کی۔بینکس اصلاحات،ناقابل واپس قرضہ جات کی واپسی،قرض واپس نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی،پینل چارجس کے ساتھ صارفین کو ہراساں نہ کرنے،ان سروس چارجس میں اضافہ نہ کرنے، ڈپازٹس پر شرح سود میں اضافہ نہ کرنے،ملازمتوں پر حملوں کو روکنے،ملازمت کی طمانیت دینے اور تمام بینکس میں مناسب تقرری کے مطالبات پر یہ ہڑتال کی گئی۔

آل انڈیا بینک امپلائز ایسوسی ایشن (اے آئی بی ای اے)اور بینک امپلائز فیڈریشن آف انڈیا(بی ای ایف آئی)کی اپیل پر منگل کو عوامی شعبہ کے بینکس اور پرائیویٹ شعبہ کے بینکس کے تقریبا تین لاکھ ملازمین نے دس عوامی شعبہ کے بینکس کو چار بینکوں میں ضم کرنے مرکز کے فیصلہ کے خلاف کل ہند ہڑتال میں حصہ لیا۔ اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری وی ایچ وینکٹ چلم نے بتایا کہ ہڑتال کے سبب ملک بھر میں معمول کی بینک خدمات متاثر رہیں۔عہدیداروں نے اس ہڑتال کی حمایت کی ہے اور برانچس میں کلریکل کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔
مسٹر وینکٹ چلم نے کہا کہ چیکس کے کلیرنس کا کام بھی متاثر ہوا کیونکہ بینکس نے چیکس وصول نہیں کئے اور ان کو کلیرنس کے لئے نیشنل پیمنٹ کارپوریشن کو نہیں بھیجا۔سرکاری خزانہ کی رقمی معاملت بھی متاثر ہوئی۔کئی اے ٹی ایمس بند رہے اور ان اے ٹی ایمس میں نقدی دستیاب نہیں تھی۔اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری نے یہ بات کہی۔مسٹر وینکٹ چلم نے کہاکہ ملازمین نے تمام شہروں اور ٹاونس میں مرکز کے فیصلہ کے خلاف جلوس نکالے، ریلیاں نکالی اور مظاہرے کئے۔
ان ملازمین نے اس فیصلہ سے دستبرداری کا مطالبہ کیا۔یونین کے سرکردہ لیڈر نے کہا کہ مرکزی ٹریڈ یونینس آئی این ٹی یو سی، اے آئی ٹی یو سی، ایچ ایم ایس،سی آئی ٹی یو، اے آئی یو ٹی یوسی،ٹی یو سی سی، سیوا،ایل پی ایف، اے آئی سی سی ٹی یو،یوٹی یو سی نے اس ہڑتال کی حمایت کی ہے۔بینکس کے عہدیداروں کی یونینس اے آئی بی او سی اور اے آئی بی او اے نے بھی اس ہڑتال کی حمایت کی۔
ساتھ ہی آل انڈیا ریزرو بینک امپلائز ایسوسی ایشن اور آل انڈیا آر آر بی امپلائز /آفیسرس نے بھی اس ہڑتال کی حمایت کی۔ وینکٹ چلم نے کہا کہ اے آئی بی ای اے اور بی ای ایف آئی کے لیڈران کا جلد ہی اجلاس منعقد کیاجائے گا تاکہ مستقبل کے لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جاسکے۔اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری نے کہاکہ دس عوامی شعبہ کے بینکس کو چار بینکوں میں ضم کرنے کے فیصلہ سے 6اہم قومیائے ہوئے بینکس جیسے آندھرابینک،الہ آباد بینک،کارپوریشن بینک،سنڈیکیٹ بینک،اورینٹل بینک آف کامرس اور یونائیٹیڈ بینک آف انڈیا کے بند ہونے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔انہوں نے کہاکہ بینکس کا انضمام ملک میں غیر ضروری ہے کیونکہ ہمیں مزید بینک خدمات کی ضرورت ہے اور عوام کی خدمت کے لئے مزید بینکس کھولے جانے چاہیے۔اس انضمام کے نتیجہ میں کئی برانچس بند ہوجائیں گی اور یہ ایک غلط پالیسی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بینکس کی اولین ترجیح ناقابل وصول قرضہ جات کی واپسی ہے اور بینکس کے انضمام سے یہ ترجیح بدل جائے گی۔اسی لئے انضمام غلط نظریہ ہے۔وینکٹ چلم نے کہا کہ اے آئی بی ای اے اور بی ای ایف آئی کے نے اس ہڑتال پر پُرجوش ردعمل ظاہر کیا ہے اور ملک بھرمیں اس ہڑتال میں حصہ لیا۔حکومت کو پیشگی نوٹس کے باوجود مرکز نے مسائل کے حل کے لئے پیشرفت نہیں کی۔بینکس اصلاحات،ناقابل واپس قرضہ جات کی واپسی،قرض واپس نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی،پینل چارجس کے ساتھ صارفین کو ہراساں نہ کرنے،ان سروس چارجس میں اضافہ نہ کرنے، ڈپازٹس پر شرح سود میں اضافہ نہ کرنے،ملازمتوں پر حملوں کو روکنے،ملازمت کی طمانیت دینے اور تمام بینکس میں مناسب تقرری کے مطالبات پر یہ ہڑتال کی گئی۔

Intro:Body:

666


Conclusion:
Last Updated : Oct 22, 2019, 12:56 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.