ایکوائٹ ریٹنگز اینڈ ریسرچ لمیٹیڈ کے مطابق ملک گیر لاک ڈاؤن جس میں کاروبار بند ہوگئے، پروازیں معطل رہیں اور ہر طرح کی آمدورفت بند ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے بھارتی معیشت کو روزآنہ تقریبا 4.64 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑے گا اور 21 دن تک جاری رہنے والے لاک ڈاؤن کے نتیجے میں جی ڈی پی کو 98 بلین امریکی ڈالر کا نقصان ہوگا۔
کووڈ 19 کے تیزی سے پھیلاؤ نے نہ صرف عالمی معیشت کو درہم برہم کردیا ہے بلکہ مارچ کے شروع سے بھارت کے متعدد حصوں میں جزوی طور پر شٹ ڈاؤن اور 25 مارچ سے تقریبا مکمل شٹ ڈاؤن کا باعث بنا ہوا ہے۔
کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ ’جبکہ 15 اپریل 2020 سے ملک گیر لاک ڈاون کو ہٹانے کا پروگرام طے کیا جارہا ہے جبکہ معاشی سرگرمیوں میں طویل رکاوٹ کے خطرات وبا کی شدت پر منحصر ہے اور جاری رکاوٹ کا ایک اہم معاشی بحران دنیا کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی پڑے گا۔
آئی ایم ایف پہلے ہی 2020 میں عالمی معیشت کے بحران کی پیش گوئی کر چکا ہے۔
ایکوائٹ ریٹنگ کا خیال ہے کہ اپریل سے جون (2020-21 مالی) جی ڈی پی میں 5 سے 6 فیصد کی کمی کا خطرہ ہے جبکہ کیو 2 (جولائی تا ستمبر) کے ساتھ بھی بہترین صورت حال میں معمولی نمو شائع کرنے کا امکان ہے۔
توقع ہے کہ مالی سال21 ’اپریل 2020 سے مارچ 2021‘ کے لیے مجموعی قومی پیداوار میں 2 فیصد شرح نمو ہوگی جو مالی سال کے دوسرے نصف حصے میں ایک اہم معاشی بحالی کو مدنظر رکھتا ہے۔
ایکوائٹ ریٹنگز اینڈ ریسرچ کے سی ای او شنکر چکوربتی نے کہا کہ "ایکوائٹ ریٹنگ کا اندازہ ہے کہ ملک بھر میں ہر ایک لاک ڈاون کے نتیجے میں بھارتی معیشت کو تقریبا 4.64 بلین امریکی ڈالر لاگت آئے گی۔ اس کے نتیجے میں ، 21 دن کی لاک ڈاؤن سے جی ڈی پی کو تقریبا 98 بلین امریکی ڈالر کا نقصان ہوگا۔
اس طرح کے لاک ڈاؤن میں جن شعبوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا جاتا ہے وہ ہیں ٹرانسپورٹ ، ہوٹل ، ریستوراں اور ریل اسٹیٹ کی سرگرمیاں۔
اس نے کہا "ہماری رائے میں ، ان شعبوں میں تقریبا 50 فیصد جی وی اے ’مجموعی مالیت میں اضافے‘ کا نقصان ہوگا جو مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی طور پر جی وی اے میں 22 فیصد کے قریب ہے۔"
اس لاک ڈاؤن کا اثر صنعتی سرگرمیوں پر بھی کافی سخت ہے جو دواسازی ، گیس، بجلی اور طبی آلات ہیں جس میں جی وی اے کا تقریبا 5 فیصد حصہ ہے۔