اس کے علاوہ ریاست ہریانہ کے حصار میں بھی آڑھیتوں اور تاجروں نے احتجاج کیا۔
حصار میں ہڑتال کرنے والے تاجروں اور آڑھتوں نے ہریانہ ریاستی بیوپار منڈل کے ریاستی صدر اور ہریانہ کنفیڈریشن کے سابق چیئرمین بجرنگ گرگ کی صدارت میں بارولا کی اناج منڈی میں ایک میٹنگ کی۔
اس میٹنگ میں مرکزی حکومت کے آرڈیننس کی شدید مذمت کی گئی۔
گرگ نے کہا کہ ان تینوں آرڈیننس کی وجہ سے کسانوں کا بھاری نقصان ہو گا ہی ساتھ میں آڑھیتوں اوران سے منسلک یومیہ مزدوروں کو بھی بہت نقصان ہوگا اور سب بے روزگار ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب کوئی بھی شخص جس کے پاس صرف ایک پین کارڈ ہے وہ منڈی سے باہر کسان کی پیداوار خرید سکتا ہے۔
اس پر کسی بھی طرح کی کوئی سرکاری یا غیر سرکاری فیس ادا نہیں کرنی پڑے گی اور نہ ہی حکومت کا کوئی کنٹرول ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہریانہ میں منڈی کا ایک مضبوط نظام موجود ہے جہاں سرکاری افسران کی نگرانی میں خریداروں میں مسابقتی بولی والے نظام کے ساتھ کسانوں کی پیداور کی کسان کے سامنے سب سے زائد بولی لگا کر فصل فروخت کی جاتی ہے۔
آڑھتی کسان کی فصل کو ضرورت پڑنے پر سوکھاتا ہے ، اسے صاف کرتا ہے ، پھر اس کا ڈھیر لگا کر تاجروں کو بلا کر اس سے بولی لگاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:مظفرنگر: کورونا وائرس کی وجہ سے بینڈ باجا والوں کی مالی حالت خستہ
کسان کی فصل کے معیار کی پوری وکالت کرتا ہے تاکہ اسے زیادہ سے زیادہ قیمت مل جائے ، کسان کو اس کی فصل کی ادائیگی کی 100 فیصد کی گرنٹی آڑھتی کی ہو تی ہے۔