ریاست میں یہ اضافی رقم رات کے بارہ بجے سے نافذ کی گئی ہے، اس وجہ سے ریاستی عوام کو بے حد مشکلات کا سامنا کرںا پڑ رہا ہے۔
ریاست میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ کے سبب عام لوگوں کی مختلف قسم آرأ موصول ہو رہی ہے۔
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ جو لوگ کبھی کبھی پیٹرول کا استعمال کرتے ہیں، انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
تاہم بیشتر لوگوں کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہونے کے سبب ہر چیز مزید مہنگی ہوجائے گی۔ چوں کہ فی لیٹر تقریباً تین روپئے کا اضافہ ہوا ہے، اس لیے اس کا براہ راست اثر عام انسان کی زندگی پر پڑے گا۔ خواہ وہ خورد و نوش کی اشیا ہو یا پھر مواصلات۔
پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے لوگ ریاستی حکومت سے نالاں دکھائی دے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس کا ہدف ہر وہ شخص بنے گا، جو اس ریاست میں رہ رہیں۔
اس فیصلے پر یوگی حکومت کی سخت نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔ حزب مخالف رہنماؤں کی جانب سے وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ کی سخت نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔
اترپردیش کی سابق وزیراعلیٰ مایاوتی اور بی ایس پی کی سربراہ نے وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ حکومت کے اس فیصلہ پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ریاستی حکومت کا ایک ظالمانہ فیصلہ ہے۔
مایاوتی نے کہا اس فیصلے سے ریاست کی رہنے والی کروڑوں غریب لوگوں کے لیے زحمت کا باعث ہے، اس سے ان کی زندگی متاثر ہوگی۔
انہوں نےاپنی ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ یوگی حکومت نے اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے یہ قدم اُٹھا ہے۔ یوپی میں جنگل راج ہے۔