آربی آئی کے سابق گورنر نے کہا کہ 'روزگار کے تعلق سے عدادو شمارے پچھلے کچھ وقت سے کافی خراب ہیں، ہمیں روزگار کے تعلق سے عداد شمار چاہیے۔ہمیں ایمانداری سے اپنے عداد وشمارے کو دیکھنے کی ضرورت ہے'۔
بھارتی ریزرو بینک کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا ہے کہ یہ کافی فکر کرنے کی بات ہے کہ ملک میں بے روزگاری پر دھیان نہیں دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مرکزی حکومت کو نوٹ بندی جیسے معاملے پرخود احتسابی کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ 'کافی وقت گزر جانے کے بعد حکومت کو چاہیے کہ وہ نوٹ بندی کے فائدے، نقصان، اس کے مثبت اور منفی اثرات کے بارے میں خود احتسابی کرے'۔
حال ہی میں بے روزگاری کے تعلق سے جاری کیے گئے نیشن سیپل سروے آفس کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ ہمیں معتبر عداد شمارے کی ضرورت ہے، جس میں جانبداری یا چھیڑ چھاڑ نہ کی گئی ہو۔ ساتھ ہی ہمیں یہ بھی سمجھانے کی ضرورت ہے کہ ہم کسی بھی عداد شمار کو توڑ مڑوڑ کر پیش نہیں کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا:' ہمیں آزادانہ اور صاف ستھرے طریقے سے نوکریوں اور دوسرے عداد شمارے کو سمجھنے دیکھنے اور پرکھنے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی ہمیں ان چیزوں کو جانکاروں کے ذریعے بہتر دڈھنگ سے سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔
بھارت میں روزگاری ایک بڑا مسلہ ہے اور اس کی وجہ بھارت میں روزگار کی کم پیداوار ہے۔
ہمیں روزگار کی فراہمی کے تعلق سے تمام عداد شمارے کو بہتر بنانے اور خود ہی ان کو جمعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ہمیں دوسرے ادارے کے عداد شمارے پر منحصر رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے مقبول قوم پرستی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کو اور سماج کو بانٹنے کا کام کرتا ہے، ہمیں ملک کو ایک دھاگے میں باندھنے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ انہیں دکھ ہوتا جب کسی جماعت کو باہری کہا جاتا ہے۔
انہوں نے آئندہ لوک سبھا الیکشنز کے پیش نظر کہا کہ اقتصادی اور معاشی مدعے اہم ہونے چاہیے۔
انہوں نے بےروزگاری اور درس گاہوں اور یونیورسیٹیز کے بگڑتے حالات پر فکر کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے مظبوط اقتصادی پالیسی کو مظبوط نیشنل سکیوریٹی کا ضامن بتایا۔