ملک کی معاشی ترقی میں کوآپریٹیو کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے امیت شاہ نے آج کہا کہ اس کے لیے ہر گاؤں میں کوآپریٹیو سوسائٹیاں بنائی جائیں گی۔ نئی کوآپریٹو پالیسی لائی جائے گی اور قانون میں تبدیلیاں کی جائیں گی۔
کوآپریٹیو کے وزیر بننے کے بعد شاہ نے پہلی قومی کوآپریٹو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سال 2021.22 میں ایک نئی کوآپریٹیو پالیسی لائی جائے گی اور اس کے کام کو بہتر بنانے کے لیے قوانین میں تبدیلی کی جائے گی۔ ہر دوسرے گاؤں میں پرائمری ایگریکلچر کوآپریٹو سوسائٹی (پی اے سی ایس) کی تشکیل کے لیے قانونی انتظامات بھی کیے جائیں گے تاکہ ملک میں تین لاکھ پی اے سی ایس بن سکیں۔ اس وقت تقریبا دس دیہات میں پی اے سی ایس کا نظام موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کوآپریٹیو کی ترقی کے لیے ریاستوں کے ساتھ تعاون پر کام کیا جائے گا اور ان کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہوگا۔ کوآپریٹو سیکٹر میں اندرونی تبدیلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس شعبہ میں سلیکشن اور بھرتی شفاف طریقے سے کی جائے گی اور ملازمین کو ہنر مندی کے ساتھ ساتھ تربیت بھی دی جائے گی۔
شاہ نے کہا کہ کوآپریٹوز کی توسیع کے لیے ایک واضح ارادے کے ساتھ عزم بھی کرنا ہوگا اور محنت کے ساتھ وفاقیت کے جذبے کے ساتھ کام کرنا ہوگا ، تبھی کامیابی حاصل ہوگی۔ کوآپریٹیوز پر سوال اٹھانے والوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ آج سب سے زیادہ ریلی وینٹ ہے۔ کوآپریٹو کی معاشی طاقت کم ہو سکتی ہے لیکن اس میں شامل لوگوں کی طاقت بہت زیادہ ہے۔
تقریبا 25 سالوں سے کوآپریٹیو تحریک سے وابستہ امیت شاہ نے کہا کہ اس شعبے نے 1904 سے اب تک کئی سنگ میل دیکھے ہیں۔ گجرات میں امول کا قیام 1946 میں انگریزوں کے خلاف عمل میں آیا تھا اور آج اس کا کاروبار 53 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ تقریبا 36 لاکھ کسان خاندان اس سے وابستہ ہیں۔ اس کے 87 دودھ پروسیسنگ پلانٹس ہیں جن میں 39 ملین ٹن دودھ پروسیس کئے جاسکتے ہیں۔ اسی طرح 1959 میں بننے والی لجت پاپڑ کوآپریٹو سوسائٹی کا کاروبار 1600 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے اور 45 ہزار خواتین اس سے وابستہ ہیں۔
یو این آئی